ججزٹرانسفر کیس کی سماعت کل منگل کو ہوگی،درخواست گزار جواب الجواب جمع کرائیں گے

پیر 28 اپریل 2025 22:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2025ء)سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت آج منگل کوہوگی وکیل درخواست گزار جواب الجواب جمع کروائیں گے عدالت نے حکمنامے میں کہاتھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے تحریری جوابات جمع کروائے جبکہ وفاقی حکومت نے بذریعہ اٹارنی جنرل جواب جمع کروایا، رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے بھی جوابات جمع کراوائے جبکہ لاہور ہائیکورٹ بار نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے ججز کا تبادلہ آئین کے ساتھ فراڈ اور کالعدم قرار دینے کے قابل قرار دیاہے اورکہاہے کہ تبادلے کیلئے ججز کے نام سیکریٹری قانون کی سمری میں سامنے آئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے اندرون سندھ سے کوئی جج موجود نہیں تھا۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ بار نے اپنا جواب جمع کرادیا۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ ججز کا تبادلہ آئین کے ساتھ فراڈ کے مترادف ہے اور اسے کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔لاہور ہائیکورٹ بار کا کہنا ہے کہ تبادلے کیلئے ججز کے نام سیکریٹری قانون کی سمری میں سامنے آئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے اندرون سندھ سے کوئی جج نہیں تھا تاہم سندھ کے جسٹس خادم سومرو سمیت 7 سینئر ججز موجود تھے۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ تبادلے کی سمری میں عوامی مفاد کا کوئی ذکر نہیں تھا، رولز کے مطابق سیکریٹری قانون تبادلے کی سمری صرف چیف جسٹس کے کہنے پر ہی بھجوا سکتے ہیں۔جواب میں بتایا گیا ہے کہ ججز کے تبادلے کے بجائے اندرون سندھ اور بلوچستان سے نئے ججز تعینات کیے جاسکتے تھے، بلوچستان سے تبادلے کا مطلب کئی اہل وکلاء کی بطور جج تقرری روکنے کا باعث بنا، ریکارڈ کے مطابق آئینی عہدیداروں میں مشاورت کے بغیر سمریز بھجوائی گئیں۔

سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت آج منگل کوہوگی وکیل درخواست گزار جواب الجواب جمع کروائیں گے عدالت نے حکمنامے میں کہاتھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے تحریری جوابات جمع کروائے جبکہ وفاقی حکومت نے بذریعہ اٹارنی جنرل جواب جمع کروایا، رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے بھی جوابات جمع کراوائے۔

حکمانے کے مطابق تمام جوابات کا جائزہ لے کر فریقین کی طرف سے تحریری جواب الجواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگا گیا۔یہ حکم نامہ منگل کے روزجسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کے بعدجاری کیاتھا۔جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں، کیا آپ ان پر جواب الجواب دینا چاہیں گی سینیئر وکیل منیر اے ملک نے جواب دیا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا وکیل نے جواب دیا کہ آئندہ جمعرات تک وقت دے دیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں، اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئندہ سماعت سے کارروائی ساڑھے 9 بجے سے 11 بجے تک ہوگی، فوجی عدالتوں کا کیس ساڑھے 11بجے معمول کے مطابق چلے گا۔

عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے تحریری جوابات جمع کروائے جبکہ وفاقی حکومت نے بذریعہ اٹارنی جنرل جواب جمع کروایا، رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے بھی جوابات جمع کراوائے۔حکمانے کے مطابق تمام جوابات کا جائزہ لے کر فریقین کی طرف سے تحریری جواب الجواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگا گیا۔بعدازاں عدالت نے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی تھی۔