منعم ظفر خان سے ڈاکٹر توصیف احمد خان کی قیادت میں اردو یونیورسٹی کے وفد کی ملاقات ،ْمسائل سے آگاہ کیا

اردو یونیورسٹی کے تمام ریٹائرڈ اساتذہ اور عمال کے مسائل کو فوری حل کروائے جائیں ۔منعم ظفر خان کاوزیر اعظم ،ْوفاقی وزیر تعلیم سے مطالبہ اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ کے پاس پینشن فنڈ میں 67کروڑ روپے موجود ہیں لیکن وائس چانسلر واجبات اداکرنے کو تیار نہیں ،ْ وفد کی گفتگو

جمعہ 2 مئی 2025 21:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2025ء)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان سے ادارہ نور حق میں اردو یونیورسٹی کی آرگنائزنگ کمیٹی برائے ریٹائرڈ اساتذہ اور عمال کے ڈاکٹر توصیف احمد خان کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی اور وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ ملازمین کی 5ماہ سے پینشن کی عدم ادائیگی اور 2017سے واجبات کی عدم ادائیگی کے حوالے سے آگاہ کیا ۔

وفد میں ڈاکٹر سعید عثمانی ،پروفیسر اصغر علی ،پروفیسر مسعود احمدبھی موجود تھے ۔ منعم ظفر خان نے وفد کا خیر مقدم کیا اور کہاکہ جماعت اسلامی اردویونیورسٹی کے اساتذہ کے ساتھ ہے ،ہم اردویونیورسٹی کے اساتذہ کے حقوق کے حصول کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے ۔منعم ظفر خان نے وزیر اعظم اوروزیر تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ اردو یونیورسٹی کے تمام ریٹائرڈ اساتذہ اور عمال کے مسائل کو فوری اورترجیحی بنیادوں پر طور پر حل کیے جائیں۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی دونوں حکومت میں ہیں اورشعبہ تعلیم کا بھی بیڑا غرق کر رہی ہیں ۔ پیپلز پارٹی نے سندھ میں جامعات کی خود مختاری پر کاری وار کیا ہے ، وفاقی اردو یونیورسٹی بھی بدترین مالی بحران اور بد انتظامی کا شکار ہے ، اساتذہ و ملازمین کو تنخواہیں اور ریٹائرڈ ملازمین کو واجبات اور پینشن نہیں مل رہیں ، خالد مقبول صدیقی وفاقی وزیر تعلیم اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری وفاق کے نمائندے ہیں اور اردو یونیورسٹی کو گرانٹ نہیں دے رہے ۔

ایم کیو ایم کا سارا زور صرف وزارتیں سمیٹنے پر ہے ، انہوں نے مزیدکہاکہ اردویونیورسٹی وفاق کی علامت ہے ، بابائے اردو مولوی عبدالحق 1949 میں اس ادارے کا قیام عمل میں لائے ، اردو سارے پاکستان کی اکائیوں کو جوڑتی ہے ، 23سال پہلے جب کالج کو یونیورسٹی کادرجہ دیا گیا تھا تو یہ امید بنی تھی کہ ملک کے ہر صوبے میں اس کے کیمپس بنیں گے ،ذریعہ تعلیم اردو کو فروغ ملے گا، ملک کا صدر صوبہ سندھ سے ہے ، وزیر تعلیم کا تعلق بھی کراچی سے ہے لیکن وہ یونیورسٹی کو گرانٹ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں اور یونیورسٹی تباہی کے دہانے پر ہے ، ساڑھے تیرہ ہزار طلبا ء کا مستقبل خطرے میں ہے۔

جن میں سے 82فیصد کا تعلق کراچی اور سندھ سے ہے ، 84فیصد اساتذہ کا تعلق سندھ سے ہے ، تین تین مہینے سے تنخواہیں نہیں مل رہیں ، 5ماہ سے واجبات کی ادائیگی نہیں کی جارہی ،ایک آرڈر کے تحت کنٹریکٹ پر اساتذہ کو فارغ کردیا گیا ۔اساتذہ کا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت فوری طور پر 15کروڑروپے کی گرانٹ جاری کرے تاکہ یونیورسٹی کو بحران سے نکالا جاسکے۔

ڈاکٹر توصیف احمد خان نے بتایا کہ وفاقی محتسب نے اپنے فیصلے میں تمام واجبات اداکرنے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اپنے سرکاری مراسلے میں پاکستان انفارمیشن کمیشن سے اعتراف بھی کرلیا ہے کہ ان کے پاس پینشن فنڈ میں 67کروڑ روپے موجود ہیں لیکن وائس چانسلر اردو یونیورسٹی پینشن اور واجبات اداکرنے کو تیار نہیں ہیں اور وفاقی محتسب کے فیصلے کی تعمیل کرنے کے بجائے محتسب سے مسلسل غلط بیانی بھی کررہے ہیں۔

67کروڑ روپے سے منافع حاصل کر کے چند افسران مستفید ہورہے ہیں جبکہ ریٹائرڈ ملازمین انتہائی اذیت ناک کیفیت سے دوچار ہیں ۔انہوں نے مزیدبتایاکہ پینشن اور واجبات کی ادائیگی کے انتظارمیں اب تک 8ریٹائرڈ ملازمین انتقال کرچکے ہیں،جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی طبی سہولیات بھی طویل عرصے سے بند ہیں۔اس حوالے سے متعلقہ حکام کو بھی متعدد درخواستیں ارسال کی جاچکی ہیں لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا۔