Live Updates

آئی ایم ایف نے پاکستان پر کوئی نئی شرائط عائد نہیں کیں،موجودہ اقدامات پہلے سے طے شدہ اقتصادی اصلاحات کے پروگرام کا تسلسل ہیں، خرم شہزاد

منگل 20 مئی 2025 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2025ء) وزیرخزانہ کے مشیرخرم شہزاد نے کہاہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان پر کوئی نئی شرائط عائد نہیں کی گئی ہیں،موجودہ اقدامات پہلے سے طے شدہ اقتصادی اصلاحات کے پروگرام کا تسلسل ہیں۔منگل کویہاں جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی کوئی نئی شرائط نہیں بلکہ وہ اقدامات ہیں جو ستمبر 2024 میں میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز پر دستخط کے وقت طے پائے تھے، ہر قدم پہلے سے طے شدہ بنیادوں پر ہی اٹھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ڈھانچہ جاتی بنچ مارک ایک مربوط اور مرحلہ وار اصلاحاتی منصوبے کا حصہ ہے جو پچھلے جائزوں میں حاصل کی گئی پیشرفت پر مبنی ہے۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ 9 مئی 2025 کو آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ نے 37 ماہ کے 7 ارب ڈالر مالیت کے توسیعی فنڈسہولت (ای ایف ایف)) پروگرام کے پہلے جائزے کی منظوری دی۔

(جاری ہے)

اسی کے ساتھ ساتھ 28 ماہ کے 1.4 ارب ڈالر کی ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسیلیٹی کی بھی منظوری دی گئی، آئی ایم ایف نے پاکستان کی جانب سے پروگرام عمل درآمد کو سراہا ہے جس کی وجہ سے مالیاتی حالات بہتر ہوئے، بیرونی استحکام حاصل ہوا اور معیشت کی بحالی کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر جائزہ پچھلے اقدامات کا منطقی تسلسل ہے، مثال کے طورپر مالی سال 2026کا بجٹ آئی ایم ایف اسٹاف معاہدے کے مطابق منظور کرانا، مالی سال 2027 تک جی ڈی پی کا 2.0 فیصدبنیادی سرپلس حاصل کرنے کے ہدف کی جانب دوسرا قدم ہے۔ اس کا پہلا قدم مالی سال 2025 کا بجٹ تھا جس میں ایک فیصد سرپلس کا ہدف رکھا گیا۔ انہوں نے کہاکہ بعض دیگر اصلاحا ت پہلے سے جاری اقدامات کی توسیع ہیں،زرعی انکم ٹیکس قوانین کی ہم آہنگی، پہلے سے صوبائی اور وفاقی ٹیکس قوانین کی یکسانیت پر مبنی ہے،گورننس ایکشن پلان کی اشاعت پہلے شائع شدہ کرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ کا تسلسل ہے،کیپٹیو پاور لیوی آرڈیننس کو مستقل قانون بنانا پہلے عارضی طور پر نافذ کیا گیا تھا۔

کفالت پروگرام کی سالانہ افراطِ زر سے منسلک مالی ادائیگیاں، جنہیں جنوری 2025 میں نافذ کیا گیا اور اب 2026 کے لئے دہرایا جا رہا ہے،بجلی و گیس کے نرخوں کی بروقت اطلاع، تاکہ قیمت کی وصولی اور گردشی قرضوں سے بچاؤ کو یقینی بنایا جا سکے۔یہ تمام اقدامات پہلے سے اٹھائے گئے اقدامات کاہی تسلسل ہے۔ انہوں نے کہاکہ چند نئے بنچ مارک متعارف کرائی گئی ہیں جن میں 2027 کے بعد کے مالیاتی شعبے کی حکمتِ عملی کی اشاعت اور قرضوں کی ادائیگی کے سرچارج پر حد ہٹانا حالیہ آئینی ترمیم اور توانائی اصلاحات کے نئے فریم ورک کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

2035 تک خصوصی ٹیکنالوجی زونز اور صنعتی پارکس میں دی گئی مراعات کے خاتمہ بینچ مارک ہے تاکہ تمام شعبوں کے لئے مساوی مواقع میسر ہوں۔ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندیاں ختم کرنا، ستمبر 2024 کے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی میں بیان کردہ تجارتی آزاد روی کی پالیسی کے مطابق ہے،یہ تمام اقدامات کسی دباؤ کی وجہ سے کیے گئے فیصلے نہیں پاکستان کی خودمختار اور اصلاحات کے تسلسل کی عکاسی کررہے ہیں۔

خرم شہزاد نے بتایا کہ باقی 13 اصلاحاتی اقدامات ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسیلیٹی کے تحت آتے ہیں جو موسمیاتی مزاحمت پر مبنی پروگرام ہے۔ دفاعی اخراجات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اسٹاف رپورٹ میں جو 2.414 ٹریلین روپے کا دفاعی بجٹ ظاہر کیا گیا ہے جو عددی تخمینہ ہے تاہم اگر رپورٹ کی جدول 4 بی کو دیکھا جائے، تو واضح ہوتا ہے کہ مالی سال 2025 سے دفاعی اخراجات جی ڈی پی کے 1.9 پر ہی برقرار رہیں گے اور اس میں کوئی نمایاں اضافہ نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف نے رپورٹ میں علاقائی کشیدگی کو ایک ممکنہ خطرہ کے طور پر ذکر کیا ہے، جیسا کہ ایسی رپورٹس میں معمول ہے تاہم مارکیٹ کا ردعمل معتدل رہا،پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی برقرارہے اور مالیاتی فرق بھی صرف معمولی حد تک بڑھا ہے، یہ سرمایہ کاروں کے پاکستان کی معیشت پر اعتماد کی علامت ہے۔ علاقائی استحکام اور تعمیری سفارت کاری ہمارے ترقیاتی وژن کا حصہ ہیں اور ہم طویل المدتی معاشی ترقی کے لئے پائیدار حکمرانی پر کاربند رہیں گے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات