Live Updates

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بالآخرپاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے کیلئے امریکی کردار کو تسلیم کرلیا

پاک بھارت کشیدگی میں امریکہ کے پاکستان اور بھارت دونوں سے رابطے تھے کئی اور ملک بھی رابطے کر رہے تھے لیکن جنگ بندی کی بات پاکستان اور بھارت دونوں کے درمیان براہ راست طے ہوئی ہے، بھارتی وزیر خارجہ کی انٹرویو میں گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 23 مئی 2025 10:51

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بالآخرپاکستان اور بھارت کے درمیان ..
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 مئی 2025)بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں امریکہ نے کردار ادا کیا، امریکہ کے پاکستان اور بھارت دونوں سے رابطے تھے ، کئی اور ملک بھی رابطے کر رہے تھے،ایک انٹرویو میں بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ معمول کی بات ہے کہ جب دو ممالک کشیدگی میں مبتلا ہوں تو دوسرے ممالک فکرمندی کا اظہار کرتے ہیں اور مداخلت کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ فطری بات ہے کہ 2 ملک تنازع میں گھرے ہوں تو دیگر ممالک رابطے کر کے اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہیں لیکن جہاں تک جنگ بندی کا تعلق ہے تو یہ بات پاکستان اور بھارت دونوں کے درمیان براہ راست طے ہوئی ہے۔بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے امریکی کردار کو مکمل طور پر مسترد کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

بھارت کے سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت فائربندی قطعی طور پر دوطرفہ تھی، امریکی صدر ٹرمپ کا جنگ بندی میں کوئی کردار نہیں تھا۔

خیال رہے کہ بھارت نے یوٹرن لیتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی سے انکار کردیاتھا۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے جنگ بندی میں امریکی کوششوں کاسرے سے ہی انکار کردیاتھا۔ بھارتی پارلیمان میں ایک اہم اجلاس کے دوران پاک بھارت جنگ بندی کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیاتھا۔

بھارت کے سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھاکہ پاک بھارت سیز فائر قطعی طور پر دوطرفہ تھی۔ امریکی صدر ٹرمپ کا جنگ بندی میں کوئی کردار نہیں تھا۔بھارتی سیکرٹری خارجہ نے کہا تھاکہ ٹرمپ نے ہم سے بیچ میں آنے کی اجازت نہیں لی، ٹرمپ خود ہی اسٹیج پر آنا چاہتے تھے اور وہ آگئے۔انہوں نے کہا تھاکہ امریکی صدر نے سات بار سیز فائر کا دعویٰ کیا، لیکن انہوں نے بھارت سے کوئی اجازت نہیں لی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ خود کو مرکزِ توجہ بنانا چاہتے تھے، جب کہ مودی حکومت نے ایسا کوئی کردار تسلیم نہیں کیاتھا۔ پاکستان اوربھارت کے درمیان تنازع روایتی جنگ کے دائرے میں رہا اور پاکستان سے کسی بھی ایٹمی یا حملے کے اشارے نہیں ملے تھے۔ اسلام آباد سے کسی ایٹمی دھمکی یا اشارے کے کوئی شواہد نہیں ملے تھے۔بھارتی میڈیا کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے بار بار پوچھا گیا کہ پاکستان سے جنگ میں کتنے بھارتی طیارے تباہ ہوئے تھے لیکن وکرم مسری قومی سلامتی کا بہانہ بنا کر جواب دینے سے انکار کرتے رہے تھے۔

اس موقع پراپوزیشن لیڈران نے سوال اٹھایا کہ اگر امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا تو مودی سرکار نے اس خاموشی کو کیوں برقرار رکھا اور دنیا کو یہ تاثر کیوں دیا کہ امریکا درمیان میں ثالث بنا؟۔اپوزیشن نے یہ بھی پوچھا کہ ٹرمپ بار بار کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتے رہے تھے کیا مودی حکومت خاموشی سے اس عمل میں شامل تھی؟۔ بھارت نے پاکستانی ایئربیسز پر حملے کئے تھے لیکن جب اپوزیشن نے تباہ شدہ بھارتی طیاروں کی تفصیل مانگی تو جواب دینے سے گریز کیا گیا تھا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات