Live Updates

'ہم نے بھارتی بیانیے کا کامیابی سے مقابلہ کیا‘، پاکستانی وزیر خارجہ

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 23 مئی 2025 13:20

'ہم نے بھارتی بیانیے کا کامیابی سے مقابلہ کیا‘، پاکستانی وزیر خارجہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مئی 2025ء) پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے اپنے تین روزہ دورہ چین کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے جمعرات کے روز کہا کہ پاکستان نے بیجنگ میں ہونے والی گفت و شنید کے دوران سفارتی، تزویراتی اور اقتصادی محاذوں پر نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چینی قیادت پاکستان کے تمام بنیادی مسائل پر اسلام آباد کے ساتھ کھڑی ہے۔

ان کا کہنا تھا چین نے ''ہماری خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی مضبوطی سے حمایت کی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اس کے حل کا مطالبہ بھی کیا۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم بھی تبت سمیت ون چائنا پالیسی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘ انہوں نے چینی حکام کو پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے دوسرے دور کے لیے اسلام آباد آنے کی دعوت بھی دی۔

افغانستان سے بہتر تعلقات میں دہشت گردی بڑی رکاوٹ ہے، پاکستان

’پاکستان کی ساکھ مضبوط ہوئی‘

علاقائی سلامتی سے متعلق بات کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا، ''ہم نے کامیابی سے بھارتی بیانیے کا مقابلہ کیا، خاص طور پر سن 2019ء کے واقعات کے حوالے سے۔

ہم نے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی، جسے بھارت نے مسترد کر دیا، تاہم ہماری شفافیت نے پاکستان کی ساکھ کو مضبوط کیا ہے اور کئی بین الاقوامی حلقوں نے حقائق کی تصدیق کے بعد ہمارے ہی مؤقف کی تائید کی ہے۔

اسحاق ڈار نے بھارتی حملوں کی مذمت کی اور بتایا کہ حالیہ تنازعے کے دوران بھارت نے 75 طیارے لانچ کیے اور 24 پے لوڈز گرائے۔

پاکستان نے رافال سمیت بھارت کے متعدد طیارے اور ایک یو اے وی کو مار گرایا۔ انہوں نے کہا، ''ہم نے اپنے جوہری اور روایتی میزائل کبھی بھی دوسروں پر حملہ کرنے کے لیے نہیں بنائے بلکہ امن کے تحفظ کے لیے بنائے ہیں۔‘‘

داخلی سیاست پر مبنی بھارتی خارجہ پالیسی ایک بڑی کمزوری ہے

اس سے قبل منگل کے روز چین نے کہا تھا کہ وہ ''قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت‘‘ کے دفاع کے حوالے سے پاکستان کی حمایت کرتا ہے۔

طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش

پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت اور غور و فکر کے بعد افغان طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنائے گا۔

واضح رہے کہ اسحاق ڈار کے دورہ بیجنگ کے دوران افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ عامر خان متقی بھی چین کے دورہ پر تھے، جہاں تینوں ممالک کے وزرا کی ملاقات ہوئی اور کئی اہم امور پر پیش رفت بھی ہوئی ہے۔

جب اسحاق ڈار سے پاکستان اور افغانستان کے سفارتی تعلقات کو اپ گریڈ کرنے کے اقدام کے بارے میں چین کے اعلان کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے صحافیوں کو بتایا: ''تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیا جائے گا۔ ہم پوری تندہی سے کام کریں گے اور تمام فوائد اور نقصانات پر بات چیت ہو گی۔‘‘

اسحاق ڈار نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا کہ پاکستان، چین اور افغانستان نے مل کر دہشت گردی سے لڑنے کا معاہدہ ایک کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سہ فریقی بات چیت کے دوران ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم)، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ جیسے گروپوں سمیت اپنی سرزمین سے ''دہشت گردی کو اجتماعی طور پر ختم کرنے‘‘ پر اتفاق کیا گیا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی دوری، بھارت کے لیے خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کا سنہری موقع

انہوں نے مزید کہا، ''ان ممالک میں دہشت گردی کو رہنے نہیں دیا جائے گا، تاہم ظاہر ہے، اس میں وقت لگے گا۔

‘‘

دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ عبوری حکومت کی زیر نگرانی کوئی بھی حملہ قابل قبول نہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ گروپ افغان حکومت کے علم کے بغیر کام کر رہے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ان کا کابل کا حالیہ دورہ نتیجہ خیز رہا تھا اور افغان حکومت نے دہشت گردوں کو لگام ڈالنے کے لیے کچھ اقدامات بھی کیے ہیں، تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

ڈار نے کابل کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے امکان کو مسترد نہیں کیا، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ اس کی سرزمین دہشت گرد گروپوں کے ذریعے استعمال نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ''ہم اپنے پڑوسیوں کو تبدیل نہیں کر سکتے، چین میں سفارتی تعلقات، تجارت اور دیگر معاملات پر بات چیت ہوئی ہے، ہم نے واضح کر دیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

‘‘

اسحاق ڈار نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ چین نے پاکستان-افغانستان-ازبکستان ریلوے منصوبے کی مالی معاونت کے اپنے ارادے کا اظہار کیا ہے اور اسے علاقائی رابطے کے لیے ایک اہم تبدیلی کا قدم قرار دیا ہے۔

چین کی پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کم کرانےکی کوشش

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ''ہم نے پہلے ہی ازبکستان اور افغانستان کو ایک ڈرافٹ فریم ورک بھیجا ہے۔

جب کہ اس پر میٹنگ 29-30 مئی کی تجویز کی گئی ہے اور میں جون کے اوائل تک اس کو حتمی شکل دینے کے لیے پرعزم ہوں۔‘‘

بیجنگ کے ساتھ سکیورٹی تعاون پر بات کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کو پاکستان میں اپنے اہلکاروں پر ہونے والے حملوں کے حوالے سے گہری تشویش ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''میں نے انہیں یقین دلایا کہ ہم ان خطرات سے سنجیدگی سے نمٹ رہے ہیں۔

ہم نے سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کو روکنے کے لیے ایک مستقل طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا، اور میں اپنے زیرو ٹالرنس مؤقف سے ہم آہنگ ہونے پر چین اور افغانستان دونوں کی تعریف کرتا ہوں۔‘‘

پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا، ''میرے چینی ہم منصب کی دعوت پر یہ چین کا خصوصی دورہ تھا۔ منگل کو چینی وفود سے اہم ملاقاتیں ہوئیں۔ بدھ کو میں نے پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی۔ سہ فریقی اجلاس کے دوران افغان مہاجرین، علاقائی پیش رفت اور تجارت پر بات چیت ہوئی۔‘‘

(نیوز ایجنسیاں)

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات