Live Updates

لاہور میں سینئر بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے زیراستعمال گاڑیوں کی ٹریفک قوانین کی بار بار خلاف ورزیاں

سرکاری محکموں کی 3800 سے زائد گاڑیاں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائی گئی ہیں‘ انسپکٹر جنرل پولیس، کمشنر لاہور اور ڈپٹی کمشنر، ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی ،چیف ایگزیکٹیو لیسکو اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی گاڑیوں نے متعدد بار ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی‘ پولیس کے ایک ایس پی کی گاڑی نے107مرتبہ قانون توڑا‘ اعلی سرکاری افسران کو جرمانے کے نوٹس بجھوائے گئے مگر جرمانوں کی ادائیگیاں نہیں کی گئیں.لاہور سٹی ٹریفک پولیس کی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 26 مئی 2025 14:36

لاہور میں سینئر بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے زیراستعمال گاڑیوں کی ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 26 مئی ۔2025 )لاہور میں سینئر بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے زیراستعمال سرکاری محکموں کی 3800 سے زائد گاڑیاں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائی گئی ہیں، جن میں سے زیادہ تر گاڑیوں نے کئی بار قوانین کی خلاف ورزی کی جو کہ عام شہریوں کے مقابلے میں اعلیٰ سرکاری افسران میں قانون شکنی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتا ہے.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق حیران کن طور پر اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران کی زیر استعمال سرکاری گاڑیاں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیکھی گئیں ان میں انسپکٹر جنرل پولیس، کمشنر لاہور اور ڈپٹی کمشنر، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)، پاکستان پوسٹ، زراعت، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، پنجاب فوڈ اتھارٹی اور ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر جنرلز، لیسکو کے سی ای او اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری شامل ہیں.

یہ انکشاف سٹی ٹریفک پولیس (سی ٹی پی) لاہور کی جانب سے مرتب کی گئی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے جس میں 3896 سرکاری گاڑیوں کا ریکارڈ شامل ہے جنہوں نے ٹریفک قوانین کو نظر انداز کیا رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس سرکاری محکموں میں سرفہرست ہے جن کی 496 گاڑیاں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئیں اس کے بعد سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی 358 اور لاہور الیکٹریسٹی سپلائی کمپنی (لیسکو) کی 328 گاڑیاں خلاف ورزی کرتے ہوئے پائی گئیں.

سٹی ٹریفک پولیس کی رپورٹ کے مطابق یہ گاڑیاں وزیر اعلیٰ مانیٹرنگ سیل، قانون، پارلیمانی امور و انسانی حقوق محکمہ پنجاب، پاکستان ریلوے، پنجاب ریونیو اتھارٹی، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی سی ایل)، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے)، وزارت ریلوے، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز (ایس این جی پی ایل)، محکمہ داخلہ پنجاب، محکمہ ماحولیات پنجاب اور لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) سمیت 73 مختلف محکموں سے تعلق رکھتی ہیں.

ایک ایس پی کے زیر استعمال گاڑی نمبر ایل آر زیڈ-6076 نے سب سے زیادہ 107 مرتبہ قوانین کی خلاف ورزی کی اور اس پر 50 ہزار 300 روپے جرمانہ عائد کیا گیا جو تاحال ادا نہیں ہوا اسی طرح ڈائریکٹر جنرل زراعت پنجاب کے زیراستعمال گاڑی نمبر ’ایل زیڈ آر-9872‘ نے 83 مرتبہ قوانین کی خلاف ورزی کی اور 74 ہزار روپے کا جرمانہ بھی ادا نہیں کیاایڈیشنل چیف سیکرٹری (ایس اینڈ جی اے ڈی) پنجاب کی گاڑی نمبر ایل ڈبلیو کیو-1235 نے 47 خلاف ورزیاں کیں اور 21 ہزار 300 روپے کا جرمانہ بھی ادا نہیں کیا، اسی افسر کی 7 دیگر گاڑیاں 65 مرتبہ قانون شکنی کی مرتکب پائی گئیں.

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی 300 گاڑیاں واپڈا، 184 لائیو اسٹاک و ڈیری ڈیپارٹمنٹ، 181 پی ٹی سی ایل، 130 ایس این جی پی ایل، 122 محکمہ آبپاشی، 117 پنجاب فوڈ اتھارٹی، 107 ڈی سی آفس، 102 لاہور کنٹونمنٹ بورڈ، 104 نیشنل ہائی وے اتھارٹی، 99 محکمہ زراعت، 89 لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی، 76 پاکستان ریلویز، 69 پنجاب ریونیو اتھارٹی، 68 محکمہ صحت پنجاب، 61 پنجاب ہارٹی کلچر اتھارٹی، 42 محکمہ داخلہ پنجاب، 41 رنگ روڈ اتھارٹی، 40 پنجاب بورڈ آف ریونیو،37 پنجاب اٹامک انرجی کمیشن جبکہ 31 ایف آئی اے سے تعلق رکھتی ہیں.

ایک سرکاری افسر کے مطابق ان خلاف ورزیوں کا انکشاف پنجاب سیف سٹی کیمروں کے ذریعے ہوا جنہوں نے گاڑیوں کو شناخت کر کے انہیں ای چالان جاری کیے سٹی ٹریفک پولیس نے تفصیلی تحقیقات کے بعد گاڑیوں کی ملکیت کی تصدیق کی ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ ان تمام افسران نے جرمانے ادا نہیں کیے جس پر ٹریفک پولیس نے متعلقہ محکموں کو خطوط لکھ کر گاڑیوں کے اصل استعمال کنندگان کی شناخت اور جرمانوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے اور قانونی کارروائی کی تیاری بھی شروع کر دی ہے.

چیف ٹریفک افسر (سی ٹی او) لاہور اطہر وحید نے یہ معاملہ چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان اور آئی جی پی ڈاکٹر عثمان انور کے علم میں لا کر مداخلت کی درخواست کی ہے تاکہ صوبے کے اعلیٰ افسران کی جانب سے قانون شکنی کا سلسلہ روکا جا سکے دوسری جانب سٹی ٹریفک پولیس نے صرف گزشتہ 10 دنوں میں شہریوں کے خلاف 4 ہزار 541 ایف آئی آرز درج کیں جن میں سے کئی کو موقع پر ہی گرفتار کیا گیا اس تضاد نے انصاف اور قانون کی یکساں عملداری پر سوالات اٹھا دیے ہیں.
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات