اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ماہ دنیا بھر کے ممالک پر ٹیرفس کا اعلان کیا گیا تھا۔ پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تین بلین ڈالر کے تجارتی سرپلس کی وجہ سے اپنی برآمدات پر ممکنہ 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان یا اس کے پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ معاہدہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لیں گے، اگر وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ جنگ میں مصروف رہیں گے۔
ٹرمپ نے ایسا کیوں کہا؟
جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں حریفوں نے رواں ماہ چار دن کی فوجی جھڑپوں میں لڑاکا طیاروں، میزائلوں، اور ڈرونز کا استعمال کیا تھا۔ یہ لڑائی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے خلاف محدود بھارتی کارروائی کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
اس لڑائی میں جنگ بندی کا اعلان بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے ہی کیا تھا۔
انہوں نے جنگ بندی پر آمادگی کے لیے 'تجارت کو بطور آلہ' استعمال کرنے کا دعویٰ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
بھارت پر امریکی ٹیرفس
بھارت کو امریکہ کو کی جانے والی برآمدات پر 26 فیصد محصولات کا سامنا ہے۔ ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے روانہ ہونے کے بعد جوائنٹ بیس اینڈریوز پر صحافیوں کو بتایا "جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہم بھارت کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بہت قریب ہیں۔
"بھارتی وزیر تجارت پیوش گوئل نے تجارتی مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا تھا۔ ان کا مقصد جولائی کے اوائل تک ایک عبوری معاہدے پر دستخط کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر امریکی کمپنیوں کو 50 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے وفاقی منصوبوں میں بولی دینے کی اجازت دے گا، جو کہ واشنگٹن کے ساتھ تجارتی معاہدے کا حصہ ہو سکتا ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ