Live Updates

ایرانی حکام صدر ٹرمپ کی مذاکرات کی پیشکش کو سنجیدگی سے لیں‘امریکی پیشکش اسرائیل سے جنگ کے خطرے سے بچنے راستہ ہے.سعودی حکام کا ایران کو پیغام

سعودی شہزادہ خالد بن سلمان کو گزشتہ ماہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے یہ انتباہی پیغام دینے کے لیے ایران کا دورہ کیا تھا.برطانوی نشریاتی ادارے کا دعوی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 31 مئی 2025 15:06

ایرانی حکام صدر ٹرمپ کی مذاکرات کی پیشکش کو سنجیدگی سے لیں‘امریکی ..
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 31 مئی ۔2025 )سعودی وزیر دفاع نے تہران میں ایرانی حکام کو دوٹوک پیغام دیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے پر مذاکرات کی پیشکش کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ یہ پیشکش اسرائیل کے ساتھ جنگ کے خطرے سے بچنے کا ایک راستہ فراہم کرتی ہے.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے نے خلیج میں اپنے اعلی ترین ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ خطے میں مزید عدم استحکام کے امکان سے پریشان ہو کر سعودی عرب بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے بیٹے وزیردفاع شہزادہ خالد بن سلمان کو گزشتہ ماہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے یہ انتباہی پیغام دینے کے لیے بھیجا تھا ذرائع کا کہنا ہے کہ تہران میں 17 اپریل کو صدارتی کمپاﺅنڈ میں ہونے والی بند کمرہ ملاقات میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان، مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری اور وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی موجود تھے.

ذرائع کے مطابق اگرچہ میڈیا نے 37 سالہ سعودی شہزادے کے دورے کی خبر دی تھی لیکن شاہ سلمان کے خفیہ پیغام کا مواد پہلے کبھی رپورٹ نہیں کیا گیا شہزادہ خالد جو ٹرمپ کے پہلے دورصدارت کے دوران واشنگٹن میں سعودی سفیر تھے انہوں نے ایرانی حکام کو خبردار کیا کہ امریکی صدر طویل مذاکرات کے لیے زیادہ صبر نہیں کر سکیں گے ٹرمپ نے ایک ہفتہ قبل اچانک اعلان کیا تھا کہ تہران کے ساتھ براہ راست مذاکرات ہو رہے ہیں جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر قدغن لگا کر پابندیاں ختم کرنا ہے، انہوں نے یہ اعلان اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی موجودگی میں کیا جو واشنگٹن اس امید پر آئے تھے کہ وہ ایران کے جوہری ٹھکانوں پر حملوں کے لیے امریکی حمایت حاصل کریں گے.

تہران میں شہزادہ خالد نے سینئر ایرانی حکام کے اس گروپ سے کہا کہ ٹرمپ کی ٹیم جلد معاہدہ کرنا چاہتی ہے اور سفارت کاری کے لیے وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے ذرائع کے مطابق سعودی وزیر نے کہا کہ امریکیوں کے ساتھ معاہدہ کر لینا اسرائیلی حملے کے امکان سے بہتر ہوگا معاملے سے واقف 2 خلیجی ذرائع اور ایک سینئر غیر ملکی سفارت کار کے مطابق سعودی شہزادے نے دلیل دی کہ خطہ پہلے ہی غزہ اور لبنان میں حالیہ تنازعات کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہے مزید کشیدگی کا متحمل نہیں ہو سکتا.

ایرانی حکام نے اس خبر کی اشاعت سے قبل تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا تاہم اشاعت کے بعد ایرانی نیم سرکاری خبر رساں ادارے ”فارس“ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باقائی نے اس رپورٹ کی سختی سے تردید کی سعودی حکام نے بھی تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا شہزادہ خالدکا یہ دورہ دو دہائیوں سے زائد عرصے میں کسی اعلیٰ سعودی شاہی شخصیت کا ایران کا پہلا دورہ تھا کارنیگی مڈل ایسٹ سینٹر بیروت کے ایرانی امور پر ماہر مہند حاج علی نے کہا کہ تہران کی کمزوری نے سعودی عرب کو سفارتی اثر و رسوخ استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا تاکہ وہ خطے میں کسی بڑے تصادم سے بچ سکیں.

انہوں نے کہا کہ سعودی جنگ سے بچنا چاہتے ہیں کیونکہ ایران کے ساتھ جنگ اور تصادم کے ان پر اور ان کی معاشی حکمت عملی و اہداف پر منفی اثرات ہوں گے رپورٹ کے مطابق اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ شہزادہ خالد کے پیغام کا ایرانی قیادت پر کیا اثر پڑا تاہم چاروں ذرائع کے مطابق ملاقات میں صدر پزشکیان نے جواب دیا کہ ایران ایک ایسا معاہدہ چاہتا ہے جو مغربی پابندیاں ختم کر کے اقتصادی دباﺅکو کم کرے.

ذرائع نے بتایا کہ ایرانی حکام نے ٹرمپ انتظامیہ کے غیر متوقع مذاکراتی رویے پر تحفظات کا اظہار کیا جو کبھی محدود یورینیم افزودگی کی اجازت دیتے ہیں تو کبھی تہران کے افزودگی پروگرام کی مکمل بندش کا مطالبہ کرتے ہیں ٹرمپ یہ دھمکی بھی دے چکے ہیں کہ اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو وہ ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لیے فوجی طاقت استعمال کر سکتے ہیں.

ایک ایرانی ذرائع کے مطابق مسعود پزشکیان نے زور دیا کہ ایران معاہدہ کرنے کا خواہش مند ہے لیکن صرف اس وجہ سے اپنا افزودگی پروگرام قربان نہیں کرے گا کہ ٹرمپ ایک معاہدہ چاہتے ہیں واشنگٹن اور تہران کے درمیان جاری مذاکرات پہلے ہی جوہری تنازع کے حل کے لیے 5 مراحل سے گزر چکے ہیں لیکن اب بھی کئی رکاوٹیں باقی ہیں جن میں افزودگی کا معاملہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے ایجنسی نے اس ہفتے میں رپورٹ کیا کہ ایران افزودگی کو عارضی طور پر روک سکتا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر امریکا ایران کے منجمد اثاثے جاری کرے اور اسے سول استعمال کے لیے یورینیم افزودہ کرنے کا حق تسلیم کرے یہ ایک سیاسی معاہدہ ہو سکتا ہے جو ایک وسیع جوہری معاہدے کی راہ ہموار کرے گا. 
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات