اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جون 2025ء) کینیڈا 15 سے 17 جون تک البرٹا صوبے میں ہونے والے جی سیون سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے جس میں روس-یوکرین تنازعہ اور مغربی ایشیا کی صورت حال سمیت دنیا کو درپیش اہم چیلنجز پر غور کیا جائے گا۔ اس معاملے سے واقف افراد نے بتایا کہ چھ سالوں میں پہلی بار، وزیر اعظم نریندر مودی کے جی سیون سربراہی اجلاس میں شرکت کا امکان نہیں ہے۔
کیا جرمنی جی سیون سمٹ میں بھارت کو مدعو کرے گا؟
روایتی طور پر، میزبان ملک کا مہمانوں کے دعوت نامے، ایجنڈے کی ترتیب، اور سربراہی اجلاس کا لہجہ طے کرنے کا صوابدیدی اختیار ہوتا ہے، جس سے وہ اس تقریب کو اپنی ترجیحات اور خارجہ پالیسی کے مقاصد کے مطابق بنا سکے۔
بھارت کو اس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔
(جاری ہے)
جی سیون سربراہی اجلاس میں اہم فیصلے
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے گزشتہ ماہ متعدد مواقع پر کہا تھا کہ جی سیون سربراہی اجلاس کے لیے وزیر اعظم مودی کے کینیڈا کے دورے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
ماضی میں، وزیر اعظم مودی نے مسلسل چھ سال تک جی سیون سربراہی کانفرنس میں شرکت کی ہے، یہ پہلی بار ہے کہ بھارت اس تقریب سے غیر حاضر رہے گا۔
جی سیون دنیا کی سب سے زیادہ صنعتی معیشتوں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور کینیڈا کا ایک غیر رسمی گروپ ہے۔ آئندہ سربراہی اجلاس میں چند دیگر ملکوں کے ساتھ ہی یورپی یونین، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
بھارت کے لیے بڑا دھچکہ، کانگریس
سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے منگل کو دعویٰ کیا کہ بھارت کو کینیڈا میں جی سیون اجلاس میں مدعو نہ کرنا امریکہ کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ’’ثالثی‘‘ کی اجازت دینے کی غلطی کے بعد ملک کے لیے ’’ایک اور بڑا سفارتی دھچکہ‘‘ ہے۔
کانگریس کے سینیئر رہنما جے رام رمیش نے کہا کہ ’’چھ برسوں میں پہلی بار، ’وشوا گورو‘ (عالمی رہنما) کینیڈا سمٹ میں شرکت نہیں کرے گا۔ اس کی خواہ کچھ بھی توضیح پیش کی جائے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ بھارت کے لیے ایک اور بڑا سفارتی دھچکہ ہے۔‘‘
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ اس سمٹ میں برازیل، میکسیکو، جنوبی افریقہ اور یوکرین کے صدور اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
کینیڈا اور بھارت کے درمیان تعلقات میں کشیدگی
جون 2023 میں کینیڈا میں خالصتانی علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد سے بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ اس وقت کے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ لیکن بھارت نے سختی سے تردید کی تھی اور اس الزام کو ’’بے بنیاد‘‘ قرار دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں کافی سردمہری آگئی ہے۔
بھارت اور کینیڈا میں اعلیٰ سطحی رابطہ، تعلقات میں بہتری کی امید
گذشتہ ہفتے 25 مئی کو کینیڈا کی نئی وزیر خارجہ انیتا آنند نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ فون پر بات چیت کی۔ مارک کارنی کے کینیڈا کے انتخابات جیتنے اور وزیر اعظم بننے کے بعد دہلی اور اوٹاوا کے درمیان یہ پہلا باضابطہ سیاسی سطح کا رابطہ تھا، جس سے تعلقات میں دوبارہ بحالی کی امیدیں پیدا ہوئیں۔
ادارت: صلاح الدین زین