Live Updates

سندھ پولیس کی ملیر ڈسٹرکٹ جیل سے فرار ہونے والے 111 کی تلاش کے لیے کارروائیاں

اب تک 105 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا جاچکا ہے.صوبائی حکام‘قائم مقام گورنر سندھ پریزنز اینڈ کریکشنز سروس (ترمیمی) آرڈیننس جاری کردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 5 جون 2025 14:22

سندھ پولیس کی ملیر ڈسٹرکٹ جیل سے فرار ہونے والے 111 کی تلاش کے لیے کارروائیاں
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 جون ۔2025 )سندھ پولیس اور متعلقہ ادارے ملیر ڈسٹرکٹ جیل سے فرار ہونے والے 216 قیدیوں میں سے 111 کی تلاش کے لیے بھرپور کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں رپورٹ کے مطابق حکام نے تصدیق کی کہ اب تک 105 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا جاچکا ہے. جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کا واقعہ پیر کی شب اس وقت پیش آیا جب معمولی شدت کے زلزلے کے بعد قیدیوں کو صحن میں لایا گیا موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قیدیوں نے جیل کے عملے سے اسلحہ چھینااور فائرنگ کے تبادلے کے بعد مرکزی دروازہ توڑ کر فرار ہو گئے حکام کے مطابق 216 قیدی فرار ہوئے جن میں سے ابتدائی طور پر 83 کو منگل کی شب تک گرفتار کر لیا گیا تھا.

(جاری ہے)

وزیر جیل خانہ جات سندھ علی حسن زرداری نے کہا کہ فرار ہونے والے بعض قیدی خود واپس جیل آ رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی انہوں نے بتایا کہ جیل کو اپ گریڈ کیا جائے گا نئی بیرکس تعمیر کی جائیں گی اور قیدیوں کو جیل مینوئل کے مطابق تمام سہولتیں دی جا رہی ہیں وزیر کے ہمراہ حال ہی میں تعینات ہونے والے ڈی آئی جی جیل خانہ جات اسلم ملک، سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل شہاب الدین صدیقی اور ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی بھی موجود تھے.

واقعے کے بعد سندھ حکومت نے کراچی کمشنر حسن نقوی اور ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو پر مشتمل 2 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے گی وزیر اعلیٰ سندھ کے حکم پر آئی جی جیل خانہ جات قاضی نذیر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا جبکہ ڈی آئی جی جیل حسن سیہتو اور سپرنٹنڈنٹ ارشد حسین کو معطل کر دیا گیا ہے. معطل سپرنٹنڈنٹ کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ زلزلے کے جھٹکوں کے بعد قیدی گھبرا گئے، شور شرابہ کیا اور جب عملہ صورتِ حال کو قابو میں لانے پہنچا تو قیدیوں نے بیرک نمبر 4 کے دروازے توڑ کر اہلکاروں پر حملہ کیا اور مرکزی گیٹ کی طرف دوڑ پڑے، جس کے بعد وہ فرار ہو گئے قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ نے سندھ پریزنز اینڈ کریکشنز سروس (ترمیمی) آرڈیننس 2025 جاری کر دیا جس کے تحت وزیراعلیٰ سندھ کو یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیل خانہ جات کے عہدوں پر پولیس سروس آف پاکستان، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس یا پروینشل مینجمنٹ سروس سے افسران تعینات کر سکیں.

اس ترمیم سے پہلے یہ عہدے صرف جیلوں کے باقاعدہ محکمے کے افسران کے لیے مخصوص تھے، گورنر کامران ٹیسوری ملک سے باہر ہیں، جس کے باعث سندھ اسمبلی کے اسپیکر شاہ نے بطور قائم مقام گورنر آرڈیننس جاری کیا حکام کے مطابق اس نئے قانون کے بعد صوبائی حکومت اب جیلوں میں ایس ایس پی اور ایس پی سطح کے افسران بھی پولیس سے تعینات کر سکے گی ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ حالیہ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کے تناظر میں کیا گیا ہے جس نے جیل انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے تھے. 
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات