پاک بھارت حالیہ 87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا جو پاکستان کے مربوط ردعمل کا مظہر تھا،شیری رحمان

پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کو امن یا استحکام نہ سمجھا جائے، یہ انتہائی نازک ہے اور کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے ، پاکستانی سفارتی وفد کی رکن کی پریس کانفرنس

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 6 جون 2025 13:20

پاک بھارت حالیہ 87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا جو پاکستان ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 جون 2025)امریکہ میں موجود پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمان کا کہنا ہے کہ پاک بھارت حالیہ 87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا جو پاکستان کے مربوط ردعمل کا مظہر تھا، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کو امن یا استحکام نہ سمجھا جائے، یہ انتہائی نازک ہے اور کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے،واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی وفد کی رکن نے کہا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی صرف عسکری اہداف تک محدود اور مکمل طور پر قانونی تھی۔

پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت دفاع کا مکمل قانونی حق رکھتا ہے۔ یہ جنگ بھارت کی اس اسٹریٹجی کا حصہ ہے جو خطے کو بالی وڈ طرز کی کشیدگی میں مبتلا رکھنا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی میڈیا امن کے بیانیے کو محدود کر کے جنگی جذبات کو فروغ دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی بھارتی ٹی وی چینلز لاہور پر قبضے جیسے اشتعال انگیز دعوے کر رہے ہیں۔

کراچی بندرگاہ پر قبضے اور پاکستان کے نقشے سے مٹ جانے کے بیانات کھلی اشتعال انگیزی ہیں۔ ایسے بیانیے غیر رسمی سفارتی کوششوں کو ناکام بناتے ہیں اور نفرت کو فروغ دیتے ہیں۔ جنگ کے بعد بھارتی قیادت خود کو خطرناک وعدوں میں پھنسا چکی جو وہ نبھا نہیں سکتی۔پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر شیری رحمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے جنگ کو خوشنما بنا کر پیش کیا۔

2 جوہری ممالک کے درمیان کسی بھی غلطی کا نتیجہ کروڑوں افراد کیلئے فوری تباہی بن سکتا ہے۔جنوبی ایشیا کی کشیدگی مزید خطرناک ہے، بھارت نے جنگ کو خوشنما بنا کر پیش کیا۔ دو جوہری ممالک کے درمیان کسی بھی غلطی کا نتیجہ کروڑوں افراد کیلئے فوری تباہی بن سکتا ہے۔ جنوبی ایشیا جیسے گنجان اور حساس خطے میں جوہری تصادم ناقابل کنٹرول ہو گا۔ ہم قانون، ضابطوں اور بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں، بھارت سے بھی یہی توقع ہے، دہشتگردی کے ٹی (T) کے جواب میں کشمیر کا کے(K) ضرور اٹھایا جائے گا، یہی بنیادی تنازع ہے۔

کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے۔دہشتگردی کےT لفظ کے جواب میں کشمیر کا K لفظ ضرور اٹھایا جائے گا یہی بنیادی تنازع ہے۔ کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے مسئلہ کشمیر کا حل سنجیدہ اور کثیر الفریقی مذاکراتی فریم ورک میں ممکن ہے لیکن بھارت نہ کثیرالطرفہ عمل کو تسلیم کرتا ہے اور نہ ہی دو طرفہ مذاکرات کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔ بھارت تیسرے فریق کی ثالثی سے بھی انکاری ہے، جو کسی بھی سنجیدہ عمل کیلئے ضروری ہے۔

بامقصد اور اصولی مذاکراتی عمل نہ ہوا تو یہ ٹریلر جلد ایک عالمی سانحے میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ جنوبی ایشیا جیسے گنجان اور حساس خطے میں جوہری تصادم ناقابل کنٹرول ہوگا۔پاکستانی سفارتی وفد کی رکن کا کہنا تھا امریکہ کی مداخلت سے بحران کو قابو میں لانے میں مدد ملی اس پر ہم امریکی صدر اور وزیر خارجہ کے شکر گزار ہیں۔