Live Updates

پنجاب حکومت کی جانب سے ایکسپورٹ ،مینو فیکچرننگ سیکٹر کو آسان کاروبار سکیم میں شامل کرنے کاخیر مقدم، چیئر پرسن کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اعجاز الرحمان

اتوار 15 جون 2025 13:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جون2025ء) کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے ایکسپورٹ اور مینو فیکچرننگ سیکٹر کو بھی آسان کاروبار سکیم میں شامل کرنے کے احکامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلی ٰنے صنعتوں کی ترقی، انہیں سہارا دینے اور خصوصاًبرآمدات کو فروغ دینے کے لیے ایک انقلابی اور قابل ستائش قدم اٹھایا ہے۔

ان خیالات کا اظہارا نہوں نے ہاتھ سے بنے قالینوں کے مینوفیکچررز، ایکسپورٹرز اور پاکستان کارپٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے مینیجنگ ڈائریکٹر پنجاب سمال انڈسٹریز کارپوریشن کو ایکسپورٹ اورمینو فیکچرننگ سیکٹرکو بھی آسان کاروبار منصوبے کے تحت قرضہ سکیم میں شامل کرنے کے احکامات کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے طویل انتظار کے بعد ایکسپورٹ سے جڑی صنعتوں کے لیے پہلی بار عملی اور موثر اقدامات کیے جا رہے ہیں جو دوررس نتائج کے حامل ہوں گے ۔

(جاری ہے)

اعجاز الرحمان نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کاپنجاب کی اہم برآمدی صنعتوں میں شمار ہوتا ہے ، 1970 اور 1980 کی دہائی میں پنجاب سمال انڈسٹریز کارپوریشن کے تحت صوبے بھر میں 83 کارپٹ ٹریننگ اینڈ پروڈکشن سینٹرز قائم کیے گئے تھے، ان سینٹرز نے بہترین ہنر مند فورس تیار کی اور پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالینوں کی ایکسپورٹس 250ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جس سے پاکستان عالمی منڈیوں میں نمایاں مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔

تاہم حکومت کی جانب سے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر اس پروگرام کی بندش نے نہ صرف اس صنعت کو شدید نقصان پہنچایا بلکہ آج اس کی برآمدات صرف 86ملین ڈالر کی سطح پر آ چکی ہیں۔اجلاس میں کہا گیا کہ گزشتہ کئی دہائیوں میں ایکسپورٹ اور مینو فیکچرننگ سیکٹر کے لیے کوئی خاطر خواہ عملی اقدام نہیں اٹھائے گئے تاہم وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے غیرمعمولی اور انقلابی احکامات جاری کئے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اس شعبے کو جسے پاکستان کی پانچ بڑی برآمدی صنعتوں میں شمار کیا جاتا ہے اسے حکومتی اقدام سے بھرپور فائدہ پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت بنیادی طور پر ایک ہائوس ہولڈ کاٹیج انڈسٹری ہے اور زیادہ تر دیہی خواتین اس میں کام کرتی ہیں اس لیے اس کے بقا ء اور فروغ کے لیے حکومتی سرپرستی ناگزیر ہو چکی ہے۔تمام اسٹیک ہولڈرز نے مطالبہ کیا کہ پنجاب سمال انڈسٹریز کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر فوری طور پر ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کے لئے قرضوں کا منصوبہ تیار کریں اور اس مقصد کے لیے پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اور کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سے مکمل ہم آہنگی اور مشاورت کے ساتھ منصوبہ بندی کی جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ دیگر برآمدی ایسوسی ایشنز کو بھی اس منصوبے میں شامل کیا جائے تاکہ تمام برآمدی شعبے وزیراعلی ٰپنجاب کے اس قابل ستائش اقدام سے بھرپور استفادہ کر سکیں۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات