
شام عدم استحکام کی نئی لہر کا متحمل نہیں ہو سکتا، نجات رشدی
یو این
بدھ 18 جون 2025
05:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جون 2025ء) شام کے لیے اقوام متحدہ کی نائب خصوصی نمائندہ نجات رشدی نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی سے ملک کے حالات متاثر ہو سکتے ہیں جو 14 سالہ خانہ جنگی کے بعد سیاسی تبدیلی کی کٹھن راہ پر گامزن ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام عدم استحکام کی نئی لہر جھیلنے کے قابل نہیں ہے۔
خطے میں بڑے پیمانے پر کشیدگی پھیلنے کے خدشات حقیقی اور سنگین ہیں جن سے ملک میں امن اور بحالی کی جانب پیش رفت کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
نجات رشدی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی بات کو دہراتے ہوئے اسرائیل اور ایران سے کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
(جاری ہے)
نجات رشدی نے کونسل کو بتایا کہ خصوصی نمائندہ نے حالیہ مہینوں میں شام کے عبوری وزیر خارجہ اسد حسن الشیبانی سمیت متعدد حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ اس دوران ملک کے بین الاقوامی تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت اور حقیقی طور سے مشمولہ سیاسی تبدیلی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں ںے بتایا کہ یہ ملاقاتیں مثبت رہیں جن میں اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کو بہتر بنانے پر بھی بات چیت ہوئی۔
تبدیلی کی راہ
ان ملاقاتوں کے موقع پر سیاسی تبدیلی کے حوالے سے آئندہ اقدامات کے علاوہ انصاف کی فراہمی اور لاپتہ افراد کے مسئلے پر حال ہی میں قائم کردہ کمیٹیوں کے ساتھ ارتباط سے متعلق کوششوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ ترین عبوری قانون ساز ادارے کی حیثیت سے عوامی اسمبلی کا قیام اس حوالے سے ایک اہم قدم ہو گا۔ انہوں نے اسمبلی کے انتخابات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی کے قیام سے متعلق صدارتی اعلان کا خیرمقدم بھی کیا۔ یہ کمیٹی انتخابی کالج کے ذریعے عوامی اسمبلی کے 150 میں سے 100 ارکان کے بالواسطہ انتخاب کی نگرانی کرے گی۔ علاوہ ازیں، انتخابات کے انعقاد کا وقت طے کرنے کے ساتھ رائے دہندگان اور امیدواروں کی اہلیت کا تعین بھی اسی کے ذمے ہو گا۔
شمال مشرقی شام کی صورتحال
نجات رشدی نے شام کے شمال مشرقی علاقے کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ 10 مارچ کو عبوری حکام اور شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) ک مابین معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت کردوں کے زیرقیادت اس عسکری گروہ کو ملک کی فوج کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کی بدولت ملک کی خودمختاری اور اتحاد کو بحال کرنے میں مدد ملی ہے۔
انہوں نے حالیہ دنوں مختلف فریقین کے مابین قیدیوں کے تبادلے کا خیرمقدم کیا جس کی بدولت الہول کیمپ میں رکھے گئے بہت سے شامی خاندانوں کی ملک کے شمال مغربی علاقوں میں واپسی ہوئی۔ اس کیمپ میں کئی ممالک کے ایسے ہزاروں لوگوں کو رکھا گیا ہے جن کا مبینہ طور پر داعش سے تعلق رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فریقین اس معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے دلیرانہ قدم اور سمجھوتے کے فعال جذبے کے تحت بات چیت کو جاری رکھیں۔

خواتین اور سول سوسائٹی
نجات رشدی نے بتایا کہ خصوصی نمائندہ پیڈرسن شام میں خواتین سمیت مختلف طبقات کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
یہ خواتین عوامی اسمبلی کے لیے امیدواروں اور مندوبین سمیت قائدانہ عہدوں پر بڑی تعداد میں نمائندگی کے حصول کی کوشش کر رہی ہیں۔شامی سول سوسائٹی کے نمائندے بھی کئی محاذوں پر فعال کردار ادا کرتے ہوئے ملک میں مشمولیت، کھلا پن اور شفاف شراکتی عمل یقینی بنانے کے لیےکوشاں ہیں۔
نائب خصوصی نمائندہ نے معاشرے کے تمام طبقات کو تحفظ کی فراہمی اور فرقہ وارانہ تناؤ کا سبب بننے والے عوامل پر قابو پانے کے لیے بھی زور دیا۔
اقلیتوں پر حملے
نجات رشدی نے بتایا کہ حمص، حمہ اور دیگر علاقوں میں تشدد کے اکا دکا واقعات جاری ہیں جن میں لوگوں کو ہلاک اور اغوا بھی کیا جا رہا ہے۔ دارالحکومت دمشق میں لوگوں نے خصوصی نمائندہ سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ علاوی اور دروز اقلیتی فرقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں اور خواتین پر حملے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ایسے واقعات منظم یا کسی سرکاری پالیسی کا حصہ نہیں ہیں لیکن عبوری حکام کو بعض گروہوں پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے جن میں چند کا تعلق عبوری حکام سے ہے اور بعض آزادانہ طور سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔
انہوں نے عبوری حکومت کی جانب سے تناؤ میں کمی لانے کے اقدامات کا تذکرہ بھی کیا جن میں انتقامی اور ماورائے عدالت تشدد اور قتل کی ممانعت سے متعلق فتویٰ بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں، ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت میں برطرف کیے جانے والے ججوں کی بحالی کا فیصلہ بھی عدالتوں اور عوام کے مابین اعتماد کی بحالی کے ضمن میں خوش آئند ہے۔

ملکی خودکاری کے احترام کا مطالبہ
انہوں نے بتایا کہ ملک کے جنوب مغربی علاقے میں اسرائیل کی جانب سے توپخانے کی گولہ باری اور عسکری تنصیبات بشمول اسلحے کے ذخائر پر فضائی حملوں کے واقعات بھی ہوئے ہیں جو شام سے اسرائیل کے زیرقبضہ گولان کی پہاڑیوں پر چند راکٹ حملوں کا ردعمل تھے۔
گزشتہ ہفتے دمشق کے مضافات میں اسرائیلی فورسز نے لوگوں کو گرفتار کیا جبکہ علاقے میں ڈرون حملے بھی کیے گئے۔ ایسے واقعات ناقابل قبول ہیں اور انہیں بند ہونا چاہیے۔ 1974 کے معاہدے کے تحت شام کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام ضروری ہے۔ ان معاملات میں سفارت کاری ممکن ہے اور اسے ترجیح دی جانی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ شمال مغربی شام میں داعش کی سرگرمیاں بھی جاری ہیں جس نے 'ایس ڈی ایف' پر حملے کیے ہیں جبکہ اس علاقے میں داعش کی ایک شخصیت کو امریکہ کے ڈرون نے نشانہ بنایا ہے۔
پناہ گزینوں کی واپسی
نائب خصوصی نمائندہ نے کونسل کے روبرو اپنی بریفنگ کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں خراب حالات کے باوجود گزشتہ چھ ماہ کے دوران تقریباً چھ لاکھ شہری ہمسایہ ممالک سے وطن واپس آ چکے ہیں۔ اندرون ملک بے گھر ہونے والے 13 لاکھ 40 ہزار لوگوں کی بھی اپنے علاقوں میں واپسی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ ملکی معیشت کی بحالی کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جس میں امریکہ کی جانب سے بعض پابندیوں میں چھ ماہ کی چھوٹ اور یورپی یونین کی جانب سے معاشی پابندیاں ہٹائے جانا بھی شامل ہے۔
برطانیہ نے بعض شعبوں میں تجارتی سرگرمی میں سہولت کے لیے کئی طرح کے لین دین کی اجازت دی ہے جس سے حالات میں مثبت تبدیلی آئے گی۔انہوں نے گیس اور شمسی توانائی کے پلانٹ تعمیر کرنے کے ایک بڑے معاہدے کو بھی سراہا جو عبوری حکام اور علاقائی و بین الاقوامی کرداروں کے کنسورشیم کے مابین طے پایا ہے۔
مزید اہم خبریں
-
وزارت آئی ٹی کے ماتحت ادارے میں اربوں روپے کے ہیرپھیر کا انکشاف
-
میں نے 26ویں ترمیم والے دن کہا تھا کہ 27ویں ترمیم بھی آئے گی
-
چینی وزیر خارجہ اہم ترین دورہ پر پاکستان پہنچ گئے
-
پاکستان نے بھارتی ایئرلائنز کیلئے اپنی فضائی حدود کی بندش میں ایک ماہ کی توسیع کردی
-
پاکستان کی ترقی اور کامیابی کا تسلسل جو نظر آرہا ہے وہ آرمی چیف کی وجہ سے ہے
-
مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے نئے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جرمنی
-
ملک کی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2 ہزار 500 روپے کمی ہوگئی
-
انسان دوستی کے عالمی دن پر امدادی کارکنوں کے تحفظ پر زور
-
جیل میں بند فلسطینی رہنماء کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت
-
امدادی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں یو این تقریب
-
یو این چیف کا یوکرین جنگ کے خاتمے کی امریکی کوششوں کا خیرمقدم
-
جنگوں میں جنسی استحصال بڑھتا جا رہا ہے، سلامتی کونسل میں بازگشت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.