
ججزسینیارٹی اور ٹرانسفر کیس‘ 14 ججز کو چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا ۔جسٹس نعیم اخترافغان
بدھ 18 جون 2025 12:53
(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا کہ 1970 میں ون یونٹ کی تحلیل کے بعد جب ججز کو مختلف ہائیکورٹس میں ٹرانسفر کیا گیا، تب بھی ان کی سابقہ سروس کو تسلیم کیا گیا۔
1976 میں جب سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس کو الگ کیا گیا، تب بھی دونوں عدالتوں میں ٹرانسفر کیے گئے ججز کی سابقہ سینیارٹی برقرار رکھی گئی۔اس موقع پر جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں صورتحال مختلف ہے، ون یونٹ پر نئی عدالتی تشکیل ہوئی تھی، اور تحلیل پر نئی ہائیکورٹس بنی تھیں، جبکہ یہاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے پر کوئی نئی تشکیل یا تحلیل نہیں ہوئی۔امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ ماضی میں ہمیشہ ججز کی سابقہ سروس کو ٹرانسفر کے وقت تسلیم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے سنگین غداری ٹرائل کے لیے اسپیشل کورٹ تشکیل دی گئی تھی، جس میں تین ہائیکورٹس کے ججز شامل کیے گئے تھے اور ان میں سب سے سینئر جج کو عدالت کا سربراہ بنایا گیا تھا۔جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ جوڈیشل کونسل یا آرٹیکل 6 کے تحت بننے والی اسپیشل کورٹ کے ججز مخصوص مدت کے لیے ہوتے ہیں، لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہے یا عارضی جس پر انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے تو واضح کر دیا ہے کہ ججز کا تبادلہ مستقل کیا گیا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل امجد پرویز نے کہا کہ ٹرانسفرنگ جج کی معیاد سے متعلق بھی وہ دلائل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں آئین میں صدر مملکت کو معیاد طے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، وہیں یہ اختیار موجود ہوتا ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال اٹھایا کہ 14 ججز کو چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا امجد پرویز نے جواب دیا کہ یہ سمری عام آدمی نے نہیں، بلکہ ججز نے تیار کی، اور ججز آئین و قانون سے بخوبی آگاہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو اضافی جج کی ضرورت ہو، وہاں مدت کا ذکر ہوتا ہے، لیکن ٹرانسفر کی صورت میں تبادلہ مستقل ہی ہوتا ہے۔جسٹس شکیل احمد نے نشاندہی کی کہ ٹرانسفر کے عمل میں سمری میں کہیں بھی ’پبلک انٹرسٹ‘ کا ذکر موجود نہیں، جس پر امجد پرویز نے کہا کہ آرٹیکل 200 میں بھی ’پبلک انٹرسٹ‘ کا لفظ شامل نہیں ہے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے دلائل کا آغاز کیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ ادریس اشرف کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ان سے استفسار کیا کہ مزید کتنا وقت درکار ہی جس پر ادریس اشرف نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ 15 منٹ مزید چاہئیں ہوں گے۔ اس پر اٹارنی جنرل نے بھی کہا کہ مجھے بھی 15 منٹ لگیں گے۔جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس میں ججز وکلائ کو کہتے رہے کہ جلدی دلائل مکمل کر لیں تاخیرنہ کریں، وکلائ کے طویل دلائل کے سبب کیس تاخیر کا شکار ہوتا رہا، ججز ریٹائر ہوتے رہے، یوں ججز ریٹائر ہونے کے سبب ججز کی کمپوزیشن ہی تبدیل ہوگئی۔مزید اہم خبریں
-
اسد قیصر کی سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی سے سفارت خانے میں ملاقات
-
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 مئی کے مقدمے میں تحریک انصاف سزا یافتہ 4 کارکنوں کوبری کردیا
-
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپنی تنخواہ بڑھانے یا نہ بڑھانے کا فیصلہ وزیراعظم کی صوابدید پر چھوڑ دیا
-
پاکستان میں 25 سال سے موجود معروف آئی ٹی کمپنی مائیکروسافٹ کے کاروبار بند کرنے کی اطلاعات
-
بظاہر عمران خان نے انویسٹی گیشن پروسس میں تعاون نہیں کیا، تمام مقدمات ممنوع جرائم کے زمرے میں آتے ہیں تحریری فیصلہ جاری
-
حکومت کی کرپٹو مائننگ کیلئے سستی بجلی کی تجویز آئی ایم ایف نے مسترد کردی
-
’جنت میں میرے پسندیدہ پھل نہیں اس لیے جانے کی کوشش نہیں کرتا‘ جاوید اختر نے نیا متنازعہ بیان داغ دیا
-
ٹرمپ عوام میں تفرقہ ڈال رہے ہیں اور حکومت کی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کیلئے مجھ پر ذاتی حملے کررہے ہیں، ظہران ممدانی
-
سانحہ سوات واقعے میں مختلف محکوں کی کوتاہی سامنے آئی ہے چیئرمین انسپیکشن ٹیم کا عدالت میں اعتراف
-
عمران خان کی 9 مئی مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری
-
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی اطلاعات اور وزارت اطلاعات آمنے سامنے
-
ہم کسی سے مذاکرات کی کوئی درخواست نہیں کریں گے. سلمان اکرم راجہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.