
نگرانی اور جوہری توانائی کا پرامن استعمال: ایران میں آئی اے ای اے کا کردار
یو این
جمعہ 20 جون 2025
01:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 جون 2025ء) ایران کے خلاف اسرائیل کی بمباری شروع ہونے سے چند ہی روز قبل جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) نے خبردار کیا تھا کہ ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے حوالے سے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
دنیا بھر میں جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے اس ادارے کو 1957 میں اُس وقت قائم کیا گیا جب دنیا میں ایٹمی ٹیکنالوجی کی تیاری اور اس کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ رہا تھا۔
'آئی اے ای اے' اقوام متحدہ کا خودمختار ادارہ ہے جو ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال کو فروغ دینے کے ساتھ غذائی تحفظ، سرطان پر قابو پانے اور پائیدار ترقی کے لیے بھی کام کرتا ہے۔جوہری تحفظ کے معاہدوں سے متعلق ادارے کا فریم ورک بھی اس کی ایک اہم ذمہ داری ہے۔
(جاری ہے)
ان معاہدوں پر رکن ممالک کا رضاکارانہ اتفاق ہے اور انہیں جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام میں خاص اہمیت حاصل ہے۔
ان معاہدوں کے تحت ادارہ آزادانہ طور سے یہ تصدیق کرتا ہے کہ آیا رکن ممالک جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق اپنے وعدوں کو پورا کر رہے ہیں یا نہیں۔ 2024 تک 182 ممالک ادارے کے ساتھ جوہری تحفظ کے معاہدوں میں شامل تھے۔9 جون کو 'آئی اے ای اے' کے ڈائریکٹر جنرل رافائل مینوئل گروسی نے یہ پریشان کن اطلاع دی کہ ادارے کو عالمگیر جوہری معاہدوں کی تعمیل کے معاملے میں ایران کے طرزعمل پر خدشات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے ادارے کے سوالات کا یا تو کوئی جواب نہیں دیا یا اس بارے میں تکنیکی طور پر قابل بھروسہ معلومات فراہم نہیں کیں۔ اس روز ڈائریکٹر جنرل نے 'آئی اے ای اے' کے 35 رکنی بورڈ کو بتایا کہ ایران نے اپنی جوہری تنصیبات کی صفائی کرنے کی کوشش کی ہے اور ادارہ سمجھتا ہے کہ یہ جگہیں 2000 کی دہائی کے اوائل میں ایران کے باقاعدہ جوہری پروگرام کا حصہ تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب تک ایران جوہری تحفظ کے حوالے سے تسلی بخش یقین دہانی کا اہتمام نہیں کرتا اس وقت تک ادارہ یہ ضمانت نہیں دے سکتا کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
انہوں نے ایرانی جوہری تنصیبات پر 400 کلوگرام سے زیادہ انتہائی افزودہ یورینیم کی موجودگی پر بھی خدشات ظاہر کیے جس کے سنگین اثرات ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ انتہائی افزودہ یورینیم جوہری بم کی تیاری میں اہم عنصر ہوتا ہے۔
بورڈ کے اس بیان سے ایران میں 'آئی اے ای اے' کے اہم کردار کا اظہار ہوتا ہے جسے چار حصوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔
1۔ نگرانی
'آئی اے ای اے' جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے تحت حفاظتی معاہدوں سے کام لیتا ہے۔
ادارے کے ساتھ ایسے بیشتر معاہدوں پر ان ممالک نے دستخط کر رکھے ہیں جن کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں۔ تاہم، ان پر تین ایسے ممالک بھی عمل کرتے ہیں جو این پی ٹی کے رکن نہیں۔ ان میں انڈیا، پاکستان اور اسرائیل شامل ہیں۔ یہ تینوں ممالک مخصوص شرائط کے تحت 'آئی اے ای اے' کے ساتھ حفاظتی معاہدوں میں شامل ہیں۔ایران جوہری ہتھیاروں کے بغیر این پی ٹی کا رکن ہے۔
اس حیثیت میں وہ یہ ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا اور اس پر 'آئی اے ای اے' کو مختصر نوٹس پر بھی اپنے تمام جوہری مواد اور سرگرمیوں کا معائنہ اور ان کی تصدیق کروانا لازم ہے۔ادارہ باقاعدگی سے ایران کی جوہری تنصیبات کا معائنہ کرتا ہے جن میں نطنز، فردو اور اصفہان میں واقع جوہری مراکز بھی شامل ہیں۔ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ جوہری مواد صرف پرامن مقاصد کے لیے ہی استعمال ہو اور اس سے ایٹمی ہتھیار بنانے کا کام نہ لیا جائے۔
9 جون کو ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ایران میں مزید تین اور غیراعلانیہ جوہری مراکز پر انسانی ساختہ یورینیم کے ذرات پائے گئے ہیں۔ یہ مراکز ورامین، مریوان اور تورقوز آباد میں واقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی سال تک بات چیت کے باوجود ایران ان جگہوں پر ایسے ذرات کی موجودگی کے حوالے سے قابل بھروسہ تکنیکی وضاحت پیش نہیں کر سکا۔

2۔ اطلاع کاری
ادارہ ایران سمیت دیگر ممالک کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں اپنے بورڈ آف گورنرز کو باقاعدگی سے اطلاعات دیتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ان ممالک میں معائنوں، نگرانی کے آلات، ماحولیاتی تمونوں اور سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر سے کام لیا جاتا ہے اور ان سے حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں تکنیکی رپورٹیں تیار کی جاتی ہیں۔
ایران جیسے ممالک کی خصوصی نگرانی کی جاتی ہے اور ان کے بارے میں ایسی رپورٹیں ہر تین ماہ کے بعد جاری ہوتی ہیں۔اگر ایران یا جوہری ہتھیاروں سے غیرمسلح اور این پی ٹی کا کوئی رکن ملک ادارے کی شرائط کو پورا کرنے میں ناکام رہے، اسے اپنی تنصیبات تک رسائی نہ دے یا یورینیم کے ذرات کی موجودگی کے حوالے سے وضاحت پیش نہ کر سکے تو اس کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اطلاع دی جاتی ہے جو اس پر سفارتی دباؤ ڈالتی، پابندیاں عائد کرتی یا مسئلے پر مزید بات چیت کے لیے کہہ سکتی ہے۔
3۔ سفارتی بات چیت
'آئی اے ای اے' ایسے مسائل کا سفارتی حل نکالنے اور ایران کے جوہری عزائم پر خدشات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل گروسی نے ایران کے حکام اور اس مسئلے کے بین الاقوامی فریقین سے براہ راست بات چیت بھی کی ہے تاکہ روابط اور شفافیت کو برقرار رکھا جا سکے۔
ڈائریکٹر جنرل نے 13 جون کو سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ادارہ ایران کے جوہری حکام سے مسلسل رابطے میں ہے اور اسرائیل کے حملوں کا نشانہ بننے والی تنصیبات کا جائزہ لے کر جوہری تحفظ اور سلامتی پر ان کارروائیوں کے وسیع تر اثرات کا تعین کر رہا ہے۔

4۔ تحفظ اور سلامتی کی نگرانی
یہ جوہری حادثات کو روکنے، اس توانائی کا پرامن مقاصد کے لیے استعمال یقینی بنانے اور تابکاری سے لوگوں اور ماحول کوتحفظ دینے کے لیے ادارے کے وسیع تر مقصد کا اہم ترین جزو ہے۔
'آئی اے ای اے' ایرانی حکام کے ساتھ مل کر یقینی بناتا ہے کہ نطنز، فردو اور اصفہان جیسی جوہری تنصیبات محفوظ طریقے سے کام کریں۔
اس مقصد کے لیے ان تنصیبات کی ساخت اور ان پر ہونی والی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جاتا ہے، تابکاری سے تحفظ کے اقدامات کی نگرانی کی جاتی ہے اور حفاظتی تناظر میں ہنگامی تیاریوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔رواں ماہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے حملوں کے بعد 'آئی اے ای اے' نے تصدیق کی تھی کہ نطنز جوہری مرکز پر حملے میں تابکاری کا اخراج نہیں ہوا۔ تاہم، ادارے نے واضح کیا ہے کہ جوہری تنصیبات پر کسی طرح کا حملہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور اس سے لوگوں کی زندگی اور ماحول کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

مزید اہم خبریں
-
مسلح تنازعات میں جنسی مظالم سے نسلیں متاثر ہوتی ہیں، یو این
-
ایران اسرائیل تنازعہ میں بڑھتے جانی نقصان پر یو این کو تشویش
-
نگرانی اور جوہری توانائی کا پرامن استعمال: ایران میں آئی اے ای اے کا کردار
-
ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 17 ارب ڈالرز ہو گئے
-
موجودہ وفاقی بجٹ پر ہر طرف تنقید ہو رہی ہے تو میں کیسے اس پر امید رکھوں ؟
-
بارشوں کا سیزن ہونے کے باوجود آبی ذخائر میں تشویش ناک کمی
-
سلامتی کونسل: غربت کا خاتمہ ترقیاتی مقاصد پر سرمایہ کاری کے ساتھ، گوتیرش
-
غزہ: امدادی اداروں کے خدشات گھنٹوں میں حقیقت بننے کا خطرہ
-
جماعت اسلامی کا بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کو سکل ڈویلپمنٹ پروگرام میں تبدیل کرنے کا مطالبہ
-
امریکی صدر اور اسٹیبلشمنٹ صیہونی لابی کے نرغے میں ہیں، امریکہ سے خیر کی توقع رکھنا عبث ہے
-
سیلز ٹیکس کے تحت نان رجسٹرڈ شخص کا بینک اکاونٹ بند،بجلی و گیس کنکشن کاٹنے کا فیصلہ
-
ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک بھر کی قومی شاہراہوں کے ٹول پلازوں کی عام نیلامی کا عمل شروع
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.