پاکستان میں شرح نمو 2.6 فیصد اور شرح تولیدی 3.6 فیصد ہے،وفاقی وزیرسید مصطفیٰ کمال کا قومی ہیلتھ کانفرنس سے خطاب

منگل 24 جون 2025 15:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں شرح نمو 2.6فیصد اور شرح تولیدی 3.6 فیصد ہے،پاکستان سال 2030 میں بلحاظِ آبادی دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے امراض کی روک تھام کیلئے تیاری اور مضبوط نظام صحت کی پہلی ’’قومی ہیلتھ کانفرس‘‘ سے خطاب کے کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ آبادی اتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے،بھارت، بنگلہ دیش اور ایران میں نظام صحت اور آبادی پر کنٹرول بہتر ہے، پاکستان 2030 میں یعنی پانچ سال بعد آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہم انڈونیشیا کی آبادی کو بھی عبور کرنے جارہے ہیں ،68 فیصد بیماریاں گندا پانی پینے سے پھیلتی ہیں ،صاف پانی کی فراہمی سے 68 فیصد بیماریاں روکی جا سکتی ہیں ۔

(جاری ہے)

مصطفی کمال نے کہا کہ ملک میں سیوریج ٹریٹمنٹ کا کوئی مؤثر منصوبہ موجود نہیں ،گلگت کی چوٹی سے کراچی کے ساحل تک سیوریج پینے کے پانی میں شامل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہیپاٹائٹس سی اور ذیابیطس کے مریضوں میں سرفہرست ملک بن چکا ہے ،پاکستان کے 40 فصد بچے غذائیت کی قلت کے باعث کمزور ہیں، ان کی نشوونما نہیں ہوپاتیں،پولیو صرف افغانستان اور پاکستان میں رہ گیا ،2 کروڑ 60 بچے سکول نہیں جاتے۔

۔ انہوں نے کہا کہ ،پمز و دیگر کسی ہسپتال جائیں تو لگتا ہے ابھی جلسہ ختم ہوا ہے ،پمز ہسپتال چند لوگوں کے لئے بنا تھا آج لاکھوں لوگ وہاں علاج کرا رہے ہیں ،دنیا بھر میں کہا جاتا ہے پرہیز علاج سے بہتر ہے ۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ان اشاریوں کے ساتھ ہیلتھ کیئر کی طلب کو پوری کرنا ممکن نہیں ہے، آبادی میں کمی کو قومی پالیسی کا حصہ بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پورا ماحول آبادی کو مریض بنانے کیلئے سرگرم ہے اور کہا جاتا ہے ہسپتال بنا دیں، پورا نظام صحت کی نگہداشت کے بجائے صحت خراب کرنے پر لگا ہے۔وزیر صحت نے کہا کہ اربوں ڈالرز سے بھی ہسپتال بنا لیں، جب تک پرہیز نہیں ہو گی، علاج نہیں ہو سکے گا،میری حتی الامکان کوشش ہو گی کہ انسان کو بیمار پڑنے سے بچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مریضوں کا یونیورسل میڈیکل ریکارڈ موجود نہیں ہے،نیشنل میڈیکل ریکارڈ نہ ہونے سے مریض کی ہسٹری جانچنا ممکن نہیں،یونیورسل میڈیکل ریکارڈ سسٹم لانچ کر رہے ہیں۔

وزیر صحت نے کہا کہ شناختی کارڈ نمبر کو ہی میڈیکل ریکارڈ نمبر بنایا جائے گا، ٹیلی میڈیسن متعارف کروانے سے ہسپتالوں میں دباؤ کم ہو گا، پرائمری ہیلتھ کیئر سنٹر کو مضبوط بنایا جارہا ہے۔