Live Updates

نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی پریس ریلیز میں امریکا کا لفظ غائب ہے

پریس ریلیز میں نہ امریکہ کا نام لیا گیا نہ اس کی مذمت کی گئی، اتنا ڈر کیوں ہے امریکہ کا؟ سابق سفیر ملیحہ لودھی نے سوال اٹھا دیا

muhammad ali محمد علی منگل 24 جون 2025 19:45

نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی پریس ریلیز میں امریکا کا لفظ غائب ہے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جون2025ء) سابق سفیر ملیحہ لودھی نے سوال اٹھایا ہے کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی پریس ریلیز میں امریکا کا لفظ غائب ہے، پریس ریلیز میں نہ امریکہ کا نام لیا گیا نہ اس کی مذمت کی گئی، اتنا ڈر کیوں ہے امریکہ کا؟۔ تفصیلات کے مطابق ایران پر امریکا کے حملے کے بعد گزشتہ روز ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے سابق سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ملحہ لودھی نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی جو پریس ریلیز جاری ہوئی ہے اس میں ایک لفظ غائب ہے اور وہ لفظ ہے امریکہ۔ پوری پریس ریلیز میں نہ تو امریکہ کا نام لیا گیا نہ اس کی مذمت کی گئی۔ ملیحہ لودھی نے سوال اٹھایا کہ اتنا ڈر کیوں ہے امریکہ کا کہ ہم اس کا نام بھی نہیں لے سکتے؟۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اہم اجلاس پیر کو منعقد ہوا جس میں ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی علاقائی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ یہ فوجی حملے اس وقت کیے گئے جب ایران اور امریکہ کے درمیان تعمیری مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا۔ کمیٹی نے ان غیرذمہ دارانہ اقدامات کو خطے میں کشیدگی بڑھانے کا سبب قرار دیا جو ایک وسیع تر تنازع کو ہوا دے سکتے ہیں اور بات چیت اور سفارت کاری کے مواقع کو کمزور کر رہے ہیں۔

قومی سلامتی کمیٹی نے اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج خود دفاع کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے ایران کے دفاع کے حق کی توثیق کی۔کمیٹی نے ایران میں بے گناہ جانوں کے ضیاع پر ایرانی حکومت اور عوام سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ پاکستان کے اصولی موقف کو دہراتے ہوئے کمیٹی نے 22 جون کو فردو، نطنز اور اصفہان میں ایرانی جوہری تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے بعد مزید کشیدگی کے خدشات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

ان حملوں کو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی قراردادوں، عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا۔اجلاس میں پاکستان کی متعلقہ فریقین سے قریبی سفارتی مشاورت کی پالیسی کو دوبارہ واضح کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششیں اور اقدامات جاری رکھے گا۔قومی سلامتی کمیٹی نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی روشنی میں بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے اس تنازع کا حل تلاش کریں۔کمیٹی نے اس امر پر زور دیا کہ تمام فریقین بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی سے متعلق قوانین کی مکمل پاسداری یقینی بنائیں۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات