بھارت جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، رپورٹ،جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار 435 کشمیری شہید ہوئے

جمعرات 26 جون 2025 13:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2025ء) بھارت جموں وکشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو طول دینے اور حق خود ارادیت کے حصول کی کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کےلئے بڑے پیمانے پر جسمانی اور نفسیاتی تشدد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے جمعرات کو ” تشدد کے متاثرین کی حمایت “کے عالمی دن پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں کے دوران جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار 4سو 53کشمیریوں کو شہید کیا جن میں سے 7ہزار 3سو 92کو دوران حراست حراست اورجعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا۔

بھارت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطے میں تشدد کو بطور ریاستی پالیسی مسلسل استعمال کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

جنوری 2001 سے اب تک فوجیوں اورپیرا ملٹری اہلکاروں کے ہاتھوں 688 خواتین شہید ہو چکی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اکثر کشمیری خواتین نفسیاتی مسائل اور ذہنی تنائو کا شکار ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے 1989 سے اب تک محاصروں اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت 1لاکھ 76ہزار4سو50کشمیریوں کو گرفتار کیا۔

گرفتار افراد کو مختلف تفتیشی مراکز، تھانوں اور جیلوں میں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ قابض بھارتی فورسز اہلکاروں نے جموں و کشمیر میں بیگناہ لوگوں پر تشدد اپنا وطیرہ بنا لیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوج ، پیرا ملٹری ، سپیشل آپریشن گروپ ، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی اور سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی نے جموں و کشمیر میں متعدعقوبت خانے قائم کر رکھے ہیں جہاں معلومات اور اعترافی بیانات حاصل کرنے کے لئے کشمیریوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

کارگو، ہرینواس، پاپا1 ، پاپا2 بدنام زمانہ تفتیشی مراکز ہیں جہاں پوچھ گچھ کے دوران شدید تشدد کے باعث ہزاروں کشمیری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما محمد اشرف صحرائی، الطاف احمد شاہ اور غلام محمد بٹ نے دوران نظربندی وفات پا گئے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے معروف قائد سید علی گیلانی ستمبر 2021میں سرینگر میں گھر میں نظر بند ی کے دوران انتقال کر گے ۔

قابض بھارتی انتظامیہ نے انہیں ایک دہائی سے زائد عرصے سے گھر میں نظر بند کر رکھا تھا۔ ممتاز آزادی پسند رہنما، محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو جعلی مقدمات کی بنیاد پر بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، میاں عبدالقیوم، ڈاکٹر حمید فیاض، نعیم احمد خان، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، مشتاق الاسلام، سید شاہد یوسف شاہ، سید شکیل یوسف شاہ، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی۔

عبدالاحد پرہ، فردوس احمد شاہ، نور محمد فیاض، امیر حمزہ، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، ، ایڈووکیٹ زاہد علی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، محمود ٹوپی والا، غلام قادر بٹ، رفیق احمد گنائی، عمر عادل ڈار، سلیم ننہ جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، داو ئود زرگر،، اعجاز احمد،، عرفان احمد، عرفان بٹ، ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز، محمد احسن اونتو، صحافی، عرفان مجید، تاجر ظہور وٹالی سمیت پانچ ہزار سے زیادہ کشمیری جھوٹے مقدمات میں کالے قوانین کے تحت جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کی زندگی 05 اگست 2019 کے بعد سے ایک زندہ جہنم بن چکی ہے جب ہندوتوا بی جے پی بھارتی حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے جموں وکشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو برقرا ر رکھنے کیلئے علاقے میں 10لاکھ سے زائد فورسز اہلکار تعینات کررکھے ہیں اور علاقے اس وقت دنیا کا سب سے بڑا فوجی تعیناتی والا خطہ مانا جاتا ہے۔

5 اگست 2019 سے اب تک 29ہزار 4سو90 سےزیادہ کشمیریوں کو حراست حراست میں لیکر کیمپوں اور تھانوں میں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ 2ہزار 4سو 95کشمیریوں کو طاقت کے وحشیانہ استعمال سے زخمی کیا گیا۔رپورٹ میں عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں جاری وحشیانہ مظالم کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے نجات دلانے کیلئے کردار ادا کریں۔