پی ٹی آئی اپنے غلط فیصلوں کا شکار ہوگئی ، ان کو عدالتی فیصلہ تسلیم کرنا چاہیئے

عدالتی فیصلے کے بعد حکومت کو ایسا نمبرمل جائے گا کہ قانون سازی میں آسانی ہوگی۔ حکومت کو اکثریت حاصل ہو تو قانون سازی میں آسانی ہوگی، مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 27 جون 2025 20:59

پی ٹی آئی اپنے غلط فیصلوں کا شکار ہوگئی ، ان کو عدالتی فیصلہ تسلیم کرنا ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 27 جون 2025ء ) وفاقی مشیرسیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنے غلط فیصلوں کا شکار ہوگئی ، ان کو عدالتی فیصلہ تسلیم کرنا چاہیئے۔ انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے فیصلہ دیا تھا جس کو چیلنج کیا گیا، آئینی بنچ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

تحریک انصاف کو عدالتی فیصلہ تسلیم کرنا چاہیئے۔ تحریک انصاف اپنے غلط فیصلوں کا شکار ہوگئی ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد حکومت کو ایسا نمبرمل جائے گا کہ قانون سازی میں آسانی ہوگی۔ حکومت کو اکثریت حاصل ہو تو قانون سازی میں آسانی ہوگی۔یاد رہے سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے، سپریم کورٹ آئینی بنچ 12جولائی کے اکثریتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، عدالت نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی سے واپس لینے کا فیصلہ واپس لے لیا۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی اور یہ نشتیں حکومتی اتحاد کو منتقل ہوجائیں گی۔ جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعتیں مکمل کرلیں۔

آج کی سماعت آئینی بینچ کے گیارہ کے بجائے دس رکنی بنچ نے کی جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی۔ قبل ازیں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے دلائل مکمل ہوئے۔ بینچ نے آج کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور وقفے کے بعد مختصر فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلہ بینچ کے سات ارکان نے اکثریت کے ساتھ سنایا جس میں سربراہ جسٹس امین الدین، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ ،جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔

بینچ نے نظرثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ 12 جولائی کے فیصلے کے خلاف جتنی درخواستیں دائر ہوئی تھیں عدالت نے وہ ساری منظور کرلیں۔ فیصلے کے بعد پی ٹی آئی تمام مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی، قومی اسمبلی کی 22 نشستیں اور صوبائی اسمبلی کی 55 نشستیں حکومتی اتحاد کو مل جائیں گی۔

جسٹس جمال مندوخل نے39 نشستوں کی حد تک اپنے رائے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے مشروط نظرثانی درخواستیں منظور کیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمد علی مظہر نے لکھا کہ نشستوں کی حد تک معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہیں، الیکشن کمیشن تمام متعلقہ ریکارڈ دیکھ کر طے کرے کس کی کتنی مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔ فیصلے میں بتایا گیا کہ جسٹس صلاح الدین پنہور نے بنچ سے علیحدگی اختیار کی، ابتدا میں 13رکنی آئینی بنچ تشکیل دیا گیا تھا۔ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے ابتدائی سماعت میں ہی ریویو درخواستیں خارج کر دی تھیں۔