Live Updates

کراچی کا ترقیاتی بجٹ 500 ارب ،ہر ٹاؤن کو 2ارب اورہر یوسی کو2کروڑ روپے دیے جائیں، منعم ظفر خان

وفاقی و صوبائی اور کے ایم سی کے بجٹ سے ثابت ہو گیا کہ کراچی کسی بھی حکومت کی ترجیح میں شامل نہیں، 2005میں نعمت اللہ خان کی سٹی حکومت کا بجٹ 43ارب ، 2025-26کا بجٹ 55ارب روپے قابض میئر کی نااہلی ہے ،پوسٹ بجٹ پریس بریفنگ سندھ حکومت کے 3451ارب روپے کے بجٹ میں کے ایم سی کے لیے صرف 37ارب 44کروڑ روپے جو صوبے کے بجٹ کا1.1 فیصد ہے ،جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤنز کا بجٹ صحت ،تعلیم و عوام دوست ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں ہر شعبے میں اضافہ کیا گیا،امیرجماعت اسلامی کراچی

ہفتہ 28 جون 2025 02:50

"کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2025ء)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفرخان نے جمعہ کے روز ادارہ نور حق میں 2025-26 بجٹ کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ و ٹاؤن چیئرمینوں کے ہمراہ صحافیوں کو پوسٹ بجٹ بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ کراچی میگا میٹروپولیٹن سٹی کی حیثیت رکھتا ہے، کراچی کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 500 ارب ،ہر ٹاؤن کو 2ارب اورہر یوسی کے لیے 2 کروڑ روپے مختص کیے جائیں۔

رواں ماہ وفاقی و صوبائی اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بجٹ پیش کیا گیا اور کثرت رائے کے ساتھ منظور بھی کرلیا گیا، اس بجٹ سے ثابت ہوگیا ہے کہ کراچی کسی بھی حکومت کی ترجیح میں شامل نہیں۔مسلم لیگ ن کوکبھی کراچی سے کوئی دلچسپی نہیں رہی ہے جب کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے مل کر اچی کو تباہ و برباد کیا اور آج بھی ان کو کراچی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔

(جاری ہے)

کراچی کے لیے وفاق اور صوبے کے پاس کوئی وژن موجود نہیں اور کے ایم سی کا بجٹ صرف الفاظ کا گورکھ دھندا ہے۔قابض مئیر مرتضیٰ وہاب میں اتنی اہلیت نہیں ہے کہ وہ اپنی حکومت سے بجٹ کے حوالے سے بات کرسکیں۔ سندھ حکومت کے 3451ارب روپے کے بجٹ میں کے ایم سی کے لیے صرف37ارب 44کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو صوبے کے بجٹ کا 1.1 فیصد ہے۔منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دور میں 2005میں سٹی حکومت کا بجٹ 43ارب جبکہ آج 2025-26میں کے ایم سی کا بجٹ 55ارب روپے رکھا گیا ہے ‘جو قابض میئر کی نا اہلی ہے ، جب ڈالر کی قیمت 56روپے تھی اور آج ڈالر کی قیمت 280روپے ہے ۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس سال بلدیہ کراچی کا بجٹ 250 ارب روپے رکھا جاتا۔جماعت اسلامی نے گزشتہ دنوں 9 ٹاؤنز کا بجٹ پیش کردیا ہے ،جو صحت ،تعلیم اور عوام دوست بجٹ ہے۔ ٹاؤنز میں تعلیم کے شعبے میں 2024-25میں 52 کروڑ رکھے گئے تھے اس سال 87 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔صحت کے شعبے میں گزشتہ سال 16کروڑ روپے جبکہ اس سال 24کروڑ 75لاکھ سے زائد کا بجٹ رکھا گیا ہے ،ڈویلپمنٹ کی مد میں گزشتہ سال 3ارب 15کروڑ 29لاکھ روپے کا بجٹ تھا جبکہ اس سال 12ارب 36کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔

جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے عوام کی امید پر پورا اتررہے ہیں ،گلبرگ ٹاؤن نے بارش کے پانی کو ضائع کرنے کے بجائے محفوظ بنایا۔ہمارے 9 ٹاؤنز میں 18 اسکول ایسے ہیں جنہیں ماڈل سکول بنایا جائے گا۔ مہنگائی کے دور میں بچوں کے لیے یونیفارم سمیت جوتے کی فراہمی کو ممکن بنائیں گے۔ساتھ ہی ساتھ اساتذہ کی ٹریننگ کا انتظام اور اسکولوں میں انرولمنٹ میں بھی اضافے کے لیے کوششیںجاری رہیں گی ، ٹاؤنز میں قائم مراکز صحت کو اپ گریڈ اورمہنگائی کے دور میں صحت کی مناسب سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

گلیوں میں پیور بلاکس اور سڑکوں کی تعمیر کے لیے بھی ٹاؤ ن نے خاصا بجٹ رکھا ہے۔ 9 ٹاؤنز میں ہم نے گزشتہ دو سال بھی بھرپور کام کیا ہے آئندہ دو سال بھی شہریوں کی مثالی خدمت کریں گے۔منعم ظفر خان نے کہاکہ جون 2026 میں کے فور کا پہلا فیز مکمل ہونا تھا جس کے لیے 40 ارب روپے درکار ہیں لیکن وفاق نے صرف 3.2 ارب رکھے۔2022میں شروع ہونے والا آئی ٹی پارک کا منصوبہ جسے 2024میں مکمل ہونا تھا لیکن مکمل نہیں ہوا بجٹ میں اس کے لیے صرف 6 ارب روپے رکھے گئے جب کہ ضرورت 42 ارب روپے کی ہے ۔

سندھ حکومت کے 3451 ارب روپے کے بجٹ میں بھی کراچی کے لیے عملاًکچھ نہیں ہے۔ کراچی صوبہ سندھ کے بجٹ کا 96 فیصدفراہم کرتا ہے اوروفاق کو انکم ٹیکس کی مد میں 42 فیصد ،ایکسپورٹ کی مد میں 54فیصد اور 67 فیصد ریونیو جنریٹ کرکے دیتا ہے لیکن وفاق اور صوبے دونوں نے کراچی کے لیے کچھ نہیں رکھا ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے شہر کو ایک بڑے سے گوٹھ اور جھگیوں کے شہر میں تبدیل اورشہر پر مافیاز کو مسلط کردیا گیاہے۔

اسکیم 33 مافیاز کے حوالے ہے۔ کراچی دنیا کے چند بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے لیکن قابض میئر کی کارکردگی یہ ہے کہ گزشتہ سال اے ڈی پی کی مد میں رکھے گئے 9ارب16کروڑ روپے جس میں سے 6ارب 70کروڑ روپے خرچ کیے گئے ،ڈھائی ارب روپے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی میں خرچ ہی نہیں کیے ،گزشتہ سال بلڈنگ کنٹرول سے بیٹرمنٹ چارجز5کروڑ روپے وصول کرناتھے وہ بھی نہیں کیے گئے۔

قابض میئر میں اتنی بھی اہلیت نہیں ہے کہ جو بجٹ رکھا گیا ہے اسے خرچ کیا جاسکے ۔تعلیم کے شعبے کاحال یہ ہے کہ سندھ میں 44 فیصد بچے پرائمری پاس کرنے کے بعد سیکنڈری کی تعلیم حاصل نہیں کرپاتے۔ لاکھوں بچے ایسے ہیں جن کے اسکولوں میں چار دیواری موجود نہیں اور پانی و بجلی کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔منعم ظفر خان نے کہاکہ شہر کنکریٹ کا جنگل بن گیا ہے، جن شاہراہوں پر درخت تھے وہاں سے درخت کاٹ دیے گئے ہیں۔

جماعت اسلامی اپنے ٹاؤنز میں نہ صرف پارکس بلکہ اربن فوریسٹ، روڈ سائٹ جنگل، بارش کے پانی کو محفوظ بنانے کے کام کررہی ہے ۔ اہل کراچی کے جائز و قانونی حقوق کے حصول کے لیے حق دو کراچی تحریک کو آگے بڑھائیں گے۔ مسائل کا حل یہی ہے کہ شہری اپنے گھروں سے نکلیں اور حق دو کراچی تحریک کا حصہ بنیں۔انہوں نے کہاکہ اسلامی ہجری سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام شروع ہوگیا ہے۔محرم الحرام قربانی کا درس دیتا ہے ۔ظالم کے سامنے ڈٹ جانا اور کلمہ حق بلند کرنا امت مسلمہ کا وصف اور اس کی پہچان ہے۔ہم دعا گو ہیں اللہ تعالیٰ نئے اسلامی سال کو پوری امت مسلمہ کے لیے خیر کا سال بنائے۔پریس کانفرنس میں ٹاؤنز چیئر مینوں کے ہمراہ سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور انجینئر صابر احمد بھی موجود تھے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات