Live Updates

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے مقبوضہ کشمیر کو ایک پرتشدد تنازعہ میں تبدیل کر دیاہے، مقررین

پیر 30 جون 2025 21:40

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جون2025ء) جنیوا میں ایک سیمینار میں مقررین نے مسلح تنازعات کے تناظر میں انسانی حقوق کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ انسانی جانوں کا تحفظ، بنیادی حقوق اور وقار کو برقرار رکھنا تنازعات اور جنگ کے حالات میں بھی سب سے اہم ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 59ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ سیمینار کا اہتمام کمیونٹی ہیومن رائٹس اینڈ ایڈووکیسی سنٹر اور کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔

سیمینار میں دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے علمبرداروں ،صحافیوں اور ماہرین قانون نے شرکت ۔سیمینار کے مقررین میں کینیڈین صحافی رابرٹ فنٹینا ،کنوینر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ غلام محمد صفی،سید فیض نقشبندی،انسانی حقوق کی کارکن ریحانہ علی ، سیدہ تحریم بخاری اوردیگر شامل تھے۔

(جاری ہے)

نظامت کے فرائض نائلہ الطاف کیانی نے ادا کئے ۔

مقررین نے اپنے خطاب میں بین الاقوامی انسانی حقوق ، بین الاقوامی قانون، جنیوا کنونشن جیسے مختلف بین الاقوامی معاہدوں کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ ان قوانین کے تحت ریاستیں قانونی طور پرتمام انسانی حقوق بشمول معاشی، سماجی، ثقافتی، شہری اور سیاسی حقوق کے تحفظ کی پابند ہیں۔تنازعہ کشمیر کو ایک کیس سٹڈی کے طور پر پیش کرتے ہوئے مقررین نے افسوس کااظہار کیا کہ بھارتی قابض فورسز کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے خطے کو ایک پرتشدد تنازعہ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں خوف و ہراس اور غیر یقینی کی صورتحال ہے۔

انہوں نے طویل عرصے سے حل طلب تنازعہ کے تباہ کن اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پرتشدد تصادم نے کشمیریوں کی روزمرہ کی زندگی کو درہم برہم کر دیا ہے، بڑے پیمانے پر نقل مکانی، سماجی عدم استحکام اور نفسیاتی صدمے کا باعث بن رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی قابض فورسز مقبوضہ علاقے میں ظلم و تشدد، انسانی حقوق کی پامالیوں ، گرفتاریوں ، قتل عام ،خواتین کی عصمت دری کو ایک جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہے ہیں ۔

مقبوضہ علاقے میں نافذ کالے قوانین کے تحت بھارتی قابض فورسز کو نہتے کشمیریوں کے قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی کھلی چھوٹ حاصل ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ کالے قوانین مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیادی وجہ ہیں۔انہوں نے افسوس ظاہرکیاکہ بھارتی قابض فورسز گزشتہ 35برس کے دوران کشمیر میں خواتین اور بچوں سمیت دسیوں ہزار کشمیریوں کو شہید کردیاہے۔

اگست 2019میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعدبڑی تعدا د میں کشمیریوں کے مکانات مسمار اور انہیں جبری طورپرانکی املاک اور اراضی سے بے دخل کیاگیا جبکہ انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت ہزاروں کشمیری بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوںمیں قید ہیں ۔مقررین نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کیلئے لاکھوں کی تعداد میں غیر کشمیری ہندوئوں کو ڈومیسائل سرٹیفیکیٹس جاری کئے گئے اور ہزاروں کشمیریوں کو جبری طورپر انکی ملازمتوں سے برطرف کیاگیاہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیاکہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانیت کیخلاف جرائم پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات