یومِ عاشورہ اسلامی تاریخ کا ایک درخشاں اور لازوال باب ہے، جو ہمیں قربانی، حق گوئی اور عزمِ صمیم کا پیغام دیتا ہے،صدر ، وزیراعظم

ہفتہ 5 جولائی 2025 23:06

یومِ عاشورہ اسلامی تاریخ کا ایک درخشاں اور لازوال باب ہے، جو ہمیں قربانی، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جولائی2025ء) صدر مملکت آصف علی زر داری اور وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ یومِ عاشورہ اسلامی تاریخ کا ایک درخشاں اور لازوال باب ہے، جو ہمیں قربانی، حق گوئی اور عزمِ صمیم کا پیغام دیتا ہے،امامِ عالی مقام کی شہادت کسی سیاسی یا وقتی مصلحت کا نتیجہ نہ تھی، یہ ایک الٰہی مشن تھا ،پاکستان کو امام حسین رضی اللہ عنہ کے پیغامِ حریت اور عدل کا مظہر بنائیں گے اور بھائی چارے، محبت، رواداری، اور قومی یکجہتی کو فروغ دیں گے،اگر ہم کربلا کی روشنی میں اپنا راستہ طے کریں، تو پاکستان ایک ایسی فلاحی، منصفانہ اور خود دار ریاست بن سکتا ہے جو دنیا کیلئے بھی ایک مثال ہو۔

ہفتہ کو صدرمملکت نے یوم عاشورہ 1447ھ کے موقع پر قوم کے نام اپنے پیغام میں کہاکہ یومِ عاشورہ اسلامی تاریخ کا ایک درخشاں اور لازوال باب ہے، جو ہمیں قربانی، حق گوئی اور عزمِ صمیم کا پیغام دیتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ دن نواسہ رسول ؐ ، حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور اٴْن کے جانثار رفقاء کی عظیم شہادت کی یاد دلاتا ہے، جو باطل کے خلاف ایک ابدی جدوجہد کی علامت ہے،یہ دن نہ صرف قربانی، وفا اور صبر کی ایک بے مثال داستان ہے بلکہ ایک روشن چراغ بھی ہے جو ہر دور کے اندھیروں میں حق اور سچائی کا راستہ دکھاتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ امامِ عالی مقام کی شہادت کسی سیاسی یا وقتی مصلحت کا نتیجہ نہ تھی، بلکہ یہ ایک الٰہی مشن تھا جس کی بنیاد صداقت، عدل اور خدا کی رضا تھی۔انہوںنے کہاکہ کربلا کی سرزمین پر صرف ایک جنگ نہیں لڑی گئی بلکہ وہاں ضمیر، کردار، اور دین کی اصل روح کا امتحان تھا۔ انہوںنے کہاکہ امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے جانثاروں نے بھوک، پیاس اور موت کی شدت کو قبول کر کے تاریخِ انسانیت کو وہ سبق دیا جسے زمانہ کبھی فراموش نہیں کر سکتا،ان کا پیغام آج بھی زندہ ہے اور یہ اصولوں پر ڈٹ جانے کا، ظلم و جبر کے سامنے نہ جھکنے کا اور حق کی خاطر ہر قربانی دینے کا عظیم پیغام ہے۔

انہوںنے کہاکہ آج اگر ہم اپنے ملک کو درپیش چیلنجز پر غور کریں تو محسوس ہوگا کہ ہمیں بطور قوم حسینی کردار کی سخت ضرورت ہے، ہمیں امام حسین رضی اللہ عنہ کے راستے پر چلتے ہوئے نہ صرف اپنے نفس کی اصلاح کرنی ہے بلکہ اپنے نظامِ حکمرانی، سماجی رویوں، اور قومی ترجیحات کو بھی ایمانداری، شرافت اور فلاحِ عامہ پر استوار کرنا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں آج یہ عہد کرنا ہے کہ پاکستان کو امام حسین رضی اللہ عنہ کے پیغامِ حریت اور عدل کا مظہر بنائیں گے اور بھائی چارے، محبت، رواداری، اور قومی یکجہتی کو فروغ دیں گے۔

انہوںنے کہاکہ میری اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمیں امام حسین رضی اللہ عنہ کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، ہمارے دلوں میں غیرت ایمانی، جرات ،تقویٰ، صبر و ایثار پیدا فرمائے اور ہمارے ملک پاکستان کو استحکام، خوشحالی اور باہمی محبت کا گہوارہ بنائے، آمین۔دریں اثناء اپنے پیغام میں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہاکہ یوم عاشورہ تاریخ اسلام کا ایک عظیم اور سبق آموز دن ہے، جو ہمیں صبر، قربانی اور اصولوں پر ڈٹے رہنے کی وہ عظیم مثال عطا کرتا ہے جو قیامت تک انسانیت کے ضمیر کو روشنی دکھاتی رہے گی۔

انہوںنے کہاکہ دس محرم الحرام کو میدانِ کربلا میں جو معرکہ رونما ہوا، وہ کوئی عام معرکہ نہیں بلکہ رہتی دنیا تک ایک دائمی پیغام ہے۔ نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے خاندان اور جانثار رفقاء کے ہمراہ سچائی، عدل اور دین کی سر بلندی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، مگر باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ اٴْن کی یہ عظیم قربانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اصولوں کی حفاظت اور حق پر ڈٹے رہنے کے لیے بلند حوصلہ اور غیر متزلزل یقین درکار ہوتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ امام حسین کی شہادت سے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ دین اسلام کی اصل روح انسانی وقار، عدل، رحم، اصول پرستی اور حریت میں پنہاں ہے۔ انہوںنے کہاکہ واقعہ کربلا ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ اگرچہ حق کا راستہ کٹھن ہے، لیکن یہی وہ راستہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا، دلوں کے اطمینان، اور دائمی فلاح کا ذریعہ بنتا ہے۔انہوںنے کہاکہ امام عالی مقام کا پیغام صرف اٴْن کے زمانے تک محدود نہیں، بلکہ ایک ہمہ گیر پیغام ہے، جو آج بھی ہمیں یہ باور کراتا ہے کہ مسلمان حق کے لیے کھڑا ہوتا ہے، مظلوم کا ساتھ دیتا ہے، اور ہر حال میں انصاف کی حمایت کرتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ آج جب ہماری قوم کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، خواہ وہ معیشت ہو، معاشرت ہو یا قومی اتحاد، ہمیں امام حسین کی سیرت سے رہنمائی لینے کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنی قومی زندگی میں دیانت، برداشت، صبر، قربانی اور اصول پسندی جیسے اوصاف کو جگہ دینا ہو گی،انفرادی رویوں سے لے کر ریاستی پالیسیوں تک، اگر ہم کربلا کی روشنی میں اپنا راستہ طے کریں، تو پاکستان ایک ایسی فلاحی، منصفانہ اور خود دار ریاست بن سکتا ہے جو نہ صرف اپنے عوام کی امنگوں کی ترجمان ہو بلکہ دنیا کے لیے بھی ایک مثال ہو۔

انہوںنے کہاکہ حضرت امام حسین کی عظیم قربانی پوری امت مسلمہ کا مشترکہ سرمایہ ہے، ہمیں چاہیے کہ اس مقدس پیغام کو وحدت کا ذریعہ بنائیں، اور اپنے معاشرے کو محبت، رواداری اور خیر خواہی کا گہوارہ بنائیں۔انہوںنے کہاکہ آئیں، یوم عاشورہ پر ہم یہ عہد کریں کہ ہم اپنی زندگیوں میں حق و صداقت کو اپنا شعار بنائیں گے۔ ہم ظلم کے خلاف آواز بلند کریں گے اور اپنے وطن کو وہی امن، عدل اور وقار عطا کرنے کی کوشش کریں گے جس کی جھلک سیدنا امام حسین کے روشن کردار سے ملتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ میری یہ دعا ہے کہ اللہ تعالی پاکستان کو امن، اتحاد اور ترقی کی راہ پر گامزن رکھے، اور ملک پاکستان کو داخلی و خارجی فتنوں سے محفوظ فرما کر استحکام نصیب فرمائے اور ہمیں وہ دانش اور حکمت عطا فرمائے جس سے ہم ایک روشن اور با وقار مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔ آمین۔