Live Updates

ملک میں ہائبرڈ و بادشاہی نظام ہے، بادشاہ کی بات نہ سننے پر تکلیف تو ہوگی، شاہد خاقان عباسی

جس دن عوام سڑکوں پر آئے گی اس دن کسی کا کچھ نہیں بچے گا، عوام نے یہ نہیں دیکھنا کون کس جماعت سے ہے اور کس کے پاس طاقت ہے؛ سابق وزیراعظم کی گفتگو

Sajid Ali ساجد علی پیر 7 جولائی 2025 16:01

ملک میں ہائبرڈ و بادشاہی نظام ہے، بادشاہ کی بات نہ سننے پر تکلیف تو ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 جولائی 2025ء ) عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں ہائبرڈ نظام ہے، بادشاہی نظام ہے، بادشاہ کی بات نہیں سنیں گے تو آپ کو تکلیف تو ہوگی۔ مختلف ٹی وی انٹرویوز میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت صرف ایک عمل کا نام نہیں ایک سوچ ہے، جمہوریت میں ایک بڑا پہلوں آئین کا ہوتا ہے، جمہوریت کی بنیاد الیکشن سے شروع ہوتی ہے اور جب الیکشن ہی متنازعہ ہو جائیں، عوام اپنی رائے کا اظہار کریں اور اس کا احترام نہ کیا جائے تو جمہوریت تو نہ رہی اور جس دن عوام سڑکوں پر آئے گی اس دن کسی کا کچھ نہیں بچے گا عوام نے یہ نہیں دیکھنا کون کس جماعت سے ہے اور کس کے پاس طاقت ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ سمجھتے ہیں جو وہ کہتے ہیں، وہ قانون ہے، وزیر اعظم مجھ سے کبھی رابطہ نہیں کریں گے، یہ انکو بھی پتا ہے اور مجھے بھی معلوم ہے، سب سے پہلے اس کو ڈی سیٹ کرنا چاہئے جو ایک منتخب نمائندے کو ڈی سیٹ کرنے کی بات کررہا ہے۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ عوام عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، ہر وہ سیاستدان جس کے پیچھے عوام کھڑی ہوتی ہے وہ ڈٹ کر جیل کاٹ لیتا ہے، عمران خان کو پے رول پر رہا کریں، ان کو بٹھائیں اور بات چیت کریں، ایک دوسرے کی بات سنیں یہی سیاست ہوتی ہے، سیاست دشمنی نہیں ہوتی، اسی طرح میرا مسلم لیگ ن میں اختلاف کسی عہدے یا کسی شخصیت پر نہیں ہے، میں آج بھی ساتھ چلنے کو تیار ہوں، مسلم لیگ ن ووٹ کو عزت دو کے بیانیے پر آجائے تو میں ساتھ چلنے کو تیار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سپریم کورٹ کے جج کو کوئی اور فیصلے لکھ کر دے رہا ہو تو پھر ملک کا نظام تو ختم ہو چکا ہے، آئین اور قانون تو ختم ہو گیا، سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کو تاریخ کبھی بھی قبول نہیں کرے گی یہ فیصلہ پاکستان کی تاریخ کا متنازعہ ترین فیصلہ مانا جائے گا، شہباز شریف 5 سال تو کیا تاحیات بھی وزیراعظم رہ سکتے ہیں لیکن حکومت کو مولانا فضل الرحمان کی دھمکی کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے کیوں کہ مولانا فضل الرحمان نے اگر اسلام آباد جانے کا ارادہ کیا ہے تو وہ اپنے رائے کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات