Live Updates

احتجاجی تحریک سے حکومت گھر نہیں جائے گی، اسٹیبلشمنٹ سے ہی بات کرنی پڑے گی، رؤف حسن

پاکستان میں کبھی احتجاجی تحریکوں کا کوئی شارٹ ٹرم فائدہ نہیں ہوا اور حکومت گھر نہیں گئی کیونکہ یہاں پر کسی کو عوامی احتجاج کی کوئی قدر یا پرواہ نہیں ہے؛ سابق ترجمان پی ٹی آئی کی گفتگو

Sajid Ali ساجد علی منگل 8 جولائی 2025 11:45

احتجاجی تحریک سے حکومت گھر نہیں جائے گی، اسٹیبلشمنٹ سے ہی بات کرنی ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جولائی 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے سابق ترجمان رؤف حسن نے مشورہ دیا ہے کہ بہتر ہے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھ کر ہی مذاکرات کے ذریعے حل نکالا جائے کیوں کہ پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک سے حکومت گھر نہیں جائے گی بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے ہی بات کرنی پڑے گی۔ 365 نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ حکومت نے تو احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے اور باقی جماعت کے حوالے سے فییصلہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں تک ہو جائے گا تاہم یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں کبھی احتجاجی تحریکوں کا کوئی شارٹ ٹرم فائدہ نہیں ہوا اور حکومت گھر نہیں گئی کیوں کہ یہاں پر کسی کو عوامی احتجاج کی کوئی قدر یا پرواہ نہیں ہے اور جب خواجہ آصف جیسا سینئر وزیر خود کہہ رہا ہے کہ اب ہائبرڈ سسٹم نے ہی چلنا ہے تو پھر بہتر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھ کر ہی مذاکرات کے ذریعے حل نکالا جائے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں اپنے ایک کالم میں رؤف حسن نے لکھا کہ عمران خان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے ملک ایک ایسےمرحلے میں داخل ہو گیاہے جہاں آئین ، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کا بستر گول ہو چکا، چھبیسویں ترمیم کی منظوری سے آزاد عدلیہ کا تصور دفن سمجھیں ، اس کا مطلب ہےکہ تین ستونوں جن پر ریاست کھڑی ہوتی ہے ان کی بجائے صرف ایک رہ گیا ہے ، اس کی وجہ سے تمام ڈھانچہ ڈگمگا رہا ہے ۔

عجیب بات ہے کہ حکومت کے ایک سینئر وزیر نے برملا اعتراف کیا ہے کہ ہم ایک ہائبرڈ سسٹم رکھتے ہیں جس میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار اہم ، بلکہ غالب ہے، انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسا بندوبست کچھ اور ممالک میں بھی موجود ہے جن کا موازنہ امریکہ اور یورپ سے کیا جاتا ہے، انہوں نے یہ بھی پیش گوئی کی ہے کہ ایسا نظام ہمارے ماحول کیلئے زیادہ موزوں ہے اور ہمیں اسے حکومت کی ایک مستقل شکل کے طور پر اپنالینا چاہیئے ۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ 27ویں آئینی ترمیم کی بابت گردش کرنے والی افواہوں سے مزید تقویت پاتا ہے ، یہ عجیب دعوے ہیں اور ان کی معقولیت سمجھنے سے میں قاصر ہوں کہ آخر یہ بے ڈھنگا امتزاج ہمارے ملک کیلئے کیوں سازگار بتایا جا رہاہے اور لوگوں کو اس کی کیا ضرورت ہے ؟ہوسکتا ہے کہ دنیا ہنگامی دور سے گزر رہی ہےاور اس کے سامنے اپنے مسائل ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم آئین، قانون کی حکمرانی اور شہری آزادیوں کو خیر باد کہتے ہوئے منصوعی معمول کو اپنا لیں اوراس ہائبرڈ نظام کی تعریفیں شروع کردیں جس میں بدعنوان اور مفاد پرست اشرافیہ کا ٹولہ اس ملک اور اسکے عوام کی تقدیر کے ساتھ کھیل رہا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات