افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں پوری دنیا کے لئے خطرہ ہیں. عاصم افتخار

القاعدہ، ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند افغانستان سے بدستور سرگرم ہیں،یقینی بنانا ہوگا افغانستان ایک بار پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے. اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا جنرل اسمبلی میں خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 8 جولائی 2025 15:50

افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں پوری دنیا کے لئے خطرہ ہیں. عاصم ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں صرف ہمارے لئے نہیں پوری دنیا کیلئے خطرہ ہیں، القاعدہ ، ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند افغانستان سے بدستور سرگرم ہیں ان خیالات کااظہارانہوں نے قوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان کی صورتحال پر مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

(جاری ہے)

پاکستان کے مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ ہمیں افغان سرزمین سے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی دراندازی کا سامنا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں چھوڑے گئے ہتھیار پاکستان پر حملوں کیلئے استعمال ہو رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ یہ ہتھیار افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں کی جانب سے پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، جن میں گزشتہ دو ہفتوں کے حملے بھی شامل ہیں.

انہوں نے کہاکہ افغانستان کسی بھی ملک کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے، افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے انہوں نے اقوام متحدہ کو آگاہ کیا ہے کہ اس بات کے مستند شواہد موجود ہیں کہ دہشت گرد گروہوں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) ، اور مجید بریگیڈ کے درمیان بڑھتا ہوا گٹھ جوڑ قائم ہو چکا ہے جو ملک کے اسٹریٹیجک انفرااسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بنانے کے لیے سرگرم ہیں.

انہوں نے کہاکہ یہ گروہ افغانستان کے غیر حکومتی علاقوں سے کام کر رہے ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے جنگجوﺅں کی تعداد تقریبا 6 ہزار ہے، اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد سب سے بڑا دہشت گرد گروہ ہے، جو افغان سرزمین سے کام کر رہا ہے اور یہ نہ صرف پاکستان بلکہ علاقائی اور عالمی استحکام کے لیے بھی خطرہ ہے. انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان دوبارہ ایسے دہشت گردوں کی آماج گاہ نہ بنے جو اپنے ہمسایوں اور وسیع تر عالمی برادری کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں، انہوں نے اقوام متحدہ اور علاقائی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ ان عناصر کے خلاف کارروائی کریں جو اس خطے میں دوبارہ تنازع کو ہوا دے سکتے ہیں.