Live Updates

نواز شریف اور بینظیر بھٹو کے درمیان میثاق جمہوریت معاہدہ انہی جماعتوں کے باعث ناکام ہو چکا، پی ٹی آئی رہنماؤں نے جیل سے ایک اور خط لکھ دیا

میثاق جمہوریت پر 14 مئی 2006 کو لندن میں دستخط کئے گئے تھے اس منشور کو اس کے ہی مرتب کرنے والی جماعتوں نے بڑی عیاری سے تباہ کر دیا ہے کیونکہ اقتدار کی ہوس بہت بڑا لالچ تھا اور عمران خان اس راستے میں ایک بڑی رکاوٹ بن گئے تھے، خط کا متن

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 9 جولائی 2025 14:35

نواز شریف اور بینظیر بھٹو کے درمیان میثاق جمہوریت معاہدہ انہی جماعتوں ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09جولائی 2025) نواز شریف اور بینظیر بھٹو کے درمیان طے پانے والا معاہدہ میثاق جمہوریت انہی جماعتوں کے باعث ناکام ہو چکا، پی ٹی آئی رہنماؤں نے کوٹ لکھپت جیل لاہورسے ایک اور خط لکھ  دیا، خط میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے میڈیا، عدلیہ اور پارلیمنٹ کو تباہ کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے جیل میں اسیر رہنماؤں اعجاز چوہدری،شاہ محمود قریشی،محمود الرشید،عمر سرفراز چیمہ اور ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایک مشترکہ خط لکھا ہے جس کے متن کے مطابق پی ٹی آئی کے سینئررہنماؤں نے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ میثاق جمہوریت پر 14 مئی 2006 کو لندن میں بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے دستخط کئے تھے اس منشور کو اس کے ہی مرتب کرنے والی جماعتوں نے بڑی عیاری سے تباہ کر دیا ہے کیونکہ اقتدار کی ہوس بہت بڑا لالچ تھا اور عمران خان اس راستے میں ایک بڑی رکاوٹ بن گئے تھے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی رہنماؤں کاکہنا ہے کہ بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے میثاق جمہوریت میں ایک آزاد الیکشن کمیشن پر اتفاق کیا تھا لیکن موجودہ الیکشن کمیشن 8 فروری کے انتخابات میں مکمل طور پر دخل اندازی میں ملوث تھا۔ پاکستان کے عوام کا مینڈیٹ واضح طور پر تحریک انصاف کو حکومت بنانے کیلئے تھا۔میثاق جمہوریت کے مطابق تمام اہم فیصلے پارلیمنٹ میں بحث اور منظوری کیلئے پیش کئے جانے تھے لیکن آج تمام اہم فیصلے پارلیمنٹ سے باہر ہوتے ہیں اور پارلیمنٹ کی حیثیت ایک ربر اسٹیمپ کی رہ گئی ہے۔

حکومتی اتحاد کو مخاطب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ میثاق جمہوریت میں وعدہ کیا گیا تھا کوئی سیاسی انتقام نہیں ہوگا اور سیاسی رواداری برقرار رکھی جائے گی جبکہ پچھلے 2 سال سے سیاسی انتقام کا بدترین سلسلہ جاری ہے اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ان کے بنیادی آئینی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ چادر اور چار دیواری کا کوئی خیال نہیں رہا انسانی حقوق کا وجود ختم ہو گیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ہم پانچوں کو کوٹ لکھپت جیل میں پچھلے 2 سال اور دو مہینوں سے بغیر کسی سزا اور جرم کے قید کیا گیا ہے اور ہم عمران خان کے جمہوریت کے حوالے سے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم 1973 کے آئین پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم ایک آزاد عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر یقین رکھتے ہیں اور ہم انسانی حقوق پر یقین رکھتے ہیں اور ہم پاکستان کے عوام کے حقوق کیلئے کھڑے رہیں گے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنے خط میں مزید یہ بھی لکھا ہے کہ جمہوریت صرف اسی وقت ترقی کر سکتی ہے جب عوام کی بالادستی ہو، 1973 کے آئین نے پاکستان کے عوام کیلئے اسے واضح کیا تھا اور میثاق جمہوریت میں دونوں جماعتوں نے سیاست میں فوجی مداخلت ختم کرنے کا عہد کیا تھا۔خط میں کہا گیا ہے کہ جمہوری نظام صرف اور صرف ایک آزاد عدلیہ کے تحت ہی ترقی اور فروغ پاتا ہے۔

آج دونوں جماعتیں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرنے کی ذمہ دار ہیں۔ان کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے 8 اراکین کی مدت ملازمت ختم ہو چکی ہے لیکن موجودہ کمیشن کو کام جاری رکھنے کیلئے آئینی ترمیم لائی گئی اور پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں ان جماعتوں کو دے کر جمہوریت کی بنیاد کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

نیب آرڈیننس میں کی گئی ترامیم نے اسے ایک اور بے ضرر ادارہ بنا دیا ہے تاہم یہ اب بھی سیاسی انجینئرنگ اور سیاسی بدعنوانی کے شکار افراد کیلئے ایک مؤثر ہتھیار ہے۔خیال رہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے یکم جولائی کو بھی خط لکھا تھا اوراس خط میں اپنی پارٹی قیادت کو حکومت سے مذاکرات کا مشورہ دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ کے بدترین بحران سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں اورمذاکرات ہر سطح پر ہونے ضروری تھے۔ سیاسی سطح پر بھی مذاکرات ضروری ہیں اور مقتدرہ کی سطح پر بھی مذاکرات ضروری تھے۔خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مذاکرات کا آغاز سیاسی سطح پر کیا جائے اورتحریک انصاف لاہور کے اسیر رہنماؤں کو اس کا حصہ بنایا جائے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات