Live Updates

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی امور کشمیر و گلگت بلتستان کے ارکان نے سیاحت کے شعبے کو وفاق کے پاس رکھنے کو ضروری قراردیدیا

جمعرات 10 جولائی 2025 22:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان اینڈ سیفران کے اجلاس میں حکومت ارکان اور اپوزیشن ارکان نے سیاحت کے شعبے کو وفاق کے پاس رکھنے کو انتہائی اہم قرار دیدیا۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین حاجی امتیاز احمد چوہدری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔چیئرمین کمیٹی حاجی امتیاز احمد چوہدری نے کہا کہ سب اپنے اپنے کی لیڈرشپ سے کہہ کر ترمیم لیکر آئے،ہم سب نے ملکر اس شعبے کو برباد کیا ہے،جو بھی سیاح آتا ہے وہ سب سے پہلے اسلام آباد آتا ہے،باہر کی دنیا سیاحت سے ریونیو جنریٹ کر رہی ہیں۔

رکن کمیٹی شمشیر علی مزاری نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ٹورازم کیلئے انفراسٹرکچر بنانے کی ضرورت نہیں،ضرورت صرف مینجمنٹ کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

فتح اللہ خان نے کہا کہ پوری دنیا سیاحت پر منتقل ہو گئی ہے، ترمیم کے ذریعے سیاحت کے شعبے کو وفاق کے پاس دوبارہ لانا ہو گا۔نوید عامر نے کہا کہ دنیا نے سیاحت کو اسٹیٹ سبجیکٹ بنایا ہے،سوئٹزرلینڈ اور ترکیہ بنانا ہے تو اس لیول کی سکیورٹی دینی ہو گی،تمام سیاسی جماعتیں سیاحت کی ترقی چاہتی ہیں،محکمہ سیاحت کو وفاقی سبجیکٹ کے طور پر کام کرنا چاہیے۔

سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان و سیفران ظفر حسن نے کمیٹی کو بتایا کہ سیاحت کا شعبہ گلگت بلتستان کو منتقل ہو گیا ہے، وزارت امور کشمیر و جی بی اور سیفران کو ضم کیا گیا ہے،وزارت امور کشمیر کی بی اور کشمیر کے بجٹ کے معاملات کو دیکھتا ہے۔گلگت بلتستان حکومت کے حکام نے کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا کہ گلگت بلتستان ٹورازم پالیسی 2025-35 تشکیل کے مراحل میں ہے،گلگت بلتستان میں 1155رجسٹرڈ ہیں،اس میں سے زیادہ تر سکردو اور ہنزہ میں ہیں،گلگت اور سکردو کے ایئرپورٹس کو اپ گریڈ کیا گیا ہے،جگلوٹ سکردو روڈ کی اپگریڈیشن کے بعد سیاحوں کا رخ بڑھ گیا ہے،سرکاری گیسٹس ہاؤس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نجکاری کی گئی ہے،ویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں،سیاحت کی ترقی کیلئے مختلف قسم کے ایونٹس کا انعقاد کرتے ہیں،سیاحت کا سیزن صرف گرمیوں کیلئے ہوتا ہے،سخت سردی کی وجہ سے سردیوں میں سیاحت نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے،تاہم حکومت سردیوں میں سکئی اور دیگر ایونٹس کا انعقاد کرتی ہے،انفراسٹرکچر سختی کی وجہ سے سیاحتی شعبے کو مشکلات درپیش ہے،بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بھی سیاحت کا شعبہ متاثر ہے،ہوٹلز کو گھنٹوں گھنٹوں جنریٹرز چلانی پڑتی ہیں۔

حکام نے بتایا کہ ملکی کی سکیورٹی کی وجہ سے بھی سیاحت متاثر ہوتی ہے،2030 تک 1.2ملین سیاحوں کو بڑھانا ٹارگٹ ہے،جس سے ایک بلین ڈالر ٹورازم ریونیو کا حصول ٹارگٹ ہے،سیاحت کے ذریعے دس ہزار نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ٹارگٹ ہے،ہم انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں،بین الاقوامی سیاحوں کی سرگرمیوں کو مانیٹر کیا جاتا ہے،زیادہ تر غیر ملکی سیاح ٹریکنگ کیلئے آتے ہیں،جس کیلئے ایف سی این اے کی کلیئرنس کے بعد لائسنس دی جاتی ہے،عطائ آباد پر ہوٹل کیلئے این او سی محکمہ سیاحت نے نہیں دیا۔

رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ گلگت بلتستان کی سیاحوں کو اکاموڈیٹ کرنے کی صلاحیت کتنی ہے،جب سیلاب آتا ہے تو وہاں ریسکیو کیلیے کیا اقدامات کیے جاتے ہیں، عطائ آباد پر ہوٹل بن رہا تھا تو کیا رولز کو دیکھا گیا ایک غیر ملکی سیاح بتا رہا ہے کہ عطا آباد جھیل میں سیوریج کا پانی شامل ہو رہا ہے،گلگت بلتستان حکومت کیا کر رہی ہی رکن کمیٹی عبدالعیم خان نے کہا کہ سیاحت معاشی ترقی کیلئے اہم شعبہ ہے،سیاحوں کی سیکیورٹی اور سیفٹی کیلئے انتظامات فول پروف ہونگے تو یہ شعبہ ترقی کرے گا،کیا۔

منزہ حسن نے کہا کہ سرکاری گیست ہاؤسز کو لیز پر لینا مقامی لوگوں کا زیادہ حق نہیں،وہ دس لوگ ملکر گیسٹ ہاؤس خریدے تاکہ ان کو تو فائدہ ہو،گلگت بلتستان کے لوگوں میں شدید بے چینی ہے،ان سے ہر چیز چھینے اور یہاں سے جا کر لوگ قابض ہو جائے۔رکن کمیٹی فرخ خان نے کہا کہ جتنے بھی غیر ملکی سیاح وہاں جاتے ہیں انکی رجسٹریشن اسلام آباد میں ہونی چاہیے،صرف چیک پوسٹس پر نہ چھوڑ کر رکھے۔

رکن کمیٹی شہزادہ گستاسب خان نے کہا کہ سیکیورٹی کی حالت اب بھی تشویشناک ہے،شاہراہ قراقرم اور ناران کاغان کے کچھ علاقے ابھی بھی ڈینجر زون ہے،لوگ پر سکون ماحول کی تلاش میں جاتے ہیں وہاں ان کو تحفظ ہونا چاہیے۔جوائنٹ سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ نے کمیٹی کو بتایا کہ گلگت بلتستان میں زیادہ تر سیاح غیر ملکی ہوتے ہیں،گلگت بلتستان میں جی ٹی ایس قائم کیا گیا ہے،اومان سے بائیکرز کا گروپ گلگت بلتستان آیا،یہ گروپ پاکستان کی میزبانی سے بہت خوش ہو کر پاکستان سے گیا۔

اجلاس میں گلگت بلتستان میں پاک چائنا تجارت کے ذریعے تجارتی سرگرمیوں سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ جوائنٹ سیکرٹری وزارت کامرس نے کمیٹی کو بتایا کہ گلگت بلتستان سے 77ملین کی برآمدات ہوتی ہے،گلگت بلتستان میں 26.45 بلین کی درآمدات ہوتی ہے،زیادہ تر ان فارمل کوریڈور کے ذریعے تجارت ہوتی ہے،خنجراب پاس سوست اور تاشغان سے 4,693 میٹر اونچا ہے،اس سے ٹرانسپورٹ کاسٹ بہت زیادہ ہے،اس کیساتھ ساتھ زبان کے مسائل بھی درپیش ہیں،خنجراب باڈر سال بھر کھلا رہتا ہے،اس روٹ کو سینٹرل ایشیا تک سامان کی ترسیل کیلئے استعمال کیا جاتا ہے،وزارت کامرس نے نومبر 2023میں ٹی آئی آر کا آغاز کیا ہے،جس کا مقصد پاکستان کو چین کے ذریعے قازقستان اور کرغزستان تک رسائی ہے،گلگت بلتستان کی ٹراؤٹ مچھلی ایکسپورٹ کیا جاتا ہے،چین کیلئے ہماری مجموعی ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے،جب تک گلگت بلتستان کی معیشت ترقی نہیں کرے گی، اس وقت تک یہاں سے ایکسپورٹ نہیں بڑھے گی۔

رکن کمیٹی فتح اللہ خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے تمام پہاڑوں میں سونا اگل رہے ہیں،بیرونی دنیا اس میں دلچسپی لے رہی ہے،ہم کیا کر رہے ہیں۔کمیٹی نے گلگت بلتستان کی معدنیات کے حوالے سے صوبائی گلگت بلتستان حکومت سے بریفینگ طلب کرلی۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات