ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور وزارت تجارت کے اشتراک سے گلوب پاکستان سمٹ 2025 کا باقاعدہ آغاز

جمعرات 10 جولائی 2025 21:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) نے وزارت تجارت کے اشتراک سے گلوب پاکستان سمٹ 2025 کا باقاعدہ آغاز جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں کیا۔ یہ ایک سنگ میل نوعیت کا پلیٹ فارم ہے جو پاکستان میں ڈیجیٹل تجارت، ای کامرس کے نظام اور علاقائی کاروباری رابطوں کو فروغ دینے کے لیے وقف ہے۔

وزیراعظم کے کو آرڈینیٹر برائے تجارت رانا احسان افضل خان نے سمٹ کا افتتاح کیا۔ ٹی ڈی اے پی کے چیف ایگزیکٹو فیض احمد چدھڑ نے سمٹ سے کلیدی خطاب کیا جس میں ڈیجیٹل تبدیلی، تجارتی سہولت کاری اور پاکستان کے ای کامرس وژن پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ رانا احسان افضل نے سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ڈیجیٹل تجارت کی انقلابی صلاحیت کو اجاگر کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں جب تجارت کے اصول الگورتھمز، ڈیٹا فلو اور ڈیجیٹل اعتماد پر مبنی ہو چکے ہیں تو یہ صرف طریقہ تجارت نہیں بلکہ اس میں شرکت کرنے والے فریقین اور مسابقت کی تعریف بھی بدل چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پاکستان کی معاشی بحالی، برآمدات میں تنوع اور علاقائی سفارتکاری کی بنیاد بن چکی ہے۔رانا احسان افضل نے کہا کہ مستقبل انہی اقوام کا ہے جو بھروسے اور رابطے پر مبنی ایکو سسٹم تشکیل دیتی ہیں اور گلوب سمٹ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ پاکستان ان میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس قازقستان، ازبکستان اور بیلاروس کے ساتھ حالیہ دستخط شدہ ای کامرس معاہدوں کو عملی شکل دینے کے لیے منعقد کیا گیا ہے جس کی نگرانی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کر رہی ہے۔انہوں نے وزارتوں کے درمیان ہم آہنگ پالیسی، سرمایہ کاروں کا اعتماد جیتنے والے موثر اداروں کے قیام اور ایسے کاروباری ماحول کی ضرورت پر زور دیا جہاں اختراعی خیالات کو بیوروکریٹک رکاوٹوں کے بغیر وسعت مل سکے۔

انہوں نے ٹی ڈی اے پی، وزارت تجارت، سٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان پوسٹ اور نجی شعبے کی کوششوں کو سراہا اور ان تمام شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ ڈیجیٹل معیشت کو پاکستان کی تجارتی سفارتکاری، صنعتی پالیسی اور علاقائی حکمت عملی کا حصہ بنائیں۔انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ ہم صرف باتوں پر نہیں بلکہ عملی اقدامات، معاہدوں اور ڈیجیٹل انضمام کی طرف بڑھیں۔

سیکرٹری تجارت جواد پال نے اپنے خطاب میں ای کامرس پالیسی کے نفاذ میں ٹی ڈی اے پی کے کلیدی کردار کو سراہا اور کہا کہ ٹی ڈی اے پی وزارت تجارت کا عملی بازو ہونے کی حیثیت سے نیشنل ای کامرس پالیسی کو عملی جامہ پہنانے میں پیش پیش ہے۔ انہوں نے ایک ہم آہنگ، محفوظ اور عالمی سطح سے منسلک ڈیجیٹل تجارتی ماحول کی تشکیل کے لیے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔

سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے اقتصادی سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان کی تجارتی رسائی کو بڑھانے اور خطے میں ڈیجیٹل روابط کے ذریعے باہمی روابط مضبوط کرنے میں اس کی کلیدی حیثیت ہے۔ تقریب میں بیلاروس، قازقستان، ازبکستان، ترکیہ، ترکمانستان، سعودی عرب، چین، امریکہ، نیپال، بنگلہ دیش اور مصر سمیت کئی ممالک کے سفارت خانوں اور مشنز کی بھرپور شرکت نے اس بات کی گواہی دی کہ پاکستان کے ای کامرس شعبے میں خطے اور دنیا بھر کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔

علی بابا انٹرنیشنل ڈیجیٹل کامرس گروپ کے صدر برائے بین الاقوامی مارکیٹس جیمز ڈونگ کی موجودگی نے علی بابا کی پاکستان میں سٹریٹجک دلچسپی کو مزید نمایاں کیا۔ ٹی ڈی اے پی کی سروسز ڈویژن کی ڈائریکٹر جنرل رفیعہ سید نے اپنے خطاب میں ٹی ڈی اے پی کی وہ کاوشیں پیش کیں جو نیشنل ای کامرس پالیسی کو عملی شکل دینے کے لیے کی جا رہی ہیں جن میں پاکستان ٹریڈ پورٹل، نیشنل ایکسپورٹرز ٹریننگ پروگرام اور قازقستان، ازبکستان، بیلاروس اور ترکیہ کے ساتھ خطے میں ڈیجیٹل تجارت کے روابط قائم کرنے کے لیے کیے گئے مفاہمتی یادداشتیں شامل ہیں۔

سمٹ میں ڈی ایچ ایل، جاز کیش، لاام، ڈیوسنک، پاکستان سنگل ونڈو اور دراز جیسے نمایاں اداروں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی پینل نے شرکت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہائبرڈ بی ٹو بی میچ میکنگ، ای کامرس پلیٹ فارمز کی لائیو ڈیمونسٹریشنز اور فن ٹیک، لاجسٹکس اور ڈیجیٹل ٹریڈ فیسلیٹیشن پر تکنیکی نشستیں بھی منعقد ہوئیں۔ بین الاقوامی شرکت کنندگان میں ترکیہ، قازقستان، ازبکستان اور بیلاروس کے حکومتی و تجارتی ادارے شامل تھے۔

دراز، لاام، جاز کیش، راست اور پاشا، اگنائٹ، سٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان پوسٹ اور این ایل سی جیسے ادارے بھی سمٹ کا حصہ رہے۔ گلوب پاکستان سمٹ ڈیجیٹل سفارت کاری کے ایک نئے دور کا آغاز ہے جہاں تجارتی راہداریوں کی بنیاد صرف انفراسٹرکچر پر نہیں بلکہ کوڈ، کنیکٹیویٹی اور تعاون پر رکھی جا رہی ہے۔ ایونٹ میں سرکاری و نجی شعبے کے درمیان حکمت عملی پر مبنی نیٹ ورکنگ اور تکنیکی سیشنز شامل تھے۔