خفیہ ادارے دیگرمشاغل چھوڑ کر اپنی ذمہ داری ادا کریں تو دہشتگردی پر قابو پایا جاسکتا ہے

حکمران عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئے، ژوب واقعہ صوبائی ونسلی تعصبات پھیلانے کی سازشوں کی کڑی ہے، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی واقعہ کی مذمت

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 11 جولائی 2025 19:38

خفیہ ادارے دیگرمشاغل چھوڑ کر اپنی ذمہ داری ادا کریں تو دہشتگردی پر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ آئی پی اے ۔ 11 جولائی 2025ء) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے بلوچستان میں مسلح افراد کی جانب سے بس مسافروں کے قتل کے اندوہناک واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین دہشت گردی قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیان میں امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ حکومت دہشت گردی واقعہ میں ملوث کرداروں کو بے نقاب کر کے انھیں کیفرکردار تک پہنچائے۔

انھوں نے شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی اور ان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بلوچستان کے اضلاع ژوب اور لورالائی کے درمیان قومی شاہراہ پر مسافربسوں پر سوار نو نہتے افراد کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات انتہائی تشویش ناک ہیں۔

(جاری ہے)

ژوب دہشت گردی واقعہ صوبائی و نسلی تعصبات پھیلانے کی گھناؤنی سازشوں کی کڑی ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں مسلسل ناکام ہورہے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ خفیہ ادارے دیگر مشاغل چھوڑ کر اپنی اصل ذمہ داری ادا کریں تو بھی دہشت گردی پر خاصی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ دوسری جانب ژوب میں بسوں سے اتارکر قتل کیے جانے والے 9 مسافروں کی میتیں ڈیرہ غازی خان منتقل کرنے کے بعد آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں۔

حکام کے مطابق تمام افراد کو بلوچستان سے پنجاب آتے ہوئے ژوب کے علاقے ڈب سرہ ڈاکئی میں شناخت کر کے بسوں سے اغوا کیا گیا اور پھر گولیاں ماری گئیں۔مقتول 9 مسافروں میں لودھراں کی تحصیل دنیا پور کے 2 بھائی جابر اور عثمان بھی شامل ہیں جو اپنے والے کی نمازِ جنازہ میں شرکت کے لیے کوئٹہ سے روانہ ہوئے تھے۔دونوں بھائیوں کی فیمیلز کی خواتین اور بچوں کے سامنے دہشتگردوں نے عثمان اور جابر کو بس سے اتارا اور پہاڑوں پر لے جا کر قتل کیا۔

مقتولین کے بھائی صابر طور نے کہا کہ وہ تو والد کی تدفین کی تیاری کر رہے تھے اب گھر میں دو کے بجائے تین جنازے اٹھانے پڑ رہے ہیں، یہ قیامت صغری سے کم نہیں ہے۔اس کے علاوہ مقتول محمد عرفان کا تعلق ڈی جی خان، محمد آصف کا تعلق مظفرگڑھ، غلام سعید کا تعلق خانیوال سے تھا جبکہ صابر نامی شخص کا تعلق گوجرانولہ، محمد جنید لاہور، محمد بلال اٹک اور بلاول کا تعلق گجرات سے تھا۔دوسری جانب اس واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔