بھارت بند:مودی کی فسطائیت کے خلاف25 کروڑ مزدوروں کا احتجاج ،یہ محض ایک ہڑتال نہیں بلکہ نریندر مودی کی حکومت پر فردِ جرم ہے، کے ایم ایس

ہفتہ 12 جولائی 2025 21:30

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2025ء) بھارت میں عوامی اثاثوں کی نجکاری، بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مزدور وں کے حقوق کی پامالی سمیت مودی حکومت کی مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف9جولائی 2025کو 25کروڑ بھارتی مزدوروں کا ’’بھارت بند‘‘ ایک تاریخی احتجاج تھا۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق 25کروڑبھارتی مزدوروں کی ملک گیر ہڑتال سے بینکنگ، تعمیرات، صنعت، ڈاک اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھپ ہو کر رہ گیا۔

مزدورمطالبہ کررہے ہیں کہ مودی حکومت مزدور دشمن قوانین کو منسوخ کرے اور عوامی اثاثوں کی نجکاری بند کرے۔نئے مزدور قوانین کے تحت کام کے اوقات میں اضافہ اورہڑتال کے حق کو محدود کیاگیا ہے جبکہ غیر منصفانہ پنشن نظام مسلط کیا جارہا ہے ، ان قوانین سے بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، سرکاری محکموں میں آسامیاں خالی پڑی ہیں اور کروڑوں افرادکو روزگار کے عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے باوجود حکومت عوامی اثاثوں کو نجی کارپوریشنز کے حوالے کر رہی ہے۔ آسام کے ضلع دھوبری میں2,000سے زائد مسلم خاندانوں کے مکانات کو مسمار کر دیا گیا تاکہ اڈانی کے 3,500میگاواٹ کے بجلی منصوبے کے لیے جگہ بنائی جا سکے۔یہ کارپوریٹ اور ریاستی تشدد اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر بے دخلی کی واضح مثال ہے۔ دس بھارتی ٹریڈ یونینز اور کسان تنظیموں کی حمایت سے ہونے والی اس ہڑتال کے اہم مطالبات میں نئے مزدور قوانین کی منسوخی ،ریلوے، بینکوں اور کوئلے کے شعبوں کی نجکاری کا خاتمہ ،روزگار کا تحفظ اور منصفانہ اجرت ،بے روزگاری اور مہنگائی پر قابوپانے کے لئے فوری اقدامات شامل ہیں۔

بھارتی حکومت نے مزدور تنظیموں کے 17نکاتی چارٹرکا کوئی جواب نہیں دیا۔ کیرالہ، مغربی بنگال، اڑیسہ اور بہار سمیت کئی ریاستیں ’’بھارت بند ‘‘سے ہل گئیں۔ ریل پٹریاں بند ہو گئیں، کاروبار رک گیا اور سڑکیں سنسان تھیں۔ لیکن اس حوالے سے سب سے تکلیف دہ پہلوعالمی برادری کی خاموشی ہے۔جب بھارت کے 25کروڑ مزدور اپنی عزت نفس اور بقا ء کی جنگ لڑ رہے ہیں ،مغربی حکومتیں، عالمی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں کیونکہ ان کے مودی حکومت سے اسٹریٹجک اور اقتصادی مفادات وابستہ ہیں۔

یہ خاموشی غیر جانبداری نہیں بلکہ براہِ راست شراکت داری ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ، بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن، جی 7اور مغربی طاقتوں کو اس حوالے سے مودی حکومت کو کھلی چھوٹ نہیں دینی چاہیے اوردوہرا معیار اختیار نہیں کرنا چاہیے۔ اگر جمہوریت واقعی اہم ہے تو پھر اس کا عملی مظاہرہ ہونا چاہیے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک ہڑتال نہیں بلکہ نریندر مودی کی حکومت پر فردِ جرم تھا جس نے مزدوروں کے حقوق کو سلب کرکے ''پہلے کارپوریٹ بعد میں عوام'' کی پالیسی اختیارکررکھی ہے۔

ٹریڈ یونینز نے خبردار کیا ہے کہ مودی حکومت کی معاشی قانون سازی مزدور طبقے کو ایک بار پھر نوآبادیاتی غلامی کے دور کی یاد دلا رہی ہے کیونکہ نہ کوئی مشاورت اور نہ کوئی مکالمہ ہورہا ہے صرف طاقتور طبقے کے حق میں فیصلے تھوپے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایک طرف ارب پتیوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے اوردوسری طرف بھارت کے محنت کش یعنی ''ملک کی ریڑھ کی ہڈی '' زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ ترقی نہیں بلکہ استحصال کا نیا نام ہے،یہ معاشی اصلاحات کے نام پر درحقیقت ریاستی سرپرستی میں کی جانے والی لوٹ مار اورفسطائیت ہے۔ مغربی دنیا کو حقیقی جمہوری اصولوں کاساتھ دینا چاہیے نہ کہ ان کو پامال کرنے والی حکومتوں کی پشت پناہی کرنی چاہیے۔