اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جولائی 2025ء) جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے نے ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس، کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ 16 جون کو اسرائیل نے تہران میں ایک خفیہ زیر زمین بنکر کو نشانہ بنایا، جہاں صدر مسعود پیزشکیان سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں شریک تھے۔
اسرائیل اور امریکی 'جارحیت' کو تسلیم کیا جائے، ایران کا مطالبہ
ایجنسی کے مطابق صدر کو پیر میں چوٹیں آئی ہیں لیکن وہ اور دیگر افراد ایمرجنسی شافٹ سے باہر جانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
فارس پاسداران انقلاب کے قریبی سمجھی جاتی ہے، جس کی رپورٹ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔ اسرائیل نے اس رپورٹ پر عوامی سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
(جاری ہے)
خیال رہے کہ ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل، جس کے اجلاس کے دوران اسرائیلی حملہ ہوا تھا، سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد تہران کا سب سے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔
’انہوں نے مارنے کی کوشش کی‘
پیزشکیان نے گزشتہ ہفتے اسرائیل پر الزام لگایا تھا کہ وہ انہیں مارنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’حکومت کی تبدیلی‘‘ جنگ کا مقصد نہیں تھا۔
امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے میں ناکام رہے، انٹیلیجنس رپورٹ
صدر پیزشکیان نے امریکی میڈیا شخصیت ٹکر کارلسن کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی۔
پیزشکیان کا کہنا تھا، ’’انہوں نے کوشش کی، ہاں … لیکن وہ ناکام رہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’میری جان پر حملہ کرنے کی کوشش کے پیچھے امریکہ نہیں تھا، یہ اسرائیل تھا۔ میں ایک میٹنگ میں تھا... انہوں نے اس علاقے پر بمباری کرنے کی کوشش کی جہاں ہم یہ میٹنگ کر رہے تھے۔‘‘
یہ تبصرے ایک ماہ کے بعد سامنے آئے ہیں جب اسرائیل نے 13 جون کو ایران کے خلاف اپنی زبردست بمباری کی مہم شروع کی تھی، جس میں کئی اعلیٰ فوجی کمانڈر اور جوہری سائنس دان ہلاک ہوگئے تھے۔
اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ جنگ کے چوتھے دن ہونے والے حملوں میں تہران میں ایک خفیہ زیر زمین تنصیب کو نشانہ بنایا گیا جہاں اس وقت ایران کے اعلیٰ رہنما موجود تھے۔
فارس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں نے تمام چھ داخلی اور خارجی راستوں اور وینٹیلیشن سسٹم کو بھی مسدود کردیا۔
ہم اس بارے میں اور کیا جانتے ہیں؟
بارہ روزہ اسرائیل-ایران جنگ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیل شمال مغربی تہران میں ایک پہاڑی کنارے پر بار بار حملہ کرتا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیل تہران میں ایک خفیہ زیر زمین تنصیب پر حملہ کر رہا تھا جہاں اس وقت ایران کے اعلیٰ رہنما ملاقات کر رہے تھے جن میں صدر پیزشکیان بھی شامل تھے۔
اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق: ٹرمپ کا اعلان
اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا کہ آیت اللہ خامنہ ای بھی ان کا نشانہ تھے- لیکن جب انہیں ایک محفوظ خفیہ مقام پر منتقل کیا گیا تو اسرائیلی فوج ان کی کھوج نہیں لگا سکی۔
اس بارے میں اب بھی بہت سے سوالات موجود ہیں کہ اسرائیل نے ایران کے اعلیٰ عہدیداروں اور کمانڈروں کے ٹھکانے کے بارے میں اہم انٹیلیجنس کیسے اکٹھی کیں۔
دریں اثنا تھنک ٹینک یوریشیا گروپ کے تجزیہ کار گریگوری بریو نے ایکس پر کہا کہ ’’اسرائیل صرف فوجی قیادت کو ہی نہیں بلکہ پوری حکومت کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اور اگر لڑائی دوبار شروع ہوئی تو وہ دوبارہ کوشش کرے گا۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین