Live Updates

ہم 8 سے 11 لاکھ کیوسکس کے ریلے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں، مراد علی شاہ

پیر 1 ستمبر 2025 19:20

ہم 8 سے 11 لاکھ کیوسکس کے ریلے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں، مراد علی شاہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 ستمبر2025ء)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں بڑے پیمانے پر پانی چھوڑنے کے بعد سندھ میں سپر فلڈ کا خطرہ ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ ایک جامع ماحولیاتی تبدیلی کی پالیسی مرتب کرے تاکہ پاکستان بار بار آنے والی قدرتی آفات کا بہتر طور پر مقابلہ کر سکے۔

انہوں نے یہ بات نیو سندھ سیکریٹریٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سینئر وزیر شرجیل انعام میمن اور چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ بھی موجود تھے۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ چار روز قبل ایک اعشاریہ صفر سات سات ملین کیوسک پانی قادرآباد بیراج تک پہنچا تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ دریائے جہلم، چناب، راوی اور ستلج کا پانی پنجنند پر یکجا ہوتا ہے اور پھر کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں شامل ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریبا دو لاکھ پچاس ہزار کیوسک راوی سے، تین لاکھ پچاس ہزار کیوسک ستلج سے اور دو لاکھ کیوسک سندھ سے شامل ہو کر دریائے چناب کے بہا میں مل رہے ہیں اور یہ تمام پانی بالآخر دریائے سندھ کے ذریعے سمندر میں جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پیش گوئی کی ہے کہ پانچ ستمبر کے قریب گڈو بیراج پر آٹھ لاکھ سے گیارہ لاکھ کیوسک پانی پہنچ سکتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ نو لاکھ کیوسک سے زائد بہا کو سپر فلڈ قرار دیا جاتا ہے۔وزیر اعلی نے یقین دہانی کرائی کہ سندھ نے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاری کر لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری سب سے بڑی ذمہ داری انسانی جانوں، مویشیوں اور بیراجوں کو محفوظ بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے پشتوں کو محفوظ کر لیا ہے۔ دو ہزار دس کے سیلاب کے بعد ہم نے انہیں تقریبا چھ فٹ بلند کر دیا تھا۔

سید مراد علی شاہ نے یاد دلایا کہ دو ہزار دس کے سپر فلڈ کے دوران گڈو بیراج پر ایک اعشاریہ ایک چار آٹھ ملین کیوسک پانی گزرا تھا جبکہ دو ہزار چودہ میں تریموں بیراج سے پانچ لاکھ نوے ہزار کیوسک بہا محفوظ طریقے سے گزر گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں چوبیس اگست کو گڈو بیراج سے پانچ لاکھ پچاس ہزار کیوسک پانی بغیر کسی تشویشناک صورتحال کے گزرا۔

آج ہم نو لاکھ دس ہزار کیوسک تک کے بہا کے لیے تیار ہیں۔وزیر اعلی نے کہا کہ پشتوں کے ہر چوتھائی میل پر اب ایک نگرانی کیمپ (لانڈھی) قائم ہے جہاں عملے کے 16 افراد دن رات نگرانی کر رہے ہیں اور فوری ردعمل کے لیے تربیت یافتہ ہے۔ حساس مقامات کو مشینری اور دیگر انتظامات کے ساتھ مضبوط بنایا گیا ہے۔ کے کے بند کی حفاظت پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو مکمل طور پر تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ دیہاتیوں اور مویشی مالکان کو آگاہ کیا جا چکا ہے جبکہ محکمہ صحت کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ خود چیف سیکریٹری اور صوبائی وزرا کے ساتھ صورتِ حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔سوال و جواب کے دوران مراد علی شاہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔

ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات انتہائی خطرناک ہیں۔ فی الحال میری توجہ اس بات پر ہے کہ سندھ آئندہ 10 سے 15 دن بحفاظت گزار لے لیکن قومی سطح پر ہمیں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک جامع پالیسی وضع کرنی ہوگی۔وزیر اعلی نے یاد دلایا کہ 2022 کے سیلاب میں سندھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے لیکن اس بار پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بھائی اور بہنیں پنجاب میں سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں۔ سندھ کے عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہماری دعائیں اور مدد پنجاب کے ساتھ ہیں۔موجودہ سیلابی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اونچے بہا دریائے چناب، راوی اور ستلج کی وجہ سے آئے ہیں اور یہ پانی کالا باغ کی طرف موڑا نہیں جا سکتا۔انہوں نے آفات سے نمٹنے کے ادارہ جاتی ورثے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 1973 اور 1976 کے سیلاب کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے فیڈرل فلڈ کمیشن قائم کیا تھا۔

آج ہمارے پاس وفاقی سطح پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور صوبائی سطح پر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی موجود ہے جو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مثر طریقے سے کام کر رہی ہیں۔فیلڈ نگرانی کے لیے وزیر اعلی مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ صوبائی وزیر محمد علی ملکانہ کو دریائے سندھ کے بائیں کنارے جبکہ ریاض شاہ شیرازی کو کوٹری کے ڈان اسٹریم پر دائیں کنارے کی نگرانی کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔وزیر اعلی نے آخر میں کہا کہ سندھ حکومت آٹھ لاکھ سے گیارہ لاکھ کیوسک کے بہا سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ ہر احتیاطی قدم اٹھایا جا رہا ہے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات