حکومت کے دانشمندانہ فیصلوں سے پاکستان کی معیشت بتدریج مستحکم ہورہی ہے ،وزیر خزانہ

پیر 14 جولائی 2025 22:45

حکومت کے دانشمندانہ فیصلوں سے پاکستان کی معیشت بتدریج مستحکم ہورہی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جولائی2025ء) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کے دانشمندانہ فیصلوں کی بدولت پاکستان کی معیشت بتدریج مستحکم ہورہی ہے ، گردشی قرضے میں کمی لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات جاری ہیں،نجی بینک سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر بیمار صنعتی یونٹس کو دوبارہ فعال بنائیں، سیلز ٹیکس فراڈ کی روک تھام کے لیے نئی شقیں فنانس بل میں شامل کی گئی ہیں،تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریٹرن فارم کو آسان بنایا جا رہا ہے،گنجائش سے زیادہ ریلیف دیا ہے ۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کے دانشمندانہ فیصلوں کی بدولت پاکستان کی معیشت بتدریج مستحکم ہو رہی ہے، جبکہ گردشی قرضے میں کمی لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات جاری ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے کہا کہ مالی سال 2025 میں معاشی اشاریوں میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔ بینکس کے ساتھ ملاقات میں صنعتی یونٹس کی بحالی، نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی اور بینکنگ سیکٹر کے کردار پر بھی مشاورت کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ نجی بینک سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر بیمار صنعتی یونٹس کو دوبارہ فعال بنائیں۔انہوں نے بتایا کہ اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان برقرار ہے، 100 انڈیکس نے 1,36,000 کی نفسیاتی حد عبور کر لی ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔محمد اورنگزیب نے ایف بی آر میں جاری ساختی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سیلز ٹیکس فراڈ کی روک تھام کے لیے نئی شقیں فنانس بل میں شامل کی گئی ہیں، جنہیں پارلیمنٹ کی مکمل منظوری حاصل ہے۔

اگر فراڈ 5 کروڑ سے زائد ہو تو کمشنر کی سفارش اور ایف بی آر بورڈ کی منظوری سے کارروائی ممکن ہوگی۔تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریٹرن فارم کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جتنی گنجائش تھی اتنا ریلیف دے چکے ہیں، اور مزید سہولت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران بیرونی سرمایہ کاروں کو 2.2 ارب ڈالر جبکہ حالیہ عرصے میں 2.3 ارب ڈالر کے ڈیویڈینڈ بیرون ملک منتقل کیے جا چکے ہیں۔

ہم نے ایل سی کے مسائل ختم کیے ہیں اور سرمایہ کاروں کے لیے منافع کی منتقلی کو آسان بنایا ہے، جو بیرونی سرمایہ کاری کے لیے مثبت اشارہ ہے۔وزیر خزانہ نے پاکستانی فارما انڈسٹری کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ شعبہ مستحکم ہو رہا ہے۔ بنیادی غذائی اشیائ کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ان کی مانیٹرنگ ماہانہ بنیادوں پر جاری ہے، اگرچہ قیمتوں میں اتار چڑھاؤ معمول کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات میں نمایاں کمی کی ہے، اور وزیراعظم ہر وزارت کی کارکردگی کا ذاتی طور پر جائزہ لے رہے ہیں۔ تاجروں اور اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جا رہے ہیں، جبکہ نجکاری میں بینکنگ سیکٹر کا اہم کردار ہوگا۔محمد اورنگزیب نے واضح کیا کہ پاکستان کا مالیاتی منظرنامہ بہتر ہو رہا ہے اور حکومت موجودہ استحکام کو پائیدار ترقی کی جانب لے جانے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھا رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے اعتماد ظاہر کیا کہ تمام فریقین، خصوصاً سرمایہ کار اور بینکنگ سیکٹر، مل کر پاکستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کا منافع باہر جانے، ایل سی نہ کھلنے کے مسائل ختم ہوگئے، 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں ملٹی نیشنلز کا 2 ارب 30 لاکھ ڈالر کا منافع باہر گیا ہے، ایف بی آر کی اضافی طاقت کا انکم ٹیکس سے نہیں بلکہ سیلز ٹیکس سے تعلق ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے رواں ماہ کے دوران 75 ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز جاری کیے جا چکے ہیں، جو کاروباری طبقے کے اعتماد کی بحالی کی جانب اہم قدم ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاشبہ ہر وزیر خزانہ کی خواہش ہوتی ہے کہ ملک میں فوری طور پر شرح نمو میں اضافہ ہو، لیکن ایسا کرنا زرمبادلہ کے ذخائر پر شدید دباؤ کا باعث بنتا ہے، جس سے معیشت دوبارہ غیر مستحکم ہو سکتی ہے۔