اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جولائی 2025ء) برطانیہ نے پاکستان میں شہری ہوا بازی کی سکیورٹی میں بہتری کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) پر عائد برسوں پرانی پابندی ختم کر دی ہے۔ اس پابندی کے خاتمے کا اعلان اسلام آباد میں برطانوی سفارت خانے نے آج بدھ 16 جولائی کے روز کیا۔
برطانیہ کی ایئر سیفٹی کمیٹی نے یہ پابندی اس وقت لگائی تھی،جب پاکستان کے وزیر ہوا بازی نے جون 2020ء میں انکشاف کیا تھا کہ ملک کے تقریباً ایک تہائی پائلٹوں نے اپنے فلائنگ لائسنسنگ امتحانات میں نقل کی تھی۔
یہ بیان پی آئی اے کے ایک طیارے کے 24 مئی 2020 ء کو کراچی میں گر کر تباہ ہو جانے اور 97 افراد کی ہلاکت کے بعد دیا گیا تھا۔
آج بدھ کے روز کیے گئے اعلان سے قبل رواں برس کے آغاز میں یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے بھی پی آئی اے پر عائد اپنی پانچ سالہ پابندی ختم کر دی تھی، جس کے بعد پاکستان کی اس قومی فضائی کمپنی کو یورپ کے لیے اپنی براہ راست پروازیں بحال کرنے کی اجازت مل گئی تھی۔
(جاری ہے)
برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ برطانیہ کی ایئر سیفٹی کمیٹی اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے درمیان ''وسیع مشاورت‘‘ کے بعد پاکستانی ایئرلائن پر عائد پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا، ''اگرچہ مسافر پروازوں کی بحالی میں ابھی وقت لگے گا، لیکن جیسے ہی انتظامی معاملات مکمل ہوں گے، میں پاکستانی ایئرلائن کے ذریعے اپنے خاندان اور دوستوں سے ملنے کے لیے سفر کرنے کی منتظر رہوں گی۔
‘‘برٹش ہائی کمیشن نے واضح کیا کہ کسی بھی ملک یا ایئرلائن کو برطانیہ کی ایئر سیفٹی لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ ایک خود مختار اور سکیورٹی پر مبنی عمل کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس کی نگرانی ایئر سیفٹی کمیٹی کرتی ہے۔ تاہم انفرادی سطح پر ایئرلائنز کو اب بھی برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے آپریٹنگ پرمٹ حاصل کرنا ہوتا ہے۔
برطانیہ میں 1.6 ملین سے زائد پاکستانی نژاد باشندے آباد ہیں اور ہزاروں برطانوی شہری پاکستان میں بھی مقیم ہیں۔
برٹش ہائی کمیشن کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے نہ صرف خاندانی روابط بحال ہوں گے بلکہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کو بھی فروغ ملے گا۔پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور ایک پریس کانفرنس میں سابق وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے ایک ''بے بنیاد‘‘بیان کو اس پابندی کی وجہ قرار دیا جس نے، خواجہ آصف کے بقول، پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا اور ساتھ ہی پی آئی اے کو بھاری مالی نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
شکور رحیم، اے پی، روئٹرز کے ساتھ
ادارت: مقبول ملک