Live Updates

"یہ کیسا پاکستان ہے؟ جہاں چینی باہر بھیجی جاتی ہے، اربوں روپے جیب میں ڈال لیے جاتے ہیں

پھر وہی چینی باہر سے منگوائی جاتی ہے اور پھر اربوں روپے جیب میں ڈال لیے جاتے ہیں"، وزیر اعظم کا چینی مہنگی ہونے سے متعلق ماضی میں دیا گیا بیان وائرل ہو گیا

muhammad ali محمد علی بدھ 16 جولائی 2025 19:09

"یہ کیسا پاکستان ہے؟ جہاں چینی باہر بھیجی جاتی ہے، اربوں روپے جیب میں ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جولائی 2025ء ) وزیر اعظم کا چینی مہنگی ہونے سے متعلق ماضی میں دیا گیا بیان وائرل ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں چینی مہنگی ہو جانے کے تمام ریکارڈ ٹوٹ جانے اور چینی کی بار بار امپورٹ اور پھر ایکسپورٹ کرنے کی پالیسی پر شہباز شریف حکومت ان دنوں شدید تنقید کی زد میں ہے۔ سوشل میڈیا پر وزیر اعظم شہباز شریف کا گزشتہ حکومت کے دوران دیا گیا بیان وائرل ہو گیا جس میں وہ گزشتہ حکومت کی چینی کی امپورٹ ایکسپورٹ پالیسی پر تنقید کر رہے تھے۔

شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ "یہ کیسا پاکستان ہے؟ جہاں چینی باہر بھیجی جاتی ہے، اربوں روپے جیب میں ڈال لیے جاتے ہیں، پھر وہی چینی باہر سے منگوائی جاتی ہے اور پھر اربوں روپے جیب میں ڈال لیے جاتے ہیں"۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ماضی میں یہ بیان دینے والے شہباز شریف گزشتہ 3 سالوں میں شوگر ملز کو کئی مرتبہ چینی بیرون ممالک فروخت کرنے کی اجازت دے چکے، جس کے باعث چینی کی قیمت 85 روپے سے بڑھ کر 200 روپے سے اوپر جا چکی۔

اس حوالے سے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت چاہے تحریک انصاف کی ہو، ن لیگ کی ہو یا پیپلزپارٹی کی ہو، وہ چینی مافیا کے سامنے کھڑی ہو ہی نہیں سکتیں بلکہ حکومتیں تو چھوڑیں شوگر مافیا کے سامنے فوج بھی کھڑی نہیں ہوسکتی، میں یہ گارنٹی سے کہہ سکتا ہوں۔ 24 نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چینی کے نام پر جس طرح کھیل ہوتا رہا ہے یہ تقریباً ہر دور حکومت میں ہوا ہے، جس وقت عمران خان کی حکومت گئی تھی تب چینی کی زیادہ سے زیادہ مارکیٹ قیمت 85 روپے فی کلو تھی اور آج چینی کی قیمت 200 روپے تک پہنچ چکی ہے، پاکستان میں بہت سارے لوگوں کو حقائق معلوم نہیں ہیں کہ ملک میں موجود کل 84 شوگر ملوں میں سے 90 فیصد شوگر ملز سیاستدانوں کی ہیں، چند ایک کے سوا باقی سب بڑے سیاسدان شوگر ملوں کے مالکان ہیں۔

شبرزیدی کا کہنا ہے کہ شوگر ملز جو چینی بناتی ہیں اس کی دو منڈیاں ہیں جن میں سے ایک کراچی اور دوسری فیصل آباد ہے، ملک کی 84 شوگر ملوں کے صرف 12 سے 15 ڈیلر ہیں اور پاکستان کی پوری شوگر انڈسٹری میں ایک بھی ڈیلر رجسٹرڈ نہیں ہے وہ چینی کے بادشاہ ہیں، چینی جب مل میں بنتی ہے اور اس کے بعد سے جب بکتی ہے تو درمیان میں کوئی ٹریل نہیں ہے، میری ان لوگوں کو کہتے جان نکل گئی کہ رجسٹریشن کراؤ لیکن وہ لوگ میرے اوپر ہنستے تھے کہ یہ پاگل ہے۔

سابق چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ اگر آج پاکستان کے شہریوں کی کیش ٹرانزیکشنز نکالی جائیں کہ کون لوگ کیش نکال رہے ہیں، وہ سب سے بڑے ڈان شوگر مل ہوگی یا چینی کا ڈیلر ہوگا، پاکستان کی پوری چینی کی تجارت کیش پر چلتی ہے، یا جو سارا سلسلہ ہے اس میں اگر غور کریں تو پتا چلتا ہے چینی کی ملز ایک سال نقصان شو کرتی ہیں اور دو تین سال میں سارے پیسے پورے کرلیتی ہیں، جس نے 85 روپے فی کلو کے حساب سے چینی بنائی ہوگی آج اگر وہ کم از کم 160 کی بھی بیچ رہا ہوگا تو اس کے کتنے پیسے بن گئے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات