بنگلہ دیش: طلبہ ریلی کے دوران جھڑپوں میں چار افراد ہلاک، کرفیو نافذ

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 17 جولائی 2025 15:20

بنگلہ دیش: طلبہ ریلی کے دوران جھڑپوں میں چار افراد ہلاک، کرفیو نافذ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جولائی 2025ء) سرکاری اور مقامی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیشی سکیورٹی فورسز اور معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کے حامیوں کے درمیان بدھ کو ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

تشدد کے واقعات کے بعد حکام نے گوپال گنج ضلع میں کرفیو نافذ کر دیا۔

تشدد صبح کے وقت شروع ہوا جب طلبہ کی تشکیل کردہ ایک نئی سیاسی جماعت نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) نے شیخ حسینہ اور ان کے والد بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے آبائی شہر اور ان کی پارٹی عوامی لیگ کے گڑھ گوپال گنج میں ایک ریلی کا انعقاد کیا۔

گزشتہ سال اگست میں انہیں طلباء کے ملک گیر مظاہروں کی وجہ سے شیخ حسینہ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا، جس کے بعد وہ بھارت فرار ہو گئی تھیں۔

(جاری ہے)

گیارہ ماہ قبل شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد سے، بنگلہ دیش افراتفری اور بے لگام ہجوم کے تشدد کا شکار ہے۔ بدھ کے روز ہونے والا پرتشدد واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ملک میں گہری سیاسی تقسیم کی وجہ سے عبوری حکومت سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کو کنٹرول میں لانے میں مسلسل ناکام ہو رہی ہے۔

افراتفری کی صورتحال

ٹی وی فوٹیج میں حسینہ نواز کارکنوں کو مسلح پولیس پر حملہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ سال کی بغاوت کی یاد میں منعقد ایک پروگرام میں شرکت کے لیے آنے والے نیشنل سیٹیزن پارٹی کے رہنماؤں کی تقریباﹰ بیس گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ جس کے بعد این سی پی کے رہنماؤں کو مقامی پولیس چیف کے دفتر میں پناہ لینی پڑی۔

فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ این سی پی کے اعلیٰ رہنماؤں کو فوجیوں کی حفاظت میں بکتر بند گاڑیوں کی طرف سے لے جایا جا رہا ہے۔ بعد میں انہیں پولیس کی حفاظت میں ایک پڑوسی ضلع میں لے جایا گیا۔

حکومت اور دیگر جماعتوں کا ردعمل

عبوری حکومت نے کہا کہ طلبہ پر حملہ کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ تمام قصورواروں کو سزا دی جائے گی۔

عبوری رہنما محمد یونس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں گوپال گنج میں تشدد کو ’’بالکل ناقابل دفاع‘‘ قرار دیا گیا ہے۔

حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی، جس پر حکام نے مئی میں پابندی عائد کر دی تھی، نے ایکس پر متعدد بیانات جاری کیے، جن میں تشدد کی مذمت کی گئی ہے اور ہلاکتوں اور زخمیوں کے لیے عبوری حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔

عوامی لیگ نے ایک بیان میں کہا، ''ہم عالی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ مخالفین کے خلاف تشدد کے لیے سکیورٹی اپریٹس کے اس بے جا استعمال کا نوٹس لے۔‘‘

طلبہ رہنما ناہید اسلام نے گوپال گنج تشدد کے ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کے لیے حکام کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا۔ آج جمعرات کو پڑوسی ضلع فرید پور میں ایک اور مارچ کا امکان ہے۔

دائیں بازو کی جماعت اسلامی نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ طلبہ کی قیادت میں پارٹی نے جمعرات کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین