Live Updates

پاکستانی روپیہ حقیقی موثر شرح مبادلہ کے بین الاقوامی درجے میں 21 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا

پاکستان کی برآمدات کی مسابقت بڑھ گئی جبکہ درآمدات مہنگی ہوئیں جو ملکی تجارت اور کرنٹ اکاﺅنٹ بیلنس کو بہتر طور پر سنبھالنے میں معاون ہو سکتی ہیں. اسٹیٹ بینک

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 19 جولائی 2025 13:15

پاکستانی روپیہ حقیقی موثر شرح مبادلہ کے بین الاقوامی درجے میں 21 ماہ ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 جولائی ۔2025 )پاکستانی روپیہ حقیقی موثر شرح مبادلہ (آر ای ای آر) انڈیکس کے بین الاقوامی درجے میں 21 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا جو مئی2025 کے مقابلے میں 1.22فیصد کی کمی کے ساتھ 96.61 پوائنٹس پر ریکارڈ ہوا مرکزی بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مئی میں ریئر(آر ای ای آر) انڈیکس کو 97.79 پوائنٹس پر ظاہر کیا تھا اور جون کے یہ اعداد و شمار آخری مرتبہ ستمبر 2023 میں دیکھے گئے تھے.

رپورٹ کے مطابق ماہانہ بنیاد پر افراط زر سے ایڈجسٹ شدہ اس شرح میں کمی کا مطلب ہے کہ پاکستان کی برآمدات کی مسابقت بڑھ گئی جبکہ درآمدات مہنگی ہوئیں جو ملکی تجارت اور کرنٹ اکاﺅنٹ بیلنس کو بہتر طور پر سنبھالنے میں معاون ہو سکتی ہیں دریں اثناءروپے نے جمعہ کے روز انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے پر 0.04 فیصد بہتری دکھائی اور جمعے کو 284.87 روپے پر بند ہواجبکہ جمعرات کو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 284.97 روپے پر بند ہوا تھا مہینہ کے آخر یعنی 30 جون کو ڈالر کے مقابلے میں 283.76 روپے ریکارڈ کیے گئے جو 30 مئی (ڈالر کے مقابلے282.02 روپے) کے مقابلے میں ایک ماہ میں مجموعی طور پر 0.61 فیصد کی کمی ہے.

اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ محمد اویس اشرف کا کہنا ہے کہ تقریباً دو سال کی کم سطح پر ریئر انڈیکس عالمی سرمایہ کاروں کا پاکستان کی معیشت پر اعتماد بڑھائے گی، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری، اسٹاک اور قرضہ جاتی منڈیوں میں بہتری متوقع ہے ان کا کہنا تھا کہ روپے میں بتدریج کمی اور ریئر کے اس زوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ روپے میں اچانک زبردست گراوٹ کا امکان کم ہے، اور یہ شرح مستحکم رہے گی.

انہوں نے کہا کہ مقامی کرنسی پچھلے ڈیڑھ سے دو سال سے یکساں رہی جس نے معیشت کو استحکام کے بعد نمو کی راہ پر گامزن ہونے میں مدد دی انہوں نے نشاندہی کی کہ مالی سال ختم ہونے پر غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) سالانہ 2.5 ارب ڈالر کی پانچ سالہ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی . ان کا خیال تھا کہ اس پیش رفت سے پی ایس ایکس میں نئی غیر ملکی سرمایہ کاری اور روپے کی شرائط پر (جیسا کہ ٹی بل اور پی آئی بیز) سودی بانڈز یا تمسکات میں سرمایہ کاری متوجہ ہو گی انہوں نے کہا کہ گزشتہ 12 ماہ کے دوران روپے میں آہستہ کمی اور عالمی ڈالر کے استحکام، مہنگائی کی کمی، خصوصاً پاکستان اور امریکا میں نے ریئر کو ملکی معیشت کے حق میں ڈھالا.

محمد اویس اشرف نے اپنے ریسرچ گروپ کے اندازے کے مطابق کہا کہ نئے مالی سال 2025?26 میں مقامی کرنسی 4 فیصد کم ہو کر تقریباً فی ڈالر 295 روپے تک پہنچ سکتی ہے جس سے ریئر انڈیکس میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے اور اسے 94 پوائنٹس کے قریب لایا جا سکے گا اسماعیل اقبال سیکیورٹیز (آئی آئی ایس) کے ہیڈ آف ریسرچ سعد حنیف کا کہنا تھا کہ روپے اور ڈالر تبادلہ اور ریئرانڈیکس میں استحکام کی بحالی نے اقتصادی منتظمین کو ترغیب دی ہے کہ وہ مالی سال 26 میں جی ڈی پی نمو کا ہدف 4.2 فیصد تک بڑھانے کی کوشش کریں.

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ اقتصادی نمو کے ہدف کے لیے کوشش کرنے سے پرانی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے، جیسے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کا دوبارہ سر اٹھانا کیونکہ متوقع نمو، خواہ وہ برآمدات میں اضافہ سے وابسطہ ہو ممکن نہیں جب تک درآمدات میں نمایاں اضافہ نہ ہو انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بڑی حد تک درآمدات پر منحصر ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ ریئر انڈیکس کی 100 پوائنٹس کی سطح مثالی قرار دی جاتی ہے اسے اپنی منصفانہ قدر کے قریب سمجھا جاتا ہے جب یہ 95 سے 105 پوائنٹس کے دائرے میں ہو۔

(جاری ہے)

100 پوائنٹس سے نیچے ہونا ترقی پذیر معیشتوں جیسے پاکستان کے لیے معاون ہے جنہیں غیرملکی زرِ مبادلہ کم ہوتا ہے اور درآمدات پر شدید انحصار ہوتا ہے اس سے قبل اسٹیٹ بینک نے ریئر انڈیکس کو گزشتہ چند برسوں میں غیر ملکی زرِمبادلہ کی آمد کو فروغ دینے کے لیے زیادہ تر 95–96 پوائنٹس کے اردگرد برقرار رکھا تھا. 

Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات