بلوچستان میں پسند کی شادی پر قتل کا واقعہ؛ قبیلے کے سربراہ اور مرکزی ملزم سمیت 20 افراد گرفتار

پولیس کی جانب سے کیس کو مزید تحقیقات کے لیے سیریس کرائمز انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کردیا گیا

Sajid Ali ساجد علی پیر 21 جولائی 2025 13:26

بلوچستان میں پسند کی شادی پر قتل کا واقعہ؛ قبیلے کے سربراہ اور مرکزی ..
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جولائی 2025ء ) صوبہ بلوچستان میں پسند کی شادی کے واقعے میں جوڑے پر فائرنگ کرنے والے مرکزی ملزم سمیت 20 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، گرفتار ملزمان میں ساتکزئی قبیلے کے سربراہ شیرباز ساتکزئی، ان کے 4 بھائی اور 2 محافظ بھی شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں قتل کیے جانے والے جوڑے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 20 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان میں مرکزی ملزم بشیر احمد اور ساتکزئی قبیلے کے سربراہ سردار شیر باز ساتکزئی، ان کے 4 بھائی اور 2 محافظ بھی شامل ہیں، ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا جب کہ کوئٹہ پولیس نے کیس کو مزید تحقیقات کے لیے سیریس کرائمز انویسٹیگیشن ونگ کے حوالے کردیا۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ واقعے کا مقدمہ تھانہ ہنہ اوڑک میں ایس ایچ او نوید اختر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں خاتون اور مرد کو فائرنگ کرکے قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا، پولیس نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ سنجیدی کے علاقے ڈیگاری پہنچے جہاں ابتدائی معلومات سے معلوم ہوا کہ یہ واقعہ عیدالاضحیٰ سے 3 روز قبل پیش آیا تھا۔

مدعی کا کہنا ہے کہ بانو بی بی اور احسان اللہ کو کاروکاری کے الزام میں قتل کیا گیا، واقعے میں مبینہ طور پر شاہ وزیر، جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، عجب خان، جان محمد، بشیر احمد اور دیگر 15 نامعلوم افراد شامل تھے، ان افراد نے خاتون اور مرد کو سردار شیر باز خان کے سامنے پیش کیا جہاں سردار نے کاروکاری کا فیصلہ سنایا اور دونوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔

ایف آئی آر سے پتا چلا ہے کہ خاتون اور مرد کو گاڑیوں میں لے جا کر کوئٹہ کے مضافاتی علاقے ڈیگاری میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا، قتل کی ویڈیو واقعے کے دوران بنائی گئی اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی، جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، پولیس نے انسداد دہشت گردی ایکٹ، تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 302 اور دیگر دفعات کے تحت واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہیں۔