پاکستان نے امریکی کمپنیوں کے ساتھ 500 ملین ڈالر کے سرمایہ کاری معاہدے پر دستخط کیے

DW ڈی ڈبلیو منگل 9 ستمبر 2025 12:40

پاکستان نے امریکی کمپنیوں کے ساتھ 500 ملین ڈالر کے سرمایہ کاری معاہدے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 ستمبر 2025ء) وزیر اعظم پاکستان کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق یہ معاہدے وزیراعظم شہباز شریف اور ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد کے درمیان ملاقات کے دوران طے پائے، جس میں یونائیٹڈ اسٹیٹس اسٹریٹجک میٹلز اور موٹا-انجیل کے اعلیٰ حکام شامل تھے، جو معدنیات اور انفراسٹرکچر کے شعبوں کی عالمی کمپنیاں ہیں۔

ڈپٹی وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر اور متعدد وفاقی وزراء نے بھی ملاقات میں شرکت کی۔

اس معاہدے کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

معاہدے کے تحت ابتدائی طور پر پاکستان سے اینٹی منی، تانبا، سونا، ٹنگسٹن اور ریئر ارتھ ایلیمنٹس کی برآمد شروع کی جائے گی۔ اس تعاون کے نتیجے میں پاکستان میں ایک جدید پولی میٹالک ریفائنری کے قیام کا بھی منصوبہ ہے، جس کا پہلا مرحلہ تقریباً 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری پر مشتمل ہو گا۔

(جاری ہے)

دوسرا معاہدہ نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن اور موٹا اینجل گروپ کے درمیان ہوا، جو دنیا بھر میں انجینیئرنگ اور تعمیرات کے شعبے میں شہرت رکھتا ہے۔ کمپنی نے پاکستان میں اپنے منصوبوں کا دائرہ بڑھانے، ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے اور جدید ٹیکنالوجی کے منتقلی کے عزم کا اظہار کیا۔

بیان کے مطابق یہ سرمایہ کاری پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیرینہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ پائیدار ترقی، ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کرے گی۔

مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان اس تعاون کو وسعت دینے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی جو فوری برآمد کے لیے معدنیات کی نشان دہی کریں گی اور طویل مدتی شراکت داری کے تحت کان کنی، نکالنے اور پروسیسنگ کے منصوبے تیار کریں گی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ معاہدے پاکستان میں کان کنی اور لاجسٹکس کے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کی کوششوں میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

پاک-امریکہ تعلقات

پاکستان میں امریکی ناظم الامور نٹالی بیکر نے اس موقع پر کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے تعلقات کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، ''یہ دستخط پاک-امریکہ تعلقات کی مضبوطی کی ایک اور مثال ہیں جو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔‘‘

بیکر نے کہا کہ واشنگٹن ایسے معاہدوں کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا، ''ٹرمپ انتظامیہ نے ایسے معاہدوں کو اپنی اولین ترجیح بنایا ہے کیونکہ اہم معدنی وسائل امریکی سلامتی اور خوشحالی کے لیے بے حد اہم ہیں۔ ہم مستقبل میں امریکی کمپنیوں اور پاکستان کی معدنیات اور کان کنی کے شعبے کی کمپنیوں کے درمیان مزید معاہدوں کے منتظر ہیں۔‘‘

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کی دوسری مدت میں پاک-امریکہ تعلقات نے، خاص طور پر بھارت کے ساتھ تنازعے کے بعد، ایک نیا رخ اختیار کیا ہے۔

جولائی کے آخر میں امریکہ نے پاکستان کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ اس معاہدے میں پاکستان کے وسیع تیل کے ذخائر کی مشترکہ ترقی شامل ہے۔ انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا، ''ہم نے پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت پاکستان اور امریکہ مل کر اس کے وسیع تیل کے ذخائر کو ترقی دیں گے۔‘‘

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی پاکستان اور امریکہ کے درمیان 'تاریخی‘ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا تھا۔

اس سے قبل جون میں آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی امریکی صدر سے ون آن ون ملاقات کی تھی۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں ایک ظہرانے کے دوران فیلڈ مارشل منیر سے ملاقات ان کے لیے اعزاز کی بات تھی۔

ادارت: صلاح الدین زین