عافیہ صدیقی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی کابینہ کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا

عدالت کا حکومت کی جانب سے عدالتی احکامات کے باوجود رپورٹ جمع نہ کرانے پر شدید برہمی کا اظہار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 21 جولائی 2025 15:31

عافیہ صدیقی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی کابینہ کو توہینِ عدالت ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 جولائی ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی کیس میں حکومتی عدم تعاون پر وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے عدالت نے حکومت کی جانب سے عدالتی احکامات کے باوجود رپورٹ جمع نہ کرانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا. اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ انہوں نے فوزیہ صدیقی کا کیس دیگر اہم مقدمات کے ساتھ آج سماعت کے لیے مقرر کیا تھا، حالانکہ ان کی چھٹیاں آج سے شروع ہو رہی تھیں.

(جاری ہے)

جج نے واضح کیا کہ اگر کوئی جج چاہے بھی تو چھٹیوں میں کام نہیں کر سکتا انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کا روسٹر چیف جسٹس آفس کی جانب سے ہینڈل کیا جاتا ہے، جبکہ وفاقی حکومت نے ان کے سابقہ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل بھی دائر کر رکھی ہے. عدالت نے کہا کہ کیس کی آئندہ سماعت عدالتی تعطیلات ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر کی جائے گی جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ میری چھٹیاں آج سے شروع ہونی تھیں، میں نے فوزیہ صدیقی کیس دیگر کیسز کے ساتھ آج مقرر کیا تھا مجھے جمعرات کو بتایا گیا کہ کازلسٹ جاری نہیں ہوگی جب تک کازلسٹ میں تبدیلی نہیں کی جاتی میں نے پرسنل سیکرٹری سے کہا کہ کازلسٹ کے حوالے سے چیف جسٹس کو درخواست لکھو.

جج نے کہا کہ چیف جسٹس کو تیس سیکنڈ بھی درخواست پر دستخط کرنے کے لیے نہیں ملے، ماضی میں ججز کا روسٹر مخصوص کیسز کے فیصلوں کے لیے استعمال ہو چکا ہے، فوزیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہیں، اپیل سپریم کورٹ میں مقرر ہے، جج چھٹی کے دن عدالت میں انصاف فراہم کرنے کے لیے بیٹھنا چاہتا ہے. جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دئیے کہ ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹیو پاور کو جوڈیشل پاور کے لیے استعمال کیا گیا، میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، ہائی کورٹ کی عزت کو برقرار رکھنے کے لیے میں اپنی جوڈیشل پاورز کا استعمال کروں گا، روسٹر تبدیل کرنے کے حوالے سے پرسنل سیکرٹری نے بتایا انہوں نے کہا کہ میں نے پرسنل سیکرٹری کو کہا چیف جسٹس کو خط بھیج دو کیونکہ آج چند کیسز مقرر تھے، فوزیہ صدیقی کا کیس الگ نوعیت کاہے، میں نے کہا تھا رپورٹ نہ آئی تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کروں گا.

وکیل عمران شفیق نے کہا کہ اگرحکومت نے اسٹے لینا ہوتا تو ابھی بینچ بھی بن جاتا ہمیں معلوم ہے کہ کیسے ہائیکورٹ چل رہی ہے، آپ کا آرڈر موجود ہے، کیس آپ کی عدالت میں آج مقرر ہے جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دئیے کہ معلوم نہیں ابھی تک آپ کا کیس کیسے سپریم کورٹ میں نہیں لگا. وکیل عمران شفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس نہیں لگے گا کیونکہ وہاں جسٹس منصور علی شاہ موجود ہیں، کیس تب لگے گا جب ججز کا روسٹر تبدیل ہوجائے گا جسٹس اعجاز اسحاق خان نے حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کو مسلسل نظر انداز کرنا برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس رویے پر وفاقی کابینہ کو جوابدہ ہونا ہوگا دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر نوٹس جاری کیا.