پنجاب میں دل کے مریضوں کو امراض قلب کے بجائے ملیریا کی دوا دینے سے اموات ہونے کا انکشاف

پنجاب میں جب اربوں روپے سے مستحق مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کا منصوبہ شروع کیا تو ادویات کے سیمپل ٹیسٹ کیلئے باہر بھجوائے گئے تو 60 فیصد ادویات غیر معیاری نکلیں، وزیر اعظم شہباز شریف

muhammad ali محمد علی پیر 21 جولائی 2025 21:34

پنجاب میں دل کے مریضوں کو امراض قلب کے بجائے ملیریا کی دوا دینے سے اموات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جولائی2025ء) پنجاب میں دل کے مریضوں کو امراض قلب کے بجائے ملیریا کی دوا دینے سے اموات ہونے کا انکشاف، وزیر اعظم کے مطابق پنجاب میں جب اربوں روپے سے مستحق مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کا منصوبہ شروع کیا تو ادویات کے سیمپل ٹیسٹ کیلئے باہر بھجوائے گئے تو 60 فیصد ادویات غیر معیاری نکلیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پیر کو طبی آلات کی لائسنسنگ اور رجسٹریشن کے ڈیجیٹل نظام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر صحت، سیکرٹری صحت، سی ای او ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ )اور ان کی ٹیم کو طبی آلات کی لائسنسنگ اور رجسٹریشن کے ڈیجیٹل نظام متعارف کرانے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وزارت صحت میں ڈیجیٹائزیشن کا عمل قابل ستائش ہے، اس ڈیجیٹل سسٹم کو رائج کرنے کیلئے کام کا آغاز ہم نے پی ڈی ایم کی حکومت میں کیا، ڈریپ کے قابل سی ای او آئے ہیں، ڈریپ میں بھی قابل لوگ موجود تھے تاہم انہیں نظر انداز کیا گیا، سی ای او کی تقرری مکمل میرٹ پر کی گئی ہے، وفاقی وزیر صحت دن رات محنت کر رہے ہیں، ان کی دن رات محنت سے ان کی بطور میئر کراچی کارکردگی بھی ظاہر ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک طویل سفر ہے، پاکستان کے ایک دوست ملک نے ایک ہسپتال اور ایک برن یونٹ تحفہ میں دیا جو کئی سال سے بند پڑے ہیں، میرے کہنے پر مصطفیٰ کمال نے اس کا نوٹس لیا، اب اس کو فعال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی تاخیر نہیں ہوئی ہے، اگر آج بھی ہم یہ فیصلہ کریں کہ طبی شعبہ میں انقلاب لے کر آنا ہے تو یہ مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج جس سسٹم کا افتتاح کیا گیا ہے اس سے طبی آلات کی رجسٹریشن 20 دنوں میں ہو گی، اس کے کئی کئی سال فیصلے نہیں ہو رہے تھے، یہاں رشوت کا بازار گرم تھا، آج اس میں اصلاحات اور شفافیت لائی گئی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ توقع ہے کہ وزیر، سیکرٹری اور سی ای او 20 دن میں میرٹ پر فیصلے کرکے ایک تاریخ رقم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا منصوبہ شروع کیا تو اس کیلئے ایک ایسا انچارج چاہئے تھا تاکہ صحیح معنوں میں یہ ادارہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور کے پی سمیت دیگر قرب و جوار کے مریضوں کو فائدہ اور صحیح علاج کی سہولت میسر ہو تو اس کیلئے جنرل اظہر کیانی کو تعینات کیا اور ان کیلئے دل سے دعائیں نکلتی ہیں کہ انہوں نے راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو امراض قلب کا پاکستان کا ایک بہترین ہسپتال بنایا، ہمیں پاکستان میں اسی طرح کا نظام چاہئے، وفاق اور صوبوں کو مل کر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2015-16ء میں جب اربوں روپے سے مستحق مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کا منصوبہ شروع کیا تو اس وقت اس میں سے ادویات کے سیمپل ٹیسٹ کیلئے باہر بھجوائے گئے تو یہ انکشاف ہوا کہ 60 فیصد ادویات غیر معیاری نکلیں، یہ تکلیف دہ کام تھا، اس کے بعد ہم نے اقدامات اٹھائے اور غریب، امیر سب کو سرکاری ہسپتالوں میں یکساں معیاری ادویات کی دستیابی یقینی بنائی، ہمارے اقدامات کی وجہ سے تھوڑے ہی عرصہ میں سرکاری خریدی گئی ادویات کو دوبارہ ٹیسٹ کیلئے بھجوایا تو وہ سب معیاری نکلیں۔

انہوں نے کہا کہ مسائل ہوتے ہیں لیکن اگر انسان دل سے فیصلہ کر لے کہ ان مسائل سے نمٹنا ہے تو ترقی و خوشحالی کا راستہ کوئی چیز نہیں روک سکتی، اس کیلئے محنت اور اﷲ سے مدد طلب کرنا ضروری ہے، اﷲ کسی کی محنت رائیگاں نہیں جانے دیتا، وہ کامیابی ضرور عطاء کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی تقدیر بدلنی ہے اور وہ دن جلد آئے گا جب اقوام عالم میں ہم سر اٹھا کر چلیں گے، اس کیلئے پوری قوم کو مل کر فیصلہ کرنا ہو گا۔