اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جولائی 2025ء) غزہ پٹی میں نئے اسرائیلی حملوں میں 15 فلسطینی ہلاک
اسرائیلی فوجی غزہ میں عالمی ادارہ صحت کے مراکز میں داخل ہو گئے، عملہ گرفتار
اسرائیلی فوجی غزہ میں عالمی ادارہ صحت کے مراکز میں داخل ہو گئے، عملہ گرفتار
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں اس ادارے کے گوداموں اور دیگر سہولیات پر دھاوا بول دیا، جس سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئیں۔
ٹیڈروس کے مطابق دیر البلح میں واقع ڈبلیو ایچ او کے عملے کی رہائش گاہ پر پیر کے روز تین بار حملے کیے گئے، جب کہ مرکزی گودام کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس سے وہاں دھماکے ہوئے اور آگ بھڑک اٹھی۔
(جاری ہے)
عملے پر تشدد اور گرفتاری
ڈبلیو ایچ او کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج نے خواتین اور بچوں کو جنگ زدہ علاقے میں پیدل نکلنے پر مجبور کیا، جب کہ مرد عملے اور ان کے اہل خانہ کو ہتھکڑیاں لگا کر مبینہ طور پر برہنہ کیا گیا، اور بندوق کی نوک پر تلاشی لی گئی۔
عملے کے دو ارکان اور ان کے دو اہل خانہ کو حراست میں لیا گیا، جن میں سے تین کو بعد ازاں رہا کر دیا گیا جب کہ ایک تاحال اسرائیلی فوج کی حراست میں ہے۔
طبی امداد کا نظام مفلوج
ٹیڈروس نے خبردار کیا کہ مرکزی گودام کے ناکارہ ہونے اور طبی سامان کی شدید قلت کے باعث غزہ پٹی میں ہسپتالوں اور ایمرجنسی ٹیموں کو امداد فراہم کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ڈبلیو ایچ او کی کارروائیوں کو متاثر کرنا، غزہ پٹی میں صحت کے پورے نظام کو مفلوج کرنے کے مترادف ہے۔ جنگ بندی ناگزیر ہی نہیں، بلکہ پہلے ہی بہت تاخیر کا شکار ہو چکی ہے۔‘‘
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک
غزہ پٹی میں نئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15 فلسطینی ہلاک
سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ سٹی کے مغرب میں واقع الشاطی کیمپ پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 13 افراد مارے گئے اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔
الشاطی کیمپ میں تباہی کا منظر
الشاطی کیمپ، جو بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ہے، شمالی غزہ سے بے گھر ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں کا عارضی ٹھکانہ ہے۔ 30 سالہ رائد بکر جن کی اہلیہ گزشتہ سال ہلاک ہو گئی تھیں، اپنے تین بچوں کے ساتھ ایک خیمے میں رہائش پذیر تھے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ رات ایک بج کر چالیس منٹ پر ایک زوردار دھماکہ ہوا، جس سے ان کا خیمہ اڑ گیا۔
وہ کہتے ہیں، ’’ایسا لگا جیسے میں کوئی ڈراؤنا خواب دیکھ رہا ہوں۔ آگ، دھواں، مٹی، جسمانی اعضاء فضا میں بکھر گئے۔ بچوں کی چیخیں سنائی دے رہی تھیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ایمبولینس تک میسرنہیں، ایندھن کی شدید قلت کے باعث نجی گاڑیاں سڑکوں سے غائب ہو چکی ہیں۔‘‘ رائد بکر نے بتایا کہ لوگ زخمیوں کو پیدل یا کندھوں پر اٹھا کر ہسپتال لے گئے، یہاں تک کہ کوئی گدھا گاڑیاں بھی دستیاب نہیں تھیں۔دیر البلح میں بھی حملے، مزید دو ہلاکتیں
محمود باسل کے مطابق دیر البلح میں بھی اسرائیلی حملے میں دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس علاقے میں زمینی کارروائیوں کا دائرہ کار بڑھانے کا اعلان کیا ہے اور بیشتر علاقے کو خالی کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔
اس حملے سے متعلق اسرائیلی فوج کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
غزہ کے 88 فیصد علاقے سے انخلا کے احکامات
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی امور کے لیے رابطہ کاری کے دفتر (OCHA) کے مطابق غزہ پٹی کی 88 فیصد حصے میں عوام کو یا تو وہاں سے انخلا کے احکامات دیے جا چکے ہیں یا پھر وہاں کے باشندے اسرائیلی فوجی زونز میں محصور ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ کہ غزہ پٹی کی تقریباﹰ 24 لاکھ کی آبادی ایک بہت تنگ ہوتے جا رہے علاقے میں سمٹ کر رہ گئی ہے۔
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک