اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جولائی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس کے دوران لندن کے میئر صادق خان پر پھر شدید تنقید کی، جس پر برطانوی وزیر اعظم نے مداخلت کی اور کہا کہ صادق خان ان کے "دوست" ہیں۔
صدر ٹرمپ اسکاٹ لینڈ میں برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں تھے، تبھی ایک رپورٹر نے ان سے سوال کیا کہ کیا وہ ستمبر میں سرکاری دورے کے دوران لندن آنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟
اس پر ٹرمپ نے اثبات میں جواب دیا لیکن پھر کہا، "میں آپ کے میئر کا پرستار نہیں ہوں۔
مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے ایک خوفناک کام کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "لندن کے میئر۔۔۔ ایک بد تمیز شخص ہیں۔(جاری ہے)
""
ان کے اس بیان پر برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر نے اپنے فوری ردعمل میں کہا، "وہ تو دراصل میرے دوست ہیں۔"
لیکن ٹرمپ اس پر رکے نہیں اور لندن کے میئر صادق خان کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کو مزید سخت کرتے ہوئے کہا، "مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے ایک خوفناک کام کیا ہے۔
لیکن میں لندن ضرور جاؤں گا۔"پیر کے روز ہی ایک بیان میں صادق خان کے ایک ترجمان نے کہا کہ میئر اس بات سے "خوش ہیں کہ صدر ٹرمپ دنیا کے سب سے بڑے شہر میں آنا چاہتے ہیں۔"
صادق خان اور ٹرمپ میں بیان بازی
یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب ٹرمپ نے پاکستانی نژاد لندن کے مسلم میئر صادق خان پر تنقید کی ہو، جبکہ صادق خان بھی ٹرمپ کی پالیسیوں کے حوالے سے ان پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
جنوری میں صدر ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے موقع پر صادق خان نے ایک مضمون لکھا تھا، جس میں انہوں نے مغرب کی "رجعت پسند مقبولیت" کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ رجحان ترقی پسندوں کے لیے "صدی کا اہم چیلنج" ہے۔
جب ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارت کے دوران بعض مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے پر پابندی لگائی تھی، اس وقت بھی صادق خان نے ٹرمپ پر تنقید کی تھی اور اس طرح دونوں لفظی جنگ میں الجھ پڑے تھے۔
اس کے بعد ٹرمپ نے صادق خان پر الزام لگایا کہ جب وہ 2016 میں پہلی بار منتخب ہوئے تو مغربی دارالحکومت کے پہلے مسلمان میئر نے "دہشت گردی پر بہت خراب کام" کیا۔ انہوں نے لندن کے میئر کو "پتھر اور ٹھنڈے دل اور ہارنے والا" اور "ایک نمبر کا گونگا" قرار دیا تھا۔
پانچ نومبر 2024 کو ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب سے پہلے ریکارڈ کیے گئے ایک پوڈ کاسٹ میں صادق خان نے ٹرمپ پر رنگ و نسل کی وجہ سے انہیں نشانہ بنانے کا الزام لگایا تھا۔
انہوں نے کہا تھا، "وہ میرے لیے ہی آئے ہیں صاف اور واضح بات کریں، تو میری نسل اور میرے مذہب،" کے لیے ہی وہ آئے ہیں۔
تاہم دسمبر میں اے ایف پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں صادق خان نے کہا تھا کہ امریکی عوام نے "بلند اور واضح طور پر فیصلہ دیا ہے" اور "ہمیں صدارتی انتخابات کے نتائج کا احترام کرنا ہو گا۔"