بائی روڈ زائرین پر لگنے والی پابندی ملک کے مفاد میں ہے،اہلسنت والجماعت

جمعہ 1 اگست 2025 19:51

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2025ء)حکومتِ پاکستان نے نہایت اہم اور دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے۔ ریاستی اداروں سے مشاورت اور حکومت بلوچستان کو اعتماد میں لینے کے بعد یہ طے پایا ہے کہ اس سال عراق و ایران جانے والے زائرین بذریعہ ہوائی جہاز سفر کریں گے۔بائی روڈ زائرین پر لگنے والی پابندی ملک کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ وطن عزیز کو کسی صورت میں بھی کمزور کیا جانا ناقابلِ برداشت ہے۔

گزشتہ دنوں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ 40 ہزار زائرین غائب ہو گئے تھے، جو ایک المیہ ہے۔ ایسی غیر قانونی نقل و حرکت کی روک تھام وقت کی اہم ضرورت بن چکی تھی۔ حکومت کے اس فیصلے کا مقصد زائرین کے سفر کو محفوظ بنانا، ریاستی اداروں کی ریکارڈ کی شفاف نگرانی کو یقینی بنانا اور دشمن عناصر کو اپنی مذموم کارروائیوں سے باز رکھنا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر، اہلسنت والجماعت پاکستان علامہ غازی اورنگزیب فاروقی ،قائد کراچی مولانا رب نواز حنفی،جرنیل کراچی مولانا تاج محمد حنفی،مولاناسید محی الدین شاہ الحسینی،مولانا عبدالرافع شاہ بخاری،مولانا شکیل الرحمن فاروقی،عمر معاویہ ترجمان کراچی،امیر فضل خالق،کامران فاروقی،قاری عبدالوھاب،مولانا عادل عمر،مولانا حمید سعدی،مفتی سیف الرحمن عباسی ودیگرعلمائے کرام ورہنماوں نیسندھ میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال،*اہلسنت کے ساتھ انتظامیہ کے ناروا سلوک،* اصحابِ رسول ﷺکی توہین،گستاخوں کی عدم گرفتاری اور ان پر مقدمات قائم نہ کرنے،بلکہ گستاخوں کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر مقدمات درج کرنے کے خلاف ناگن چورنگی میں احتجاجی مظاہر ہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ وطنِ عزیز کے استحکام اور عوام کی جانوں کے تحفظ کے لئے حکومت کے ہر مثبت فیصلے کی حمایت کرتے رہیں گے اور ریاست مخالف عناصر کی سازشوں کو ناکام بنانے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔

علما و مشائخ اور اہلسنت والجماعت کی قیادت نے حکومت کے اس فیصلے کو بروقت اور احسن قدم قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور حمایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مشکل صورتحال میں کیے گئے حکومت کے ایسے اہم فیصلے ہی ملک کو ترقی اور استحکام کی راہ پر گامزن کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں زمینی راستوں سے جانے والے زائرین کو شناختی کارڈ دیکھ کر شرپسند عناصر نے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔

اب حکومت نے یہ یقینی بنا دیا ہے کہ کسی کو بھی یہ مکروہ کھیل کھیلنے کا موقع نہ ملے۔ علما و مشائخ نیکہا ہے کہ یہ افراد بعد ازاں ایران کی سرپرستی میں چلنے والے انتشاری و مسلح گروہوں جیسے فاطمیون، زینبیون، حزب اللہ، حوثی ملیشیا اور دیگر تخریب کار تنظیموں کا حصہ بن جاتے ہیں۔ یہ تنظیمیں صرف اسلامی ممالک کے استحکام کو نقصان پہنچانے کے لیے بنائی گئی ہیں، اور بدقسمتی سے ان میں پاکستانی نوجوانوں کی بھرتی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ:ایسے افراد کو "زائرین" کہنا حقائق سے آنکھیں چرانا ہے، یہ درحقیقت مسلح ایجنٹ اور تخریب کار ہیں، جنہیں عرف عام میں "شتونگڑی" کہنا زیادہ مناسب ہے۔حکومت پاکستان کے پاس ان افراد کی نہ واپسی کا ریکارڈ ہے، نہ ان کے مشن کی تفصیلات، اور نہ ان کے رابطوں پر کوئی نگرانی موجود ہے۔اہلسنت والجماعت مطالبہ کرتی ہے کہ:ایسے "زائرین" کی روانگی، قیام، سرگرمیوں اور واپسی پر مکمل پابندی یا سخت ترین نگرانی عائد کی جائے۔

ان تمام افراد کے سفری ریکارڈ اور بینکنگ لین دین کی جامع چھان بین کی جائے۔ایسے عناصر کو سہولت دینے والے ایجنٹس، ادارے یا نیٹ ورکس کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کے تحت کارروائی کی جائے۔ایران و شام جانے والے زائرین کی فہرست، ان کا مقصدِ سفر، اور واپسی کی رپورٹ پبلک کی جائے۔بیان میں کہا گیا کہ اگر حکومت نے اب بھی آنکھیں بند رکھیں تو یہ "زائرین" کل کو پاکستان کی سلامتی کے لیے داخلی دشمن بن کر سامنے آئیں گے، اور پھر کسی کے پاس پچھتاوے کے سوا کچھ نہ بچے گا۔