پاکستان، ایران کا آزاد تجارتی معاہدہ دونوں ممالک کیلئے ترقی کی راہیں ہموار کریگا،کاٹی

موجود تجارتی حجم میں پاکستان کا حصہ ایک تہائی جو توقعات سے کم ہے، 10 ارب ڈالر تک پہنچایا جائے، صدر جنید نقی

پیر 4 اگست 2025 18:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2025ء)کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے پاکستان اور ایران کے مابین مذاکرات کے نتیجے میں وزارتی سطح پر 12 معاہدوں پر دستخط کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ اور تجارتی تعلقات کو فروغ حاصل ہوگا، جس سے عوامی سطح پر معاشی خوشحالی اور ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے درمیان دیرینہ تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہورہے ہیں۔ جس کا ثبوت ایران اسرائیل جنگ اور پاک بھارت جنگ میں دونوں ممالک کا ایک دوسرے کا ساتھ دینا تھا۔ کاٹی کے صدر جنید نقی نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو بڑھانے کیلئے ٹیکسٹائل، فارما سیوٹیکل، لیدر اور فوڈ پروڈکٹس کے شعبے میں وسیع مواقع موجود ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ پاکستان ایران کی سستی توانائی سے استفاہ حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مقامی تاجر و صنعتکاروں کو ایران میں تجارت کے مواقع تلاش کرنے میں خاص طور پر معاونت فراہم کرے اور حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے دونوں ممالک کے حکومتی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ بارٹر ٹریڈ کے ذریعے دوطرفہ حجم جلد بڑھایا جاسکتا ہ۔ صدر کاٹی نے کہا کہ دوطرفہ 3 ارب ڈالر کا تجارتی حجم توقعات سے بہت کم ہے، جسے مشترکہ کاوشوں سے 10 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچایا جاسکتا ہے۔

صدر کاٹی نے کہا کہ پاکستان اور ایران نے آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی ای) پر اتفاق کیا ہے جو ہمارے تجارتی رابطوں میں اضافہ کرے گا۔ معاہدہ سے ٹیرف میں کمی، تجارتی رکاوٹوں کے خاتمہ سمیت دونوں ممالک میں کاروباری شعبہ کی ترقی میں مدد ملے گی۔ جنید نقی نے کہا کہا پاکستان ایران کے درمیان تعاون کے فروغ کے لئے روابط میں اضافہ انتہائی ناگزیر ہے، کیونکہ دونوں ممالک معاشی رابطوں کے فروغ سے اقتصادی ترقی کے اہداف حاصل کرسکتے ہیں۔

حکومت ملکی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا نے کے لئے مو ثر پالیسیاں تشکیل دے کیونکہ سرمایہ کاروں کے لئے پاکستان کے زرعی و صنعتی شعبہ میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مشترکہ نمائشوں اور بی ٹو بی اجلاس منعقد کئے جائیں۔