پاسبان حریت جموں کشمیر کے زیرِ اہتمام دارالحکومت میں بھارت کیخلاف احتجاجی ریلی کا انعقاد

منگل 5 اگست 2025 17:13

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2025ء)5 اگست یوم استحصال کے موقع پر پاسبان حریت جموں کشمیر کے زیرِ اہتمام دارالحکومت میں بھارت کیخلاف احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا، کشمیری خواتین ، بزرگ ، بچیاں اور نوجوان بڑی تعداد میں 5 اگست کے اقدامات کیخلاف مظاہرے میں شریک ہوئے۔ مظاہرے میں شریک شہریوں نے سیاہ جھنڈے لہرا کر مودی کے اقدامات کیخلاف احتجاج کیا۔

مظاہرین نے سیاہ بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر 5 اگست کے بھارتی اقدامات اور جنگی جرائم کیخلاف مزمتی جملے درج تھے۔ 5 اگست 2019 کے ظالمانہ اقدامات کے کرداروں وزیراعظم ہند نریندرا مودی ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے پتلے نذرآتش ۔کشمیری مظاہرین ’’ لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ‘‘پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الااللہ’’ہم کیا چاہتے آزادی‘‘ہے حق ہمارا آزادی ‘‘بھارت سے لیں گے آزادی’’مردہ باد مردہ باد ہندوستان مردہ باد ‘‘ جیسے نعرے بلند کررہے تھے۔

(جاری ہے)

5 اگست 2019 تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب بھارتی حکومت نے آئین ہند کے آرٹیکل 370 اور 35A کو ختم کر کے جموں کشمیر کی خصوصی متنازعہ آئینی حیثیت کو ختم کر دیا۔ریلی کی قیادت چیئرمین پاسبان حریت عزیر احمد غزالی ودیگر راہنمائوں نے کی۔اس موقع پر احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاسبان حریت عزیر احمد غزالی،حریت راہنما مشتاق الاسلام،وائس چیئرمین پاسبان حریت عثمان علی ہاشم،مہناز قریشی سربراہ پاسبان حریت شعبہ خواتین دیگر مقررین نے کہا کہ ،بھارت کے اس اقدام نے نہ صرف کشمیری عوام کی خواہشات اور حقِ خودارادیت کو پامال کیا بلکہ جنوبی ایشیا ء کے خطے کی سلامتی اور امن کو بھی خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

آرٹیکل 370 جموں کشمیر اور ہندوستان کے درمیان مشروط عارضی معاہدہ تھا جس کے تحت جموں کشمیر کو اپنا آئین ، پرچم اور خودمختار قانون سازی کا حق حاصل تھا۔ بھارت نے یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ توڑ کر خود کو بد عہد ملک اور انسانی حقوق کا بدترین دشمن ثابت کیا ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 35 اے کہ خاتمے کے ساتھ ہی بھارت نے غیر قانونی طور پر لاکھوں ہندوستانی شہریوں کو ڈومیسائل جاری کیئے اور ریاستی اور شہریوں کی زمینوں پر قبضے شروع کردئیے ہیں۔

5 اگست 2019 کو مقبوضہ ریاست کو دو "یونین ٹیریٹوریز میں تبدیل کر کے ریاست کا درجہ چھین لیا ہے۔ ریاست چھن جانے سے کشمیری عوام کے تمام بنیادی سیاسی ، سماجی ، انسانی اور مذہبی حقوق روند دیئے گئے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر اس وقت لاکھوں قابض فوجیوں کے محاصرے میں ہے۔ کشمیر ایک جیل اور عوام قیدیوں جیسی زندگی جینے پر مجبور ہیں۔

کشمیری عوام 5 اگست 2019 کے لوک سبھا کے اقدامات اور 11 دسمبر 2021 کے بھارتی سپریم کورٹ کے جانبدار اور سیاسی فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہیںدلی سرکار ریاست کی مسلم تشخص کو مٹانے کے لیے آبادیاتی تبدیلی کرنے کے سامراجی راستے پر گامزن ہے۔ آرٹیکل 35A کے خاتمے کے بعد غیر ریاستی باشندوں کو زمین خریدنے اور بسنے کی اجازت دی گئی ہے جس سے کشمیریوں کی غالب مسلم اکثریتی حیثیت خطرے میں پڑ گئی۔

کشمیری عوام 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات کے خلاف عالمی برادری کی توجہ حاصل کرنے کے لیے شدید غم و غصّے ، عوامی مزاحمت ، خاموش احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔کشمیری عوام ہر سال 5 اگست کو یوم استحصال منا کر اقوامِ متحدہ ، یورپی یونین اور او آئی سی کو مسئلہ کشمیر کی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ کشمیری عوام آزادی تک جدوجھد جاری رکھیں گے۔