الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کیلئے 5 سالہ سبسڈی سکیم منظور

ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرک موٹرسائیکلیں اور 3 ہزار 170 الیکٹرک رکشے متعارف کروائے جائیں گے

Sajid Ali ساجد علی بدھ 6 اگست 2025 11:33

الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کیلئے 5 سالہ سبسڈی سکیم منظور
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اگست 2025ء ) ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کیلئے 5 سالہ سبسڈی سکیم کی منظوری دے دی گئی۔ انگریزی اخبار ڈان کے مطابق حکومت نے 5 سالہ سبسڈی سکیم کی منظوری دی ہے جس کے تحت 100 ارب روپے کی لاگت سے ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرک موٹرسائیکلیں اور 3 ہزار 170 الیکٹرک رکشے اور لوڈر متعارف کروائے جائیں گے، یہ سکیم ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے، تیل کی درآمدات میں کمی اور ماحولیاتی پائیداری کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے، وزیراعظم شہباز شریف 14 اگست کو اس اقدام کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔

بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیا گیا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس اجلاس کی صدارت کی جہاں نئے نیو الیکٹرک وہیکل ایڈاپشن لیوی (این ای وی اے ایل) پر غور کیا گیا، حکومت کو توقع ہے یہ لیوی 122 ارب روپے کا ریونیو پیدا کرے گی جو نا صرف سبسڈی سکیم کی مالی معاونت کرے گی بلکہ آئی ایم ایف سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فنڈ (آر ایس ایف) کی اہم شرط بھی پوری کرے گی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے پہلے ہی 9 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی جا چکی ہے، سکیم کی فنڈنگ کے لیے حکومت نے 13 سو سی سی تک کی مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں پر 1 فیصد، 18سو سی سی تک کی گاڑیوں پر 2 فیصد اور 18سو سی سی سے زائد گاڑیوں پر 3 فیصد ٹیکس (این ای وی اے ایل) عائد کیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ای سی سی اجلاس میں 100 ارب روپے کی سبسڈی سکیم منظور کی گئی، سبسڈی کا پہلا مرحلہ 40 ہزار الیکٹرک موٹرسائیکلیں اور ایک ہزار الیکٹرک رکشے اور لوڈر کی تقسیم پر مشتمل ہوگا، یہ سکیم آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں شروع کی جائے گی، 219 موٹرسائیکلیں نمایاں طلبہ کے لیے مختص ہوں گی، دوسرے مرحلے میں باقی 76 ہزار موٹرسائیکلیں اور 2 ہزار 170 رکشے اور لوڈر فراہم کیے جائیں گے۔

اجلاس میں زور دیا گیا کہ الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانا ناصرف ماحولیاتی وجوہات کے لیے بلکہ ملک کے تیل کے درآمدی بل کو کم کرنے اور اضافی بجلی کے مؤثر استعمال کے لیے بھی اہم ہے، حکومت کی نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی کا مقصد 2030ء تک تمام نئی گاڑیوں کی فروخت میں الیکٹرک گاڑیوں کو 30 فیصد تک پہنچانا ہے جو پیرس معاہدے کے تحت پاکستان کی ذمہ داریوں کا حصہ ہے تاہم الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانے میں ایک بڑی رکاوٹ ان کی روایتی انجن والی گاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ ابتدائی قیمت ہے، اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے سبسڈی سکیم کا فوکس 2 اور 3 پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں پر ہوگا اور یہ اگلے 5 سالوں میں نافذ العمل ہوگی۔

سکیم کی شرائط میں کہا گیا ہے کہ موٹرسائیکل کے لیے زیادہ سے زیادہ قرض 2 لاکھ روپے، رکشہ یا لوڈر کے لیے قرض 8 لاکھ 80 ہزار روپے، مارک اپ ریٹ 6 ماہ کا 2 اعشاریہ 75 فیصد ہوگا، موٹرسائیکل کے لیے قرض کی مدت 2 سال اور رکشہ یا لوڈر کے لیے 3 سال ہوگی، حکومتی سبسڈی موٹرسائیکل کے لیے زیادہ سے زیادہ 50 ہزار روپے، رکشہ یا لوڈر کے لیے زیادہ سے زیادہ 2 لاکھ روپے ہوگی، مارک اپ کا مکمل خرچ حکومت ادا کرے گی جس سے یہ قرضے عوام کے لیے عملی طور پر بلاسود ہوں گے۔

بتایا جارہا ہے کہ اہلیت اور کوٹہ کی شرائط میں موٹرسائیکل کے لیے عمر کی حد 18 سے 65 سال جب کہ رکشہ یا لوڈر کے لیے عمر کی حد 21 سے 65 سال مقرر کی گئی ہے، رکشہ یا لوڈر کا کوٹہ آبادی کے تناسب سے صوبوں میں تقسیم ہوگا، بلوچستان کے لیے 10 فیصد کوٹہ مخصوص ہوگا، موٹرسائیکل کے لیے 25 فیصد کوٹہ خواتین کے لیے ہوگا اور 10 فیصد ان افراد کے لیے جو کمرشل مقاصد جیسے ڈیلیوری سروسز کے لیے اسے استعمال کریں گے، رکشہ یا لوڈر کے لیے انفرادی درخواست دہندگان کو ترجیح دی جائے گی اور بچ جانے والا کوٹہ فلیٹ آپریٹرز کو دیا جائے گا جس کی حد 30 فیصد ہے۔

متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ درخواستیں ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے جمع کی جائیں گی تاکہ شفافیت برقرار رکھی جا سکے، اگر کسی صوبے یا زمرے میں درخواست دہندگان کی تعداد دستیاب کوٹے سے بڑھ جائے تو الیکٹرانک قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب کیا جائےگا، صرف وہی مینوفیکچررز اور اسمبلرز سکیم میں شامل ہو سکیں گے جنہیں انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) نے تکنیکی صلاحیت اور مالی قابلیت کی بنیاد پر منظور کیا ہو۔