ہارون اختر کی زیر صدارت دیوالیہ قانون و ریاستی اداروں کی جانب سے غیر ضروری ہراسانی کی روک تھام بارے ذیلی کمیٹیوں کا اجلاس

بدھ 6 اگست 2025 21:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2025ء)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان کی زیر صدارت دیوالیہ قانون اور ریاستی اداروں کی جانب سے غیر ضروری ہراسانی کی روک تھام سے متعلق ذیلی کمیٹیوں کا ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں وزیراعظم کے کوآرڈنیٹر رانا احسن افضال، پاکستان بزنس کونسل، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، سٹیٹ بینک آف پاکستان، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، مختلف چیمبرز آف کامرس، اینٹی منی لانڈرنگ اتھارٹی اور دیگر اہم سٹیک ہولڈرز کے نمائندگان نے شرکت کی۔

اجلاس میں کارپوریٹ بحالی ایکٹ 2018ء میں درج ذیل اہم ترامیم تجویز کی گئیں، واجبات پر مبنی اہلیت کی حد کو ختم کرناہے ،عدالتی احکامات کے ذریعے سٹے آرڈر کے باضابطہ طریقہ کار کا تعارف ،وائنڈنگ اپ آرڈر کی شکار کمپنیوں کو ریلیف کی فراہمی ،سٹیٹ بینک کے سرکلر نمبر 29کے تحت ریلیف حاصل کرنے والی کمپنیوں کی شمولیت ،اثاثوں کی قدر بندی اور ثالثی کا جامع نظام متعارف کراناہے۔

(جاری ہے)

ہارون اختر خان نے کہاکہ یہ پالیسی پیکیج متاثرہ کمپنیوں کو اہم ریلیف فراہم کرے گا۔ دیوالیہ قانون ایک جامع اور معاون قانونی ڈھانچے کے طور پر صنعتی استحکام کو یقینی بنائے گا۔کمیٹی نے کارپوریٹ ری سٹرکچرنگ کمپنیز ایکٹ 2016ء میں بھی ترامیم کی سفارش کی اور اس بات کی نشاندہی کی کہ کارپوریٹ ریہیبلیٹیشن بورڈ تقرری کے سخت معیار اور بجٹ کی کمی کی وجہ سے تاخیر کا شکار رہا ہے۔

ہارون اختر خان نے کہاکہ اب بینک اور قرض لینے والے مل کر تعاون پر مبنی فریم ورک کے تحت کام کریں گے۔ریاستی اداروں کی غیر ضروری ہراسانی سے متعلق ذیلی کمیٹی نے بھی اپنی سفارشات پیش کیں جن میں شامل تھیں:ایس ای سی پی کے خود مختار کردار اور فیصلوں کے تحفظ کے لیے قانونی فریم ورک کی فراہمی غیر سیاسی اور مداخلت سے پاک ماحول کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ پر زوردیا۔ہارون اختر خان نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف کا وژن واضح ہی: بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی اور اداروں کی غیر ضروری مداخلت کا خاتمہ۔انہوں نے ذیلی کمیٹیوں کی محنت اور کاروبار دوست اصلاحات کے لیے ان کے عزم کو سراہا۔