مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم میں اضافہ،کشتواڑ، ڈوڈہ میں محاصرے اورتلاشی کی کارروائیاں

ہفتہ 9 اگست 2025 17:48

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اگست2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے کشتواڑ اور ڈوڈہ اضلاع میں بڑے پیمانے پر محاصرے اورتلاشی کی کارروائیاں کیں اور لوگوں کو ہراساں کرنے کے لئے درجنوں شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشتواڑ میں کم از کم 26گھروں اور ملحقہ ضلع ڈوڈہ میں 15مقامات پر چھاپے مارے گئے۔

بھارتی فورسزنے ان کارروائیوں کے دوران مکینوں کو ہراساں کیا اور جائیداد وں کے کاغذات، بینک دستاویزات، موبائل فون اور لیپ ٹاپ اپنے قبضے میں لے لیے۔ قابض حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان چھاپوں کا مقصد آزادی پسند سرگرمیوں کو روکنا ہے لیکن قابض حکام کی طرف سے اپنی ظالمانہ کارروائیوں کو جواز فراہم کرنے اور مقبوضہ علاقے میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے اس طرح کی کارروائیاں ایک معمول ہے۔

(جاری ہے)

دریں اثنا ء ضلع کولگام میں جاری فوجی آپریشن کے دوران زخمی ہونے والے چھ بھارتی فوجیوں میں سے دو ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ ضلع کے علاقے اکہال میں گزشتہ جمعرات کو بڑے پیمانے پر شروع کی گئی محاصرے اور تلاشی کی کارروائی اب مسلسل 10ویں دن میں داخل ہو گئی ہے۔ قابض فورسز نے کئی علاقوں کا محاصرہ مزید سخت کر دیا اوروہاں اضافی کمک بھیج دی ۔

اس آپریشن میں بھارتی فوج ، پیراملٹری فورسز، پولیس اور پیرا کمانڈوز شامل ہیں جنہیں گن شپ ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کی مدد حاصل ہے۔ طویل محاصرے سے رہائشیوں کو غذا، ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے جس سے ان کی مشکلات بڑھ گئی ہیں اورعلاقے میں خوف وہراس کا ماحول پیدا ہوا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظربند رہنما بلال صدیقی نے سینٹرل جیل سرینگرسے ایک بیان میں قابض انتظامیہ کی طرف سے معروف کشمیری، بھارتی اور بین الاقوامی مصنفین کی 25کتابوں پر حالیہ پابندی کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے اس اقدام کو آزادی اظہار، تعلیمی اقدار اور فکری گفتگو پر ایک ظالمانہ حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد کشمیر میں لوگوں کی سوچ، ذرائع حصول علم اور جذبہ مزاحمت کو نشانہ بناناہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے بھی پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے فکری آزادی کا گلا گھونٹنے کی کوشش قرار دیا۔

انہوں نے کہاکہ اس طرح کے اقدامات نہ تو تاریخی حقائق کو تبدیل کر سکتے ہیں اور نہ ہی کشمیری عوام کی یادوں کو مٹا سکتے ہیں۔ ادھر آج کرگل میں لوگوں نے لداخ کوریاست کا درجہ دینے اور بھارتی آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تین روزہ بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ کرگل ڈیموکریٹک الائنس اور لہہ اپیکس باڈی کے زیر اہتمام بھوک ہڑتال نئی دہلی کی طرف سے مذاکرات کی بحالی میں تاخیر پر بڑھتی ہوئی مایوسی کی عکاسی ہے۔

کے ڈی اے کے شریک چیئرمین اصغر علی کربلائی نے بھوک ہڑتال کو اپنی جاری تحریک کا حصہ قراردیتے ہوئے خبردارکیا کہ اگران کے مطالبات نہ مانے گئے تو پورے لداخ خطے میں احتجاج کو تیز کیا جائے گا۔ کے ڈی اے کے ایک اور رہنما سجاد کرگلی نے بھارتی حکومت کی طرف سے لداخ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مذمت کرتے ہوئے خطے میں جمہوریت کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔