اقلیتوں کا پاکستان کی ترقی میں کردار سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہے،میئرکراچی

یومِ اقلیت ہمیں رواداری، مساوات اور قومی اتحاد کا پیغام دیتا ہے اور ہمیں بطور قوم اس جذبے کو ہر سطح پر فروغ دینا ہوگا،، بیرسٹر مرتضیٰ وہاب

پیر 11 اگست 2025 21:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2025ء)میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے فریئر ہال میں منعقدہ یومِ اقلیت، معرکہ حق اور جشن آزادی کی رنگا رنگ تقریب میں شرکت کی، تقریب میں ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد،سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر کرم اللہ وقاصی، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، جمن دروان سمیت اقلیتی رہنماؤں، سول سوسائٹی، طلبہ اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کا پاکستان کی ترقی میں کردار سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہے،یومِ اقلیت ہمیں رواداری، مساوات اور قومی اتحاد کا پیغام دیتا ہے اور ہمیں بطور قوم اس جذبے کو ہر سطح پر فروغ دینا ہوگا،انہوں نے کہا کہ اقلیتیں آج بھی دیانت، وفاداری اور جذبہ حب الوطنی کے ساتھ ملک کی خدمت کر رہی ہیں اور ان کے مسائل کے حل کے لیے پیپلز پارٹی ہمیشہ سے سرگرم عمل رہی ہے،آئینِ پاکستان ہر شہری کو برابری، مذہبی آزادی اور تحفظ فراہم کرتا ہے اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے وژن کے مطابق ملک میں تمام شہری برابر کے حقوق کے حقدار ہیں،میئر کراچی نے کہا کہ حکومت اقلیتوں کے مذہبی تہواروں پر فول پروف سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے اور اس سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، یومِ اقلیت کے موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ پاکستان میں ہر شہری کو عزت، تحفظ اور مساوی حقوق حاصل ہوں گے،میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جشنِ آزادی صرف خوشی منانے کا دن نہیں بلکہ یہ قربانیوں کو یاد کرنے، تجدیدِ عہد اور قومی اتحاد کو فروغ دینے کا دن ہے، پاکستانی عوام کو چاہیے کہ وہ رواداری، ہم آہنگی اور باہمی احترام کو فروغ دیں کیونکہ یہی ہماری اصل طاقت ہے،انہوں نے کہا کہ معرکہ حق کی جنگ میں شہداء نے جو قربانیاں دی ہیں، وہ رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی اور انہی قربانیوں کی بنیاد پر ہمیں آزادی نصیب ہوئی ہے،آزادی صرف ایک نعمت نہیں بلکہ یہ عظیم جدوجہد اور لازوال قربانیوں کا ثمر ہے،ہمیں جشنِ آزادی کے موقع پر عہد کرنا ہوگا کہ ملک کی خدمت، ترقی اور فلاح کے لیے ہم کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے،حق کے لیے ڈٹ جانے والوں نے پاکستان کی بنیاد رکھی اور ہمیں ان پر ہمیشہ فخر رہے گا،انہوں نے کہا کہ آزادی کی اصل روح اسی وقت سمجھ آتی ہے جب ہم معاشرے میں مساوات، انصاف اور بھائی چارے کو فروغ دیتے ہیں،جشنِ آزادی محض رسمی تقریبات نہیں بلکہ یہ قوم کی اجتماعی سوچ، عزم اور اتحاد کا مظہر ہے،ہم سب کو مل کر کراچی کو ایک پرامن، ترقی یافتہ اور روشنیوں کا شہر بنانا ہوگا تاکہ یہ شہر قائد کے خوابوں کی حقیقی تعبیر بن سکے،میئر کراچی نے کہا کہ میری ذات کی کوئی اہمیت نہیں، اصل اہمیت اُس سوچ، نظریے اور فلسفے کی ہے جس کا میں نمائندہ ہوں،باتیں بہت ساری ہو چکی ہیں اور باتیں ہوتی رہتی ہیں لیکن ہم جس سیاسی جماعت کا حصہ ہیں، اس کا منشور اور پیغام واضح ہے ہم پاکستانی تھے، ہیں اور رہیں گے،ہمیں بانی چیئرمین شہید ذوالفقار علی بھٹو پر فخر ہے جنہوں نے 1973ء کے آئین میں شق 25 شامل کروائی، جو ریاست کو بلاتفریق سوچ اور مساوی سلوک کا پابند بناتی ہے،یہی پیپلز پارٹی کا فلسفہ ہے جو بتاتا ہے کہ ہماری سوچ کیا ہے اور ہم کس اصول پر کھڑے ہیں،انہوں نے کہا کہ 11 اگست 1947ء کی قائداعظم محمد علی جناح کی تقریر کا حوالہ اکثر دیا جاتا ہے جس میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ پاکستان میں مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں ہوگی، لیکن اس سوچ کو عملی شکل اُس وقت ملی جب صدر آصف علی زرداری نے 2009ء میں باقاعدہ طور پر اعلان کیا کہ 11 اگست کو ہر سال ’’یومِ اقلیت‘‘ کے طور پر منایا جائے گا اور یوں ریاستی سطح پر اس پیغام کو تسلیم کیا گیا،انہوں نے کہاکہ میں اور سلمان عبداللہ مراد اس پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں جو قائداعظم، بھٹو اور زرداری کے فلسفے کی امین ہے، ہم اس سوچ کے نمائندہ ہیں جو عوام کے ساتھ رہ کر کام کرنے، ان کے مسائل سننے اور مساوات پر مبنی معاشرہ قائم کرنے پر یقین رکھتی ہے،ہمارا وعدہ ہے کہ تمام پاکستانی بلا تفریق برابر تھے، برابر ہیں اور برابر رہیں گے، یہی پیپلز پارٹی کا منشور ہے، اور اسی سوچ کے تحت ہم کام کرتے رہیں گے،میئر کراچی نے کہا کہ 11 اگست کا دن اقلیتوں کی خدمات اور قربانیوں کو یاد کرنے کا دن ہے اور جب تک پاکستان ہے، ہم یہ دن ہر سال شایانِ شان طریقے سے مناتے رہیں گے،پاکستان کی تاریخ میں ہندو، مسیحی، سکھ، پارسی اور دیگر اقلیتی برادریوں کی بے شمار قربانیاں شامل ہیں جنہیں شمار کرنا ممکن نہیں،انہوں نے کہا کہ ایک دوست یونس بھائی نے پینا فلیکس پر کسی اقلیتی فرد کی تصویر شامل نہ ہونے کا ذکر کیا، تو میں کہنا چاہوں گا کہ اگر کسی ایک کی تصویر لگا دیتے تو باقی تمام محسنوں کے ساتھ ناانصافی ہوتی، ہمیں سب کا مساوی احترام کرنا ہے کیونکہ ان تمام اقلیتوں کا پاکستان کی تعمیر و ترقی میں کردار سنہری حروف میں لکھا جانا چاہیے،انہوں نے کہاکہ میں خود ایک پارسی اسکول سے تعلیم حاصل کرنے والا طالبعلم ہوں اور مجھے اس بات پر فخر ہے کہ پاکستان میں غیر مسلم برادری نے غیر معمولی خدمات سرانجام دی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم متحد ہوکر، ایک مضبوط معاشرہ تشکیل دینا ہوگا جہاں ہر فرد، چاہے وہ کسی بھی مذہب، قوم یا زبان سے تعلق رکھتا ہو، برابری کی بنیاد پر آگے بڑھ سکے،پاکستان پیپلز پارٹی کا فلسفہ ہی مساوات، رواداری اور شمولیت پر مبنی ہے اور ہم سب کو مل کر ایک مضبوط اور پرامن پاکستان کی تعمیر کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے، انہوں نے کہاکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل نے ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے کے ایم سی ہیڈ آفس بلڈنگ کو کراچی کے پہلے منتخب میئر جناب جمشید نسروانجی مہتا کے نام سے منسوب کر دیا ہے،اب یہ عمارت ’’جمشید نسروانجی مہتا کے ایم سی بلڈنگ‘‘ کے نام سے جانی جائے گی،میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا موجودہ سٹی کونسل کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے صرف ایک عمارت کو نام نہیں دیا بلکہ کراچی کی تاریخ کو زندہ کیا ہے،جمشید نسروانجی مہتا صرف کراچی کے پہلے منتخب میئر نہیں تھے بلکہ وہ ایک وژنری رہنما، سماجی خدمت گزار اور حقیقی معنوں میں کراچی کے بیٹے تھے،عمارت کے باہر لگی تختی اس پارسی رہنما کی خدمات کا عکس ہے جنہوں نے اُس دور میں شہری فلاح و بہبود کے لیے مثالی کام کیا، اُن کی خدمات کو تسلیم کرنا اور انہیں عزت دینا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے،انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی غیر مسلم کمیونٹی پر فخر ہے، جنہوں نے ہر دور میں پاکستان اور کراچی کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

ہم سب کو ایک مضبوط قوم بن کر اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک بہتر، روشن اور متحد پاکستان ملے،یہ فیصلہ نہ صرف ایک نام کی تبدیلی ہے بلکہ کراچی کی تاریخ، تنوع اور احترامِ انسانیت کے جذبے کو زندہ رکھنے کی ایک شاندار مثال ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں یومِ اقلیت کے موقع پر خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کے حوالے سے اہم قراردادیں منظور کی گئیں، اجلاس میں جبری طور پر مذہب تبدیل نہ کروانے کی قرارداد بھی منظور کی گئی، میئر کراچی نے بشپ صاحب سے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بلا تفریق کام کرنے کی کوشش کی ہے اور غیر مسلم کونسل کے اراکین کو بھی مساوی بنیادوں پر فنڈز دیئے جا رہے ہیں، ساتوں اضلاع میں غیر مسلم آبادی کو ماڈل طرز پر ترقی دی جائے گی تاکہ اقلیتوں کو بہتر سہولیات میسر آ سکیں، کراچی کی مشہور آبادی عیسیٰ نگری کے لیے 620 ملین روپے کی اسکیم منظور کی گئی ہے، کچھ حلقوں کی جانب سے مطالبہ سامنے آیا ہے کہ عیسیٰ نگری کا نام تبدیل کر کے مسیحی نگری رکھا جائے،اگر تمام متعلقہ افراد اس پر متفق ہوئے تو اگلے کونسل اجلاس میں اس تجویز کو قرارداد کی صورت میں پیش کیا جائے گا۔